WE News:
2025-05-24@04:07:14 GMT

پاکستان اور بھارت کے پارلیمانی وفود کی سرگرمیاں کیا ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT

پاکستان اور بھارت کے پارلیمانی وفود کی سرگرمیاں کیا ہیں؟

6  اور 7 مئی کی درمیانی شب شروع ہونے والی پاک بھارت فوجی کشیدگی میں بھارت کو جہاں فوجی محاذ پر شدید ہزیمت اٹھانی پڑی وہیں اسے سفارتی محاذ پر بھی شدید ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے بھارت کے اندر شدید تنقیدی آوازیں اٹھ رہی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ اس کشیدگی میں ملک سفارتی تنہائی کا شکار ہو گیا ہے کیونکہ سوائے اسرائیل کے کسی بھی ملک نے بھارت کے مؤقف کی حمایت نہیں کی۔

دوسری طرف پاکستان کو جہاں ترکیہ، چین اور آذربائیجان کی جانب سے حمایت حاصل رہی وہیں دنیا کی بڑی طاقتوں نے بھی پاکستان کے مؤقف کی تائید کی۔

یہ بھی پڑھیں: پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی بڑھتی سفارتی تنہائی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کا اعلان ہو یا پہلگام واقعے پر سلامتی کونسل کی قرارداد میں کشمیر کو متنازعہ علاقہ لکھا جانا، یہ سب بھارت کی سفارتی ناکامیوں پر دلالت کرتے ہیں۔

بھارت اپنی سفارتی اور فوجی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے اب سرتوڑ کوششیں کر رہا ہے جس میں اس کا سب سے بڑا ہتھیار جھوٹ اور غلط بیانی تو ہے ہی لیکن اس کے ساتھ ساتھ بھارت نے 18 مئی کو اپنی پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں پر مشتمل ایک سفارتی وفد تشکیل دیا جس کا مقصد دنیا کے مختلف ممالک میں جا کر بھارت کے مؤقف کے لیے حمایت حاصل کرنا ہے۔ لیکن بھارت ہی سے اس وفد کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھا دیے گئے ہیں کہ اس کی منظوری پارلیمنٹ سے نہیں لی گئی۔

بھارتی کثیر الجماعتی وفد کا دورہ جاپان

بھارتی پارلیمانی وفد کا ایک گروپ جس کی قیادت بھارتی سیاسی جماعت جنتا دل کے رکن سنجے کمار جھا کر رہے ہیں اس وقت جاپان کے دورے پر ہے جہاں اس نے جاپانی وزیرخارجہ اور جاپانی تھنک ٹینکس سے ملاقاتیں کی ہیں۔

پاکستانی وفد کی سرگرمیاں

پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد جلد روانہ ہو گا۔ دفتر خارجہ ذرائع نے پاکستانی وفد کی روانگی کے بارے میں ابھی تک حتمی طور پر آگاہ نہیں کیا لیکن پاکستانی وفد کو اب تک دفتر خارجہ میں دو بریفنگز دی جا چکی ہیں۔

18 مئی کو وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو اعلیٰ سفارتی وفد کی قیادت کے لیے نامزد کیا تھا۔

مزید پڑھیے: عالمی سطح پر بھارتی پروپیگنڈے کا توڑ کرنے کے لیے پاکستانی وفد میں کون کون شامل ہے؟

8 افراد پر مشتمل یہ خصوصی سفارتی وفد لندن، پیرس، برسلز سمیت دنیا کے بڑے دارالحکومتوں میں جا کر بھارت کے  خلاف پاکستانی مؤقف کی ترجمانی کرے گا۔ اس وفد کا ایک حصہ روس بھی جائے گا جہاں یہ پاکستان کے مؤقف کو پہنچائے گا۔

وفد میں پاکستان پیپلز پارٹی سے بلاول بھٹو کے علاوہ سابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر اور امریکا میں پاکستان کی سابق سفیر شیری رحمان بھی شامل ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن سے انجینیئر خرم دستگیر اور مصدق ملک جبکہ ایم کیو ایم سے فیصل سبزواری کے نام شامل کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سابق سیکریٹری خارجہ اور نگران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی اور سابق سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ بھی وفد کا حصہ ہیں۔

سابق بھارتی وزیرخارجہ نے بھارتی وفد کو ڈھکوسلا قرار دے دیا

بھارت کے معروف سیاستدان اور سابق وزیرخارجہ یشونت سنہا نے ایک بھارتی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ’اگر راہول گاندھی پاکستانی ایجنٹ ہیں تو ان کو پارلیمانی وفد میں شامل کیوں کیا گیا‘۔

مزید پڑھیں: بھارتی وزیر خارجہ کی آمد پر واشنگٹن آزاد خالصتان کے نعروں سے گونج اٹھا

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ہر چیز پر صرف سیاست کرنی آتی ہے۔ انہوں نے 51 رکنی کل جماعتی وفد کو محض ایک ڈھکوسلا قرار دیتے ہوئے ناکام سفارت کاری پر بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکر کے استعفے کا مطالبہ بھی کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارتی پارلیمانی وفد بھارتی وفد کے دورے پاک بھارت کشیدگی پاک بھارت مؤقف پاکستانی پارلیمانی وفد پاکستانی وفد کے دورے.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارتی پارلیمانی وفد بھارتی وفد کے دورے پاک بھارت کشیدگی پاک بھارت مؤقف پاکستانی پارلیمانی وفد پاکستانی وفد کے دورے پارلیمانی وفد پاکستانی وفد بھارت کے کے لیے وفد کی وفد کا

پڑھیں:

بھارتی پروازوں کے لیے پاکستانی فضائی حدود مزید ایک ماہ بند رکھنے کا فیصلہ

پاکستان نے بھارتی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کی بندش میں مزید ایک ماہ توسیع کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق اس ضمن میں حتمی فیصلہ آج کل میں متوقع ہے، جس کے بعد اس ضمن میں نوٹم جاری کیا جائے گا۔

انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے قوانین کے تحت، فضائی حدود پر ایک وقت میں ایک ماہ سے زیادہ پابندیاں عائد نہیں کی جا سکتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس میں وقتاً فوقتاً توسیع کی ضرورت ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فضائی حدود کی بندش: بھارت کو اب تک کتنے ملین ڈالر کا نقصان ہوچکا؟

بھارت نے 23 اپریل کو پاکستان کی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کو یکطرفہ طور پر بند کر دیا تھا، جس کے بعد اگلے روز پاکستان کی جانب سے جوابی پابندی عائد کر دی گئی تھی، اس کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف کئی اور اقدامات کیے تھے۔

ذرائع کے مطابق فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ایئرلائنز کو ایک ماہ میں 8 ارب روپےکانقصان ہوا، بھارتی ایئرلائنز کوایک ماہ میں صرف ایندھن کی مدمیں 5 ارب روپےکےاضافی اخراجات اٹھاناپڑے، جبکہ طویل دورانیے کی بھارتی پروازوں کو اسٹاپ اوور کی مد میں3ارب کےاخراجات الگ برداشت کرنا پڑے۔

مزید پڑھیں: فضائی حدود بند کرنے کے بعد پاکستان کا بھارت پر ایک اور وار

فضائی حدود کی بندش میں متوقع توسیع اپریل میں پہلگام حملے کے بعد دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان سامنے آئی ہے، جس کے نتیجے میں بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں 26 سیاح ہلاک ہو گئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اپریل انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن ایک ماہ بھارت بھارتی ایئرلائنز پاکستانی فضائی حدود کشیدگی نوٹم

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار سے سفارتی وفود کی ملاقات، دنیا میں پاکستان کا موقف اجاگر کرنے کا عزم
  • پاکستانی فضائی حدود پر بھارتی طیاروں کی پرواز پر پابندی میں توسیع
  • سفارتی محاذ پر سرگرمیاں تیز، وزیراعظم آئندہ ہفتے مختلف ممالک کا دورہ کریں گے
  • بھارتی شکست، عالمی شہادتیں اور سانحہ خضدار
  • غیرسفارتی سرگرمیوں میں ملوث بھارتی سفارتکار کو پاکستان چھوڑنے کا حکم
  • پاکستان کی ملٹری ٹیکنالوجی میں بھارت پر فیصلہ کُن برتری
  • بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اور اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا
  • بھارت کا ایک اور پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم
  • بھارتی پروازوں کے لیے پاکستانی فضائی حدود مزید ایک ماہ بند رکھنے کا فیصلہ