WE News:
2025-11-03@14:46:36 GMT

پاکستان اور بھارت کے پارلیمانی وفود کی سرگرمیاں کیا ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT

پاکستان اور بھارت کے پارلیمانی وفود کی سرگرمیاں کیا ہیں؟

6  اور 7 مئی کی درمیانی شب شروع ہونے والی پاک بھارت فوجی کشیدگی میں بھارت کو جہاں فوجی محاذ پر شدید ہزیمت اٹھانی پڑی وہیں اسے سفارتی محاذ پر بھی شدید ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے بھارت کے اندر شدید تنقیدی آوازیں اٹھ رہی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ اس کشیدگی میں ملک سفارتی تنہائی کا شکار ہو گیا ہے کیونکہ سوائے اسرائیل کے کسی بھی ملک نے بھارت کے مؤقف کی حمایت نہیں کی۔

دوسری طرف پاکستان کو جہاں ترکیہ، چین اور آذربائیجان کی جانب سے حمایت حاصل رہی وہیں دنیا کی بڑی طاقتوں نے بھی پاکستان کے مؤقف کی تائید کی۔

یہ بھی پڑھیں: پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی بڑھتی سفارتی تنہائی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کا اعلان ہو یا پہلگام واقعے پر سلامتی کونسل کی قرارداد میں کشمیر کو متنازعہ علاقہ لکھا جانا، یہ سب بھارت کی سفارتی ناکامیوں پر دلالت کرتے ہیں۔

بھارت اپنی سفارتی اور فوجی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے اب سرتوڑ کوششیں کر رہا ہے جس میں اس کا سب سے بڑا ہتھیار جھوٹ اور غلط بیانی تو ہے ہی لیکن اس کے ساتھ ساتھ بھارت نے 18 مئی کو اپنی پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں پر مشتمل ایک سفارتی وفد تشکیل دیا جس کا مقصد دنیا کے مختلف ممالک میں جا کر بھارت کے مؤقف کے لیے حمایت حاصل کرنا ہے۔ لیکن بھارت ہی سے اس وفد کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھا دیے گئے ہیں کہ اس کی منظوری پارلیمنٹ سے نہیں لی گئی۔

بھارتی کثیر الجماعتی وفد کا دورہ جاپان

بھارتی پارلیمانی وفد کا ایک گروپ جس کی قیادت بھارتی سیاسی جماعت جنتا دل کے رکن سنجے کمار جھا کر رہے ہیں اس وقت جاپان کے دورے پر ہے جہاں اس نے جاپانی وزیرخارجہ اور جاپانی تھنک ٹینکس سے ملاقاتیں کی ہیں۔

پاکستانی وفد کی سرگرمیاں

پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد جلد روانہ ہو گا۔ دفتر خارجہ ذرائع نے پاکستانی وفد کی روانگی کے بارے میں ابھی تک حتمی طور پر آگاہ نہیں کیا لیکن پاکستانی وفد کو اب تک دفتر خارجہ میں دو بریفنگز دی جا چکی ہیں۔

18 مئی کو وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو اعلیٰ سفارتی وفد کی قیادت کے لیے نامزد کیا تھا۔

مزید پڑھیے: عالمی سطح پر بھارتی پروپیگنڈے کا توڑ کرنے کے لیے پاکستانی وفد میں کون کون شامل ہے؟

8 افراد پر مشتمل یہ خصوصی سفارتی وفد لندن، پیرس، برسلز سمیت دنیا کے بڑے دارالحکومتوں میں جا کر بھارت کے  خلاف پاکستانی مؤقف کی ترجمانی کرے گا۔ اس وفد کا ایک حصہ روس بھی جائے گا جہاں یہ پاکستان کے مؤقف کو پہنچائے گا۔

وفد میں پاکستان پیپلز پارٹی سے بلاول بھٹو کے علاوہ سابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر اور امریکا میں پاکستان کی سابق سفیر شیری رحمان بھی شامل ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن سے انجینیئر خرم دستگیر اور مصدق ملک جبکہ ایم کیو ایم سے فیصل سبزواری کے نام شامل کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سابق سیکریٹری خارجہ اور نگران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی اور سابق سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ بھی وفد کا حصہ ہیں۔

سابق بھارتی وزیرخارجہ نے بھارتی وفد کو ڈھکوسلا قرار دے دیا

بھارت کے معروف سیاستدان اور سابق وزیرخارجہ یشونت سنہا نے ایک بھارتی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ’اگر راہول گاندھی پاکستانی ایجنٹ ہیں تو ان کو پارلیمانی وفد میں شامل کیوں کیا گیا‘۔

مزید پڑھیں: بھارتی وزیر خارجہ کی آمد پر واشنگٹن آزاد خالصتان کے نعروں سے گونج اٹھا

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ہر چیز پر صرف سیاست کرنی آتی ہے۔ انہوں نے 51 رکنی کل جماعتی وفد کو محض ایک ڈھکوسلا قرار دیتے ہوئے ناکام سفارت کاری پر بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکر کے استعفے کا مطالبہ بھی کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارتی پارلیمانی وفد بھارتی وفد کے دورے پاک بھارت کشیدگی پاک بھارت مؤقف پاکستانی پارلیمانی وفد پاکستانی وفد کے دورے.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارتی پارلیمانی وفد بھارتی وفد کے دورے پاک بھارت کشیدگی پاک بھارت مؤقف پاکستانی پارلیمانی وفد پاکستانی وفد کے دورے پارلیمانی وفد پاکستانی وفد بھارت کے کے لیے وفد کی وفد کا

پڑھیں:

امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-05-18
ٹنڈوالہیار(نمائندہ جسارت)امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ حکومتِ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے، خطے میں نئی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیریہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے، ٹرمپ کی چاپلوسی ناکام ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمسایہ ممالک سے برادرانہ تعلقات ناگزیر ہیں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور جمعیت علماء پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیرنے امریکہ اور بھارت کے مابین ہونے والے دفاعی معاہدے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی سفارتی ناکامی اور خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ وہ ایک ماہ کے دورہ پنجاب سے واپسی پر حیدرآبامیں جے یو پی کے ذمہ داران سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ امریکہ، بھارت کو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرکے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں خطہ ایک نئی جنگی دوڑ میں داخل ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیرنے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔ مسلمانوں کو ہمیشہ ان قوتوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جو اسلام دشمن ایجنڈا لے کر عالمِ اسلام میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ حکومت کی خوشامد اور چاپلوسی کی پالیسی اس حقیقت کو نہیں بدل سکتی کہ امریکہ ہمیشہ بھارت کے مفادات کا محافظ اور پاکستان کے دفاعی کردار سے خائف رہا ہے۔لہذا ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمیں امریکہ یا مغرب پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ، برادرانہ اور اعتماد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینا ہوگا۔ پاکستان کو چاہیے کہ چین، ایران، ترکی، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ عسکری و اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرے تاکہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ وقت کو چاہیے کہ ملک کے اندر افتراق و انتشار، سیاسی انتقام اور نظریاتی تقسیم کو ختم کرے، کیونکہ داخلی کمزوری بیرونی دشمنوں کے لیے سب سے بڑا موقع ہوتی ہے۔ قومی اتحاد، داخلی امن، اور آئینی ہم آہنگی ہی پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانے کا واحد راستہ ہے۔لہذاملک کے دفاع اور عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت کو سنجیدہ، حقیقت پسندانہ اور قومی مفاد پر مبنی کردار ادا کرنا ہوگا۔ وقتی سیاسی فائدے اور بیرونی خوشامد کی پالیسی سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خارجہ فوری طور پر عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کرے، اور عالمی برادری کو باور کرائے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن کے بجائے جنگ کے شعلے بھڑکانے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیت علماء پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل ملک کے نظریاتی و دفاعی استحکام، ملی وحدت، اور اسلامی شناخت کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • اب ہم نے نئی معاشی بلندیوں کو چُھونا ہے، عطا تارڑ
  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات
  • افغان ترجمان کے دعوے جھوٹے، وزارت اطلاعات: ایک اور بھارتی سازش بے نقاب: پاکستانی مچھیرے کو انڈین خفیہ اداروں نے دباؤ میں لا کر سکیورٹی فورسز کی وردیاں، سمز، کرنسی لانے کو کہا، وفاقی وزرا
  • بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • پاک افغان مذاکرات سے قبل اہم سفارتی سرگرمیاں، نائب وزیراعظم ترکی جائیں گے
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں لا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب