جاپان میں تعلیم کے بعد ملازمت کے مواقع، جاپان کی نئی ویزا اصلاحات کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جاپان تیزی سے عالمی سطح پر اعلیٰ تعلیم کا مرکز بن رہا ہے، جس کا ہدف 2033 تک 4 لاکھ بین الاقوامی طلبہ کو اپنے تعلیمی اداروں میں شامل کرنا ہے۔
اس وقت مئی 2024 تک، جاپان میں 3 لاکھ 12 ہزار سے زائد غیر ملکی طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
2010 سے لے کر اب تک، غیر ملکی طلبہ کی تعداد 228,000 سے بڑھ کر 312,000 سے زائد ہو چکی ہے، یعنی کل تعداد میں 37 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو جاپان کی بین الاقوامی سطح پر تعلیم کے نظام کو بہتر بنانے کے اقدامات کا ثبوت ہے۔
ویزا کے آسان عمل
جاپان نے ویزا کے عمل کو آسان اور شفاف بنانے کے لیے اصلاحات کی ہیں، جن میں انگریزی میں ڈگری پروگرامز کا اضافہ، وظائف کی دستیابی میں اضافہ، اور ویزا درخواست کے معاملات میں سہولت شامل ہیں۔
طلبہ کے لیے ضروری دستاویزات میں درست پاسپورٹ، ادارے سے اہلیت کا سرٹیفیکیٹ، مکمل ویزا درخواست فارم، مالی وسائل کا ثبوت، تعلیمی دستاویزات (ٹرانسکرپٹ، سرٹیفیکیٹس)، حالیہ پاسپورٹ سائز تصاویر شامل ہیں کن کی ایپلیکشن کے دوران ضرورت پڑھ سکتی ہے۔
گریجویشن کے بعد ملازمت کے مواقع
جاپان میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد، طلبہ کے لیے ورک ویزا کے مواقع بھی موجود ہیں، جن میں شامل ہیں جن میں ڈیزیگنیٹٹ ویزا، جو گریجویشن کے بعد ایک سال تک روزگار کی تلاش کے لیے ہے اور ورک ویزا، جو خصوصی شعبوں جیسے انجینئرنگ، آئی ٹی، اور بین الاقوامی خدمات میں ملازمت کے لیے جاری کیا جاتا ہے۔
مطلوبہ مہارتیں اور زبان
اگرچہ زیادہ تر ملازمتوں کے لیے جاپانی زبان (JLPT N2 سطح) کا علم ضروری ہے، مگر کئی کمپنیاں 2 زبانیں بولنے والے بین الاقوامی ٹیلنٹ کو بھی مواقع فراہم کرتی ہیں جو جاپان میں تعلیم اور مستقبل کے بے شمار مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے راستہ فراہم کرتا ہے۔
مزیدپڑھیں:اسکردو جاتے ہوئے لاپتا ہونے والے نوجوانوں کا سراغ مل گیا، ایک لاش برآمد
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بین الاقوامی جاپان میں کے لیے کے بعد
پڑھیں:
اداروں میں اصلاحات وقت کی ضرورت، پاکستان کا مستقبل مضبوط جمہوریت سے وابستہ ہے، صدر مملکت
اسلام آباد:صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اداروں میں اصلاحات وقت کی ضرورت ہے، پاکستان کا مستقبل مضبوط جمہوریت سے وابستہ ہے۔
عالمی یومِ جمہوریت کی مناسبت سے اپنے پیغام میں صدر آصف زرداری نے کہا کہ یومِ جمہوریت عوام کے سیاسی، معاشی اور سماجی حقوق کی یاد دہانی ہے۔ جمہوریت رواداری، شمولیت اور اظہارِ رائے کی آزادی کا ضامن نظام ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1973ء کا آئین پاکستان کی سب سے بڑی جمہوری کامیابی ہے۔ جمہوری ادارے عوامی آواز کے محافظ ہیں۔ جمہوریت عوام کو بااختیار اور ان کی شراکت کو یقینی بناتی ہے۔ قائدین کی قربانیوں سے جمہوریت کو استحکام ملا۔ جمہوریت محض عمل نہیں، عوامی حقوق کا تحفظ ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ آج جمہوریت کو مزید مضبوط بنانے کا دن ہے۔ پارلیمنٹ عوام کی آواز اور پالیسی سازی کا مرکز ہے۔ جمہوریت ہی سے معاشرتی انصاف، برابری اور ترقی ممکن ہے۔ آئیں جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے نئے عزم کا اظہار کریں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ قانون کی حکمرانی اور مساوات جمہوریت کی بنیاد ہیں۔ ادارہ جاتی اصلاحات اور جمہوریت کا استحکام وقت کی ضرورت ہے۔ پاکستان کا روشن مستقبل مضبوط جمہوریت سے وابستہ ہے۔ شہیدذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کی جدوجہد جمہوریت کی بنیاد ہے۔