پنجاب حکومت کے اسٹوڈنٹ کارڈ سے طلبہ کو کیا فائدہ ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
پنجاب حکومت سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کے طلبہ کے لیے ایک نیا اقدام متعارف کروا رہی ہے جسے ’اسٹوڈنٹ کارڈ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ کارڈ متعدد سہولیات کا حامل ہوگا اور بیک وقت کئی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔
اس اسٹوڈنٹ کارڈ کے ذریعے نہ صرف طلبہ کو ملکی اور بین الاقوامی جامعات میں اسکالرشپس فراہم کی جائیں گی، بلکہ سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے طلبہ یکساں طور پر اس سے استفادہ کر سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:شیر کے حملے میں زخمی افراد کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے امداد کا اعلان
اس نظام کے تحت طلبہ کا مکمل تعلیمی ریکارڈ اور پروفائل بھی اسی کارڈ کے ذریعے خودکار طور پر تیار ہوگا۔ اسکالرشپ حاصل کرنے والے طلبہ کو اس کارڈ کے ذریعے خصوصی مراعات دی جائیں گی، جن میں میٹرو اور اورنج لائن ٹرین میں مفت سفر کی سہولت بھی شامل ہے۔
علاوہ ازیں اسٹوڈنٹس کو یونیفارمز سمیت مختلف اشیاء پر خصوصی ڈسکاؤنٹ بھی حاصل ہوگا۔
صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر کے مطابق یہ کارڈ بظاہر تمام طلبہ کے لیے دستیاب ہوگا، تاہم ابتدائی مرحلے میں وہی طلبہ اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے جو ملکی یا غیر ملکی اسکالرشپ کے معیار پر پورا اتریں گے۔
تاہم حکومت کی کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ طلبہ اس سے مستفید ہوں، لہٰذا کارڈ کے معیار میں نرمی کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب: دوران ڈیوٹی نرسوں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ
وزیر تعلیم موصوف کے مطابق جن طلبہ کے نمبر مخصوص حد سے زیادہ ہوں گے، وہ خودکار طریقے سے اس کیٹیگری میں شامل ہو جائیں گے، اور انہیں کسی قسم کی درخواست دینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ حکومت خود ان کے گھروں پر یہ کارڈ ارسال کرے گی۔
یہ پہلا موقع ہے کہ حکومت ایک ایسا پروگرام متعارف کرا رہی ہے جس میں نجی تعلیمی اداروں کے طلبہ کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل ’ہونہار اسکالرشپ پروگرام‘ میں صرف دیگر صوبوں کے طلبہ کے لیے کوٹہ مختص کیا گیا تھا۔
صوبائی وزیر کے مطابق اسٹوڈنٹ کارڈ کی منظوری وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز پہلے ہی دے چکی ہیں، اور اب محکمہ تعلیم اس منصوبے کو حتمی شکل دے رہا ہے۔ اس کا ابتدائی مسودہ تیار کر لیا گیا ہے اور متعلقہ محکموں کی منظوری کے بعد اسے فوری طور پر نافذ کر دیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹوڈنٹس کارڈ پنجاب رانا سکندر مریم نواز وزیرتعلیم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹوڈنٹس کارڈ مریم نواز وزیرتعلیم اسٹوڈنٹ کارڈ کے طلبہ طلبہ کے کارڈ کے طلبہ کو کے لیے
پڑھیں:
عالمی سطح پر پاکستانی جامعات کی ریٹنگ کے حوالے سے ماہرین تعلیم کا ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماہرینِ تعلیم نے عالمی سطح پر پاکستانی جامعات کی درجہ بندی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے عملی اور مؤثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
عالمی سطح پر جامعات کی کارکردگی جانچنے والے ادارے کیو ایس (QS) ریٹنگ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی یونیورسٹیاں پچھلے چھ سالوں میں اپنی کارکردگی میں نمایاں بہتری لانے میں کامیاب رہی ہیں۔ 2019 میں صرف 3 پاکستانی جامعات کیو ایس کی عالمی درجہ بندی کا حصہ تھیں، جب کہ اب یہ تعداد بڑھ کر 18 ہو چکی ہے۔ تاہم، تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت اب بھی ناکافی ہے اور معیار میں بہتری کے لیے مزید سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ابھی بھی پاکستان کی کوئی یونیورسٹی ٹاپ 350 عالمی جامعات کی فہرست میں جگہ نہیں بنا سکی، اگرچہ مجموعی طور پر بہتری ضرور آئی ہے۔ اس کے باوجود، اس ترقی کی رفتار سست اور غیر تسلی بخش سمجھی جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق اصل مسئلہ یہ ہے کہ جامعات کا نظم و نسق صوبائی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں ہے، جب کہ وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کو صرف بنیادی معیار مقرر کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ اس تقسیم کی وجہ سے تعلیمی نظام میں ہم آہنگی، مستقل مزاجی اور مؤثر نگرانی کا فقدان پایا جاتا ہے۔
تعلیمی ماہرین نے یہ بھی نشاندہی کی کہ بدقسمتی سے کئی جامعات اب علم و تحقیق کے مراکز کی بجائے مستقل ملازمتیں دلانے کے ادارے بن چکی ہیں، جہاں تحقیقی کام اور علمی ترقی کو ثانوی حیثیت حاصل ہے۔ ان کے مطابق تعلیم میں پیش رفت کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ تعلیمی شعبے میں سرمایہ کاری کا فقدان ہے، جو کہ ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔