آئی آئی چندریگر روڈ پر شاہین کمپلیکس تا ٹاور تک پارکنگ ممنوع قرار
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر ٹریفک روانی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں جہاں کراچی میں آئی آئی چندریگر روڈ پر شاہین کمپلیکس تا ٹاور تک پارکنگ ممنوع قرار دے دی گئی۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا۔
اجلاس کے دوران وزیرِ اعلیٰ سندھ کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ آئی آئی چندریگر روڈ پر شاہین کمپلیکس تا ٹاور تک پارکنگ ممنوع قرار دے دی گئی، محمد بن قاسم روڈ تا ڈاکٹر ضیاء الدین روڈ ایس ایم لا کالج تک ہر قسم کی گاڑی کھڑی کرنا ممنوع ہے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ کو آگاہی کے دوران ڈی آئی جی ٹریفک نے بتایا کہ فُٹ پاتھ یا سڑک پر پارکنگ پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے، گاڑیاں ریلوے گراؤنڈ میں پارک کی جاسکتی ہیں، بغیر رجسٹریشن یا غیر معیاری نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ کی ہدایات پر کراچی ٹریفک پولیس مکمل ایکشن میں ہے، صرف سرکاری سائز کی نمبر پلیٹس قابلِ قبول ہوں گی۔
اس موقع پر وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے، فینسی نمبر پلیٹس والی گاڑیاں ضبط کی جائیں اور غیرقانونی پارکنگ پر فوری قانونی کارروائی ہوگی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستان کا اعلیٰ سطحی کثیر الجماعتی وفد لندن پہنچ گیا
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں 9 رکنی اعلیٰ سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔
وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔
وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، چیئر پرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئر پرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور سید فیصل علی سبزواری اور سینیٹر بشریٰ انجم بٹ شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے،
وفد میں 2 سابق سیکریٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔
لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد کے اراکین فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کی لیڈر شپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔
وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر شرائط پر نہیں، امن کا حصول مذاکرات اور سفارت کاری سے ہی ممکن ہے
اپنے دورے کے دوران وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا، وفد باور کروائے گا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔
وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔
سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کی مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔