غزہ پر چھائے صیہونی دہشتگردی کے خونی بادل چھٹ نہ سکے،اسرائیلی حملوں میں مزید 60 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اہل غزہ پر چھائے صیہونی دہشت گردی کے خونی بادل چھٹ نہ سکے، مزید 60 فلسطینی شہید ہوگئے۔شہادتوں کی مجموعی تعداد 54 ہزار 950 ہو گئی، اسرائیلی فضائیہ نے جبالیہ، رفاہ سمیت مختلف علاقوں میں کیمپوں اور گھروں کو نشانہ بنایا، صیہونی فورسز کی غزہ کی زمینی، سمندری اور فضائی ناکہ بندی برقراررہی۔غزہ میں امدادی سامان کی شدید قلت کے باعث ہزاروں فلسطینی قحط کا شکار ہوگئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
غزہ:اسرائیلی حملے،امدادی مرکز پر فائرنگ،37 فلسطینی شہید،200 سے زائد زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ /تل ابیب /واشنگٹن /پیرس /اسٹاک ہوم (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی فوج کی جانب سے منگل کی صبح سے جاری حملوں میں اب تک 37 فلسطینی شہید اور 200 سے زاید زخمی ہوگئے۔ صیہونی فوج نے غزہ بھر میں ڈرون، ہیلی کاپٹر اور ٹینکوں سے براہ راست حملے کیے، اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹے میں 120 فلسطینی شہید، 474 زخمی کر دیے۔ طبی ذرائع کے مطابق ان میں سے 19 افراد اس وقت شہید ہوئے جب وہ غزہ شہر کے جنوب میں نیٹزاریم کوریڈور کے قریب ایک اسرائیل کی حمایت یافتہ امدادی مرکز پر جمع تھے۔عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی ڈرونز نے امداد کے حصول کے لیے جمع عوام پر فائرنگ کی، جس سے موقع پر ہی کئی افراد جان کی بازی ہار گئے۔ مزید 12 افراد شمالی غزہ کے علاقے جبالیا میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوئے۔ خان یونس میں ایک بے گھر خاندان کے خیمے پر بمباری میں ایک ہی خاندان کے 3 افراد جاں بحق ہو گئے، جبکہ دیر البلح میں گھروں اور ریڈ کریسنٹ کی تنصیبات کو نشانہ بنانے سے مزید تین فلسطینی شہید ہو گئے۔وفا نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی ڈرونز نے غزہ شہر کے مشرقی علاقوں پر سموک بم بھی گرائے۔ اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی نے کہا ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی کا حصہ نہیں ہے اور فلسطینی ریاست کے لیے کسی مسلم ملک سے زمین نکالی جا سکتی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی سفیر نے کہا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست اب امریکی خارجہ پالیسی کا ہدف ہے۔تاہم امریکی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے اسرائیل میں امریکی سفیر کے اس بیان پر بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں اس بیان کی کوئی وضاحت نہیں کروں گی، میرے خیال میں انہوں نے ذاتی رائے کا اظہار کیا ہے۔بلومبرگ کو دیے گئے انٹریو میں امریکی سفیرمائیک ہکابی کا مزید کہنا تھا کہ جب تک کچھ نمایاں تبدیلیاں نہ ہوں جو کلچر کو بدل دیں، اس وقت تک اس (فلسطینی ریاست) کی کوئی گنجائش نہیں ہے، غالباً یہ تبدیلیاں ’ہماری زندگی میں نہیں ہوں گی‘۔ غزہ پر جاری اسرائیلی مظالم کو روکنے کے لیے دنیا بھر کے 50 ممالک سے انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت دیگر ہزاروں افراد نے مصر اور غزہ کے درمیان واقع رفح بارڈر کی طرف مارچ کا فیصلہ کیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق ‘غزہ گلوبل مارچ’ کے عنوان سے شروع کی گئی اس تحریک کا پہلا قافلا جو تقریباً 1000 افراد پر مشتمل ہے، تیونس سے روانہ ہونے کے بعد گزشتہ روز لیبیا پہنچا تھا۔ تیونس سے نکلنے والے قافلے کے منتظمین کا بتانا ہے کہ یہ قافلہ شمالی افریقا کی 5 ریاستوں تیونس، الجزائر، مراکش، موریطانیہ اور لیبیا سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل ہے۔ امریکا نے فلسطینیوں کو امداد پہنچانے والے کئی خیراتی اداروں اور افراد پر پابندیاں عاید کردیں۔ رپورٹ کے مطابق 12 جون کو یہ قافلہ جب مصر کے دارالحکومت قاہرہ پہنچے گا تو وہاں دنیا بھر کے 50 ممالک سے ہزاروں لوگ جمع ہونگے جس کے بعد مصر اور غزہ کے درمیان واقع رفح بارڈر کی طرف مارچ کیا جائے گا۔ دوسری جانب اسرائیل نے غزہ ڈیل توڑنے کے بعد سے ہی (جسے کئی ماہ گزر گئے) غزہ کا محاصرہ کررکھا ہے جس کے باعث لوگوں کے پاس کھانے پینے کی اشیا کا ذخیرہ بھی ختم ہوچکا ہے۔ معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے اسرائیل پر الزام عاید کیا ہے کہ اس نے انہیں اور دیگر امدادی کارکنوں کو بین الاقوامی پانیوں سے اغوا کر کے زبردستی اسرائیل منتقل کیا۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 22 سالہ گریٹا نے پیرس کے چارلس ڈیگال ائر پورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اور دانستہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جو اسرائیل کی طویل فہرست میں شامل ہو گئی ہے۔ اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) میں پارلیمنٹ تحلیل کرنے سے متعلق اپوزیشن کے بل پر آج ووٹنگ ہوگی۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس ووٹنگ میں بل کو اکثریت حاصل ہوئی تو اسے نافذ ہونے کے لیے مزید 3 مرتبہ ووٹنگ کے مرحلے سے گزرنا ہوگا جس کے بعد کنیسٹ کی تحلیل اور قبل از وقت انتخابات کی تاریخ طے ہوسکے گی۔اس کے برعکس اگر اپوزیشن بل پر اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تو اسے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے سے متعلق دوسرا بل پیش کرنے کے لیے کم از کم 6 ماہ انتظار کرنا پڑے گا۔ خبررساں ایجنسی کے مطابق نیتن یاہو کے اتحادیوں نے بھی ملک میں قبل از وقت انتخابات کے لیے اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔ موجودہ حکومتی اتحاد کے پاس 68 نشستیں ہیں جبکہ اقتدار میں رہنے کے لیے کم از کم 61 نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق نیتن یاہو نے اپنے اتحادیوں پر اس قانون کی حمایت سے باز رہنے کے لیے دباؤ ڈالا ہے تاہم قدامت پسند یہودیوں کے فوج میں لازمی سروس کے قانون کی منظوری کے بعد حکومتی اتحاد میں شامل کچھ جماعتیں نتین یاہو سے نالاں ہیں۔
غزہ: بھوک سے بلکتے بچے امدادی کیمپ میں خوراک کے حصول کے لیے چیخ و پکار کررہے ہیں