بیجنگ :چائنا میڈیا گروپ کے تحت سی جی ٹی این کی جانب سے دنیا بھر کے انٹرنیٹ صارفین کے لیے کرائے گئے ایک تازہ سروے کے مطابق 78.3 فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ امریکہ تارکین وطن مخالف نظریے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو امریکہ کے تاریخی ترقیاتی عمل کے منافی ہے۔ سروے میں 89 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ امیگریشن پالیسی پر امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان تنازع امریکی معاشرے میں تقسیم کو مزید بڑھائے گا۔ 71.

8 فیصد جواب دہندگان کو خدشہ ہے کہ امریکی حکومت کی غیر قانونی تارکین وطن کی وسیع پیمانے پر تلاش اور گرفتاری بالآخر ایک سنگین انسانی بحران کا باعث بنے گی۔ 87 فیصد جواب دہندگان نے امیگریشن سے نمٹنے میں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں پر امریکی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ 73.8 فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کے امریکی معاشرے پر اثر انداز ہو نے کے بیانیے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے اور نئے تارکین وطن کو امریکہ میں داخلی تضادات کے لئے “قربانی کا بکرا” بنا یا جا رہا ہے ۔ یہ سروے سی جی ٹی این کے انگریزی، ہسپانوی، فرانسیسی، عربی اور روسی پلیٹ فارمز پر کیا گیا اور 24 گھنٹوں کے دوران 6,054 انٹرنیٹ صارفین نے اس سروے میں حصہ لیتے ہوئے اپنی رائے کا اظہار کیا۔

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فیصد جواب دہندگان تارکین وطن

پڑھیں:

غزہ: امداد تقسیم کرنے والی کمپنی میں مسلم مخالف ‘انفیڈلز’ گینگ کے کارکنوں کی بھرتی کا انکشاف

غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز پر ہونے والے خونریز حملوں کی تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مراکز نہ تو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر قائم تھے اور نہ ہی عام شہریوں کے زیرِانتظام بلکہ انہیں ایک نجی سیکیورٹی کمپنی چلا رہی تھی جس نے امریکی موٹر سائیکل گینگ ‘انفیڈلز’ کو خدمات پر مامور کر رکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں قحط: امداد کو ہتھیار بنانے کی اسرائیلی حکمتِ عملی

یہ گروہ عراق جنگ کے سابق فوجیوں پر مشتمل ہے جو صلیبی نعروں اور اسلام دشمنی کے کھلے اظہار کے لیے بدنام ہے۔ گینگ کے سربراہ جانی ملفورڈ سابق امریکی فوجی تھا جسے چوری اور غلط بیانی پر سزا ہوئی تھی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گینگ کے 7 نمایاں رہنما ان مراکز میں سیکیورٹی انتظامات کی قیادت کر رہے ہیں جبکہ ۔ انہیں روزانہ 1580 ڈالر تک تنخواہ دی جاتی ہے اور یہ لوگ ’میک غزہ گریٹ اگین‘ جیسے اشتعال انگیز نعرے لگاتے ہیں۔

یہ گینگ مسلمانوں کی توہین کو اپنا شعار بنائے ہوئے ہیں اور رمضان المبارک میں خنزیر کے گوشت کی باربی کیو محفلوں کا انعقاد کرتا ہے۔ اب یہی گروہ بھوکے پیاسے فلسطینیوں کی زندگیوں کا انچارج بنا دیا گیا ہے جنہیں روٹی کے ایک ٹکڑے کی تلاش تھی۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 62 فلسطینی شہید، زیادہ تر امداد کے متلاشی تھے

امریکی انسانی حقوق کی تنظیم کیر کے مطابق یہ کوئی انسانی عمل نہیں بلکہ ایک سخت گیر سیکیورٹی کھیل ہے جو المیے کو بڑھا رہا ہے اور قابض طاقتوں اور ان کے اتحادیوں کے اصل چہرے کو بے نقاب کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی پٹی میں امدادی سامان حاصل کرنے والے 1500 فلسطینیوں کو شہید کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • 74 فیصد پاکستانی ملکی حالات سے پریشان
  • پاکستان کے حالات درست سمت میں نہیں، 74 فیصد شہریوں کی رائے
  • سود سنگل ڈیجٹ کی جائے،صدر کاٹی
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • شرح سود 11فیصد برقراررکھنے پر صنعت کاروں کا مایوسی کا اظہار
  • صیہونی مخالف اتحاد، انتخاب یا ضرورت!
  • غزہ: امداد تقسیم کرنے والی کمپنی میں مسلم مخالف ‘انفیڈلز’ گینگ کے کارکنوں کی بھرتی کا انکشاف
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • نئی مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود 11 فیصد کی سطح پر برقرار