اسرائیلی حملوں میں مزید 60 فلسطینی شہید، امدادی مراکز بھی نشانہ بننے لگے
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
قاہرہ / غزہ: اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں میں بدھ کے روز کم از کم 60 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں اکثریت ان افراد کی تھی جو امدادی مرکز کے قریب خوراک لینے پہنچے تھے۔
فلسطینی وزارتِ صحت اور شفا و القدس اسپتال کے حکام کے مطابق 25 افراد اس وقت شہید ہوئے جب وہ نیٹزاریم کے قریب امریکی و اسرائیلی حمایت یافتہ تنظیم غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) کے امدادی مرکز کے قریب جمع تھے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ مشتبہ افراد کو "وارننگ فائر" کیا گیا کیونکہ وہ فوج کے لیے خطرہ بن سکتے تھے۔
جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ناصر اسپتال نے مزید بتایا کہ رافح میں دوسرے GHF مرکز کے قریب بھی اسرائیلی گولیوں سے 14 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔
فاؤنڈیشن نے واقعے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیلی حکام سے رابطے میں ہیں اور راستوں کو محفوظ بنانے کی کوشش جاری ہے۔ ان کے مطابق اب تک 16 ملین کھانے کے پیکٹ تقسیم کیے جا چکے ہیں۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق GHF مراکز سے امداد حاصل کرنے کی کوشش میں اب تک 163 فلسطینی شہید اور 1,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ نے ان ہلاکتوں کی مذمت کی ہے اور GHF کے ذریعے امداد پہنچانے سے انکار کر دیا ہے، جسے وہ انسانی امداد کے عالمی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔
فرانس کی طبی امدادی تنظیم Medecins du Monde نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل نے ان کے دفتر پر ڈرون حملہ کر کے بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ حملے میں آٹھ افراد شہید ہوئے، جن میں کوئی عملہ شامل نہیں تھا۔
تنظیم کے مطابق انہوں نے اسرائیلی فوج کو دفتر کی اطلاع دے رکھی تھی اور وہ "ڈی کنفلکٹڈ" علاقے میں تھا، یعنی محفوظ اور حملے سے مستثنیٰ۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل کی درندگی جاری: اہلخانہ کے لیے کھانا لانے والے مزید 57 افراد کی لاشیں خالی ہاتھ گھر واپس
غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں کو خوراک فراہم کرنے کی بجائے اسرائیل کی جانب سے گولیاں مارنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بدھ کے روز بھی اپنے گھر والوں کے لیے کھانا و امداد لانے والے کم از کم 57 افراد کی لاشیں واپس آئیں جس نے فلسطینی مسلمانوں کے دل مزید چھلنی کردیے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں امداد کی تقسیم کے دوران اسرائیلی حملے، اقوام متحدہ نے تحقیقات کا مطالبہ کردیا
اسرائیلی فوج نے بدھ کی صبح غزہ کی پٹی کے شمال اور جنوب کو تقسیم کرنے والی نیتساریم چوکی پر موجود شہریوں پر اس وقت گولیاں چلا دیں جب وہ انسانی امداد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے
الجزیرہ کے مطابق بدھ کی صبح سے امداد کے متلاشی کم از کم 57 افراد اسرائیل کے ہاتھوں شہید کردیے گئے جبکہ 363 سے زائد زخمی ہوئے جس سے امداد کی تقسیم کے مراکز پر مرنے والوں کی کل تعداد 224 ہو گئی جب کہ 1،858 دیگر زخمی ہوئے۔
علاوہ ازیں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 120 فلسطینی شہید اور 474 زخمی ہوئے ہیں۔ اس سے قبل 3 لاشیں بھی ملبے سے نکالی گئی تھیں۔
مزید پڑھیے: غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 30 فلسطینی شہید
دریں اثنا عرب میڈیا کے اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ کے علاقے النصیرات پر بھی متعدد فضائی حملے کیے، جن میں 2 فلسطینی جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے۔
اس کے علاوہ اسرائیلی فضائیہ نے جنوبی غزہ کے خان یونس اور شمالی علاقوں پر بم باری جاری رکھی جب کہ مغربی ساحل پر مواصی کے علاقے پر بحری جنگی جہازوں نے بھی گولہ باری کی۔
مزید پڑھیں: غزہ دنیا کا ’سب سے بھوکا علاقہ‘ قرار، اقوام متحدہ کا انتباہ
اسرائیلی فضائی حملے میں مواصی (خان یونس) میں بے گھر افراد کے خیموں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 4 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے تقریباً 60 فلسطینی جاں بحق ہوئے تھے۔ ان میں سے اکثریت امدادی سامان حاصل کرنے کی کوشش کے دوران تقسیم کے مقام نیتساریم کے قریب جان سے ہاتھ دھوبیٹھے۔
گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران شہریوں پر حملے اور امداد حاصل کرنے کے دوران ایسے واقعات کئی بار پیش آ چکے ہیں، خصوصاً ان مراکز کے باہر جو اس وقت غزہ یومینیٹرین فاؤنڈیشن کے زیر انتظام ہیں۔
ان واقعات نے اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کو جنم دیا ہے جنہوں نے اس امریکی اسرائیلی فاؤنڈیشن کی جانب سے 2 ہفتے قبل تیار کی گئی تقسیم کاری کی حکمت عملی کو ناکام اور غیر مؤثر قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل کی بربریت امداد کے خواہاں افراد پر فائرنگ غزہ