اسرائیلی جارحیت پر ایران کا جوابی حملہ، 100 سے زائد ڈرونز داغ دیئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
یروشلم : اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کیخلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل کے اوپر 100 ڈرونز سے حملہ کیا ہے۔
رات گئے اسرائیل نے ایران کے خلاف فضائی حملے کیے تھے، جن میں ایران کے جوہری پروگرام اور دیگر درجنوں عسکری اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
امریکی اور اسرائیلی میڈیا کے مطابق دارالحکومت تہران سمیت مختلف علاقوں میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی۔
برطانوی میڈیا نے ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں دو سینئر جوہری سائنسدان مارے گئے جن کی شناخت کر لی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مرنے والوں میں سے ایک ڈاکٹر فریدون عباسی ہیں، جو ایرانی ایٹمی توانائی ادارے (AEOI) کے سابق سربراہ رہ چکے ہیں۔ یہ ادارہ ایران کی جوہری تنصیبات کا ذمہ دار ہے۔
یاد رہے کہ فریدون عباسی پر 2010 میں تہران کی ایک سڑک پر قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا تھا، جس میں وہ بچ گئے تھے۔
دوسرے ہلاک ہونے والے سائنسدان محمد مہدی طہرانچی ہیں، جو تہران میں اسلامی آزاد یونیورسٹی کے صدر کے عہدے پر فائز تھے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل نے ایران پر فضائی حملہ کر دیا، پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی بھی شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: اسرائیل نے ایران کے خلاف بڑے پیمانے پر فضائی حملہ کر کے متعدد اسٹریٹجک فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ اس حملے میں پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی اور ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے حملے کا “پہلا مرحلہ” مکمل کر لیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، تہران سمیت مختلف شہروں میں 20 سے زائد شدید دھماکے ہوئے، جس سے شہریوں میں شدید بے چینی پھیل گئی ہے۔ حملوں کے بعد سیکیورٹی فورسز اور ریسکیو ٹیمیں متحرک ہو چکی ہیں۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کے خلاف جنگ کا اعلان کرنے کی دھمکی دی ہے، جبکہ تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ کی تمام پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق، یہ حملے ایران کی “خطرناک فوجی سرگرمیوں” کو روکنے کے لیے کیے گئے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے، جبکہ عالمی برادری نے دونوں ممالک سے تصادم کو مزید بڑھنے سے روکنے کی اپیل کی ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ صورتحال مشرق وسطیٰ میں بڑی جنگ کی طرف لے جا سکتی ہے۔