ایران کی اسرائیل پر جوابی کارروائی جاری، 6 ہلاک، 80 سے زائد زخمی، کئی عمارتیں ملیامیٹ
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
تحران( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 جون 2025ء ) ایران کی جانب سے اسرائیل پر جوابی کارروائی کا سلسلہ جاری ہے، رات بھر سے اب تک ایران 2 سو سے زائد میزائل داغ چکا ہے، اسرائیل میں اب تک 6 ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، متعدد عمارتیں ملیامیٹ جبکہ اسرائیلی جارحیت سے ایران کے اعلیٰ فوجی افسروں اور سائنسدانوں سمیت 104 شہری شہید ہو چکے ہیں۔
ایران کے اسرائیل کے خلاف تازہ حملے کے بعد مقبوضہ گولان، گلیلی، حیفہ اور تبریسی میں سائرن بجنا شروع ہوگئے، ایرانی فوج نے شمال مغربی سلماز بارڈر پر اسرائیلی ڈرون مار گرائے، ایرانی فوج نے کئی اسرائیلی ڈرونز کو پیچھے دھکیل دیا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق تل ابیب کے علاقے شیفیلہ میں ایرانی میزائل حملے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے داغے گئے متعدد ڈرونز مار گرائے، ایران سے ڈرون حملے کے بعد اسرائیل کے مختلف علاقوں میں خطرے کے سائرن بھی بجے۔(جاری ہے)
دوسری جانب کمانڈر پاسداران انقلاب جنرل وحیدی نے کہا کہ آپریشن وعدہ صادق سوم جب تک ضروری ہوا، جاری رہے گا، اگلے مرحلے میں اسرائیل پر دو ہزار میزائل داغے جائیں گے۔ ایران کی جانب س پہلے حملے میں 100، دوسرے میں 50 اور تیسرے حملے میں بھی تقریباً 50 میزائل فائر کیے گئے، اسرائیلی صحافی ایلون مزراہی نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایرانی حملے میں تل ابیب میں واقع اسرائیلی فوجی ہیڈکوارٹر کو بھی نشانہ بنایا گیا، یہ فوجی مرکز ہاکیریا کے نام سے جانا جاتا ہے جو اسرائیلی فوج کا مرکزی فوجی اڈہ ہے جہاں اسرائیلی فوج کا اسٹریٹجک پلاننگ ڈویژن بھی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی فوج ایران کی
پڑھیں:
اسرائیل کے ایران پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے، پاسداران انقلاب کے سربراہ سمیت کئی اہم شخصیات ہلاک
جمعہ کی صبح اسرائیل نے ایران پر ایک بڑے اور غیر معمولی فضائی حملے کا آغاز کیا، جسے اسرائیلی حکام نے “آپریشن رائزنگ لائن” کا نام دیا ہے۔ اس کارروائی میں اسرائیلی فضائیہ کے درجنوں طیاروں نے ایران کے ایٹمی اور فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا، جن میں نطنز کی ایٹمی تنصیبات اور بیلسٹک میزائلوں سے متعلق مراکز شامل تھے۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق حملے کے نتیجے میں پاسداران انقلاب کے سپریم کمانڈر جنرل حسین سلمیٰ سمیت کئی اعلیٰ فوجی اور ایٹمی سائنسدان ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایران بھر میں مختلف مقامات پر زوردار دھماکوں اور آگ لگنے کی اطلاعات موصول ہوئیں، جبکہ متعدد شہروں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس کارروائی کو “اسرائیل کے وجود کی بقا کے لیے ایک تاریخی اور فیصلہ کن اقدام” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آپریشن اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک ایران کی جانب سے لاحق خطرہ مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتا۔
دوسری جانب، ایران نے اسرائیلی حملے کے ردعمل میں “فیصلہ کن جوابی کارروائی” کی دھمکی دی ہے۔ ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ ان کے پاس بیلسٹک میزائل اور ڈرون حملوں کی مکمل صلاحیت موجود ہے، اور اس حملے کا بھرپور بدلہ لیا جائے گا۔
عالمی سطح پر اس حملے کے اثرات فوری طور پر محسوس کیے گئے۔ خام تیل کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جبکہ امریکہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ سمیت کئی ممالک نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اگرچہ امریکہ نے اس حملے میں براہِ راست کسی مداخلت سے انکار کیا ہے، تاہم صورتحال پر قریبی نظر رکھی جا رہی ہے۔
ایران کے اہم ہوائی اڈوں پر تمام پروازیں معطل کر دی گئی ہیں اور ریاستی نشریاتی ادارے نے اپنے لوگو پر سیاہ پٹی لگا دی ہے، جو ہنگامی حالات کی نشاندہی کرتا ہے۔ اسرائیل نے بھی اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں اور شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ قریبی شیلٹرز کے قریب رہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی مشرق وسطیٰ میں ایک نئے اور خطرناک مرحلے کا آغاز ہو سکتی ہے، جس میں بڑے پیمانے پر فوجی تصادم کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں