آستانہ : دوسری چین وسطی ایشیا  سمٹ آستانہ کے آزادی محل میں منعقد ہوئی۔

منگل کے روز چینی صدر شی جن پھنگ نے “علاقائی تعاون کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے “چین۔وسطی ایشیا روح کو آگے بڑھانا” کے عنوان سے کلیدی تقریر کی۔

شی جن پھنگ نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر  پر مزید گہرائی سے عمل درآمد  کیا ہے، تجارتی حجم میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور صنعتی سرمایہ کاری، سبز معدنیات، سائنسی اور تکنیکی اختراعات وغیرہ میں تعاون کو فعال طور پر آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
گزشتہ دو سالوں میں، چین۔کرغزستان۔ازبکستان ریلوے منصوبے کو باضابطہ طور پر شروع کیا گیا ہے، تیسری چین۔قازقستان ریلوے کی منصوبہ بندی کو بتدریج آگے بڑھایا گیا ہے، چین۔تاجکستان ہائی وے کا دوسرا مرحلہ ہموار انداز سے  آگے بڑھایا گیاہے، اور چین۔ترکمانستان توانائی تعاون کو مستقل طور پر فروغ دیا گیا ہے۔
گزشتہ دو سالوں میں چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے ثقافتی مراکز کے قیام، چینی یونیورسٹیوں کی شاخیں اور لوبان ورکشاپس کھولنے میں پیش رفت کی ہے اور چین اور قازقستان اور چین اور ازبکستان کے درمیان باہمی ویزا استثنیٰ پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔محض گزشتہ سال چین اور قازقستان کے درمیان سفر کرنے والوں کی تعداد 12 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ پہلی چین۔وسطی ایشیا سمٹ کے اتفاق رائے پر مکمل عمل درآمد کیا گیا ہے، تعاون کی راہ وسیع سے وسیع تر ہو گئی ہے، اور دوستی کا پھول زیادہ سے زیادہ شاندار طور پر کھلا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طویل مدتی عرصے میں، ہم نے “باہمی احترام، باہمی اعتماد، باہمی فائدے، باہمی تعاون اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے ساتھ مشترکہ جدیدیت کو فروغ دینے” کی “چین۔وسطی ایشیا روح” کی جستجو  کی ہے اور اسے تشکیل دیا ہے۔ ہمیں “چین-وسطی ایشیا روح” کو رہنما کے طور پر لینا چاہیے، مزید کاروباری رویے اور زیادہ عملی اقدامات کے ساتھ تعاون کو مضبوط کرنا چاہیے، “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کے اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینا چاہیے، اور مشترکہ طور پر  ہم نصیب  سماج کے ہدف کی جانب بڑھنا چاہیے۔
شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ سب سے پہلے، ہمیں باہمی اعتماد اور باہمی تعاون پر مبنی اتحاد کے حقیقی عزم پر قائم رہنا چاہیے۔ دوسرا، ہمیں عملی، موثر اور گہرائی سے مربوط تعاون کی ساخت کو بہتر بنانا چاہیے۔ تیسرا، ہمیں امن و استحکام کا ایک سلامتی نمونہ تشکیل دینا چاہیے اور دکھ و سکھ کو بانٹنا چاہیے۔ چوتھا، ہمیں اتحاد، باہمی افہام و تفہیم اور محبت کے ثقافتی رشتوں کو مضبوط کرنا چاہیے۔ پانچواں، ہمیں ایک منصفانہ، معقول، مساوی اور منظم بین الاقوامی نظم برقرار رکھنا چاہیے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ اس وقت چین ایک مضبوط ملک کی تعمیر اور قومی نشاۃ الثانیہ کے عظیم مقصد کو چینی طرز کی جدید کاری کے ساتھ جامع طور پر فروغ دے رہا ہے۔ چاہے بین الاقوامی حالات کیسے بھی تبدیل ہوں، چین ہمیشہ بیرونی دنیا کے لیے کھلے پن پر کاربند رہے گا اور وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ اعلیٰ معیار کے تعاون، مفادات کے انضمام کو گہرا کرنے اور مشترکہ ترقی کے حصول کا خواہاں ہے۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پاکستان کو ابراہیمی معاہدے پر عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے، رانا ثنا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور مسلم لیگ نون کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ کا نے کہا ہے کہ پاکستان کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے، ابھی تک اس معاملے پر پارٹی یا حکومت کی جانب سے کوئی رائے قائم نہیں کی گئی اور نہ ہی اس ایشو کو ابھی زیر بحث لایا گیا ہے.ایک انٹرویو میں ابراہیمی معاہدے پر اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرتے ہوئے نون لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مدعی سست اور گواہ چست والا معاملہ نہیں ہونا
چاہیے، فلسطین میں بہت خون بہا ہے، وہاں پر بہت ظلم ہوا ہے اب وہاں پر امن قائم ہونا چاہیے اور وہاں پر بہنے والا خون بند ہونا چاہیے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے وہاں کوئی بھی یا کسی بھی قسم کا معاہدہ ہوتا ہے، ابرہیم معاہدہ ہو چاہے کوئی اور یا وہاں پر براہ راست ملوث قوتوں کے درمیان کوئی معاہدہ یا فلسطین کے ساتھ موجود عرب ممالک چاہیں یا اس پر متفق ہیں تو میں سمجھتا ہوں کو پاکستان کو، سعودی عرب کو، ترکیہ کو اور اس کے ساتھ اگر ایران کو بھی شامل کرلیا جائے یہ بڑے ممالک ہیں، ملائیشیا بھی ہے تو ان کو مشترکہ طور پر کوئی فیصلہ کرنا چاہیے اور پاکستان کو مسلم ورلڈ کے ساتھ جانا چاہیے،ان کا کہنا تھا کہ اگر سعودی عرب، ایران، ترکیہ اور عرب ممالک کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو پاکستان کو ان کے ساتھ جانا چاہیے ،پاکستان، سعودی عرب، ترکی اور ایران کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق مشترکہ فیصلہ کرنا چاہیے، پاکستان کو ابراہیمی معاہدے سے متعلق عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے. یادرہے کہ ابراہیمی معاہدے 2020 میں طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے جس کے تحت اسرائیل اور کئی عرب ممالک، بشمول متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے سفارتی تعلقات قائم کیے یہ معاہدے امریکہ کی ثالثی میں طے پائے اور ان کا نام ابراہیمی مذاہب (یہودیت، اسلام اور عیسائیت ) کے مشترکہ جد اعلی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حوالے سے رکھا گیا یہ معاہدہ امریکا کی سربراہی میں اسرائیل کے ساتھ مسلمان خصوصا عرب ممالک کے درمیان ’’نارملائزیشن‘‘ کے لیے شروع کیا گیا تھا پاکستان سمیت متعددمسلمان ملکوں نے2020میں اس معاہدے کو قبول نہیں کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ریسکیو آپریشن کے مقام پر خاموشی ہونی چاہیے، سیفٹی اینڈ ریلیف ماہرین
  • چین اور یورپی یونین کی ترقی کا مستقبل مشترکہ مفادات پر مبنی ہے، چینی وزیر خارجہ
  • ماہ محرم الحرام امن اوربھائی چارے کا درس دیتا ہے، استحکام پاکستان
  • پاکستان کو ابراہیمی معاہدے پر عرب ممالک کے ساتھ جانا چاہیے، رانا ثنا
  • دولت مشترکہ اسنوکر اینڈ بلیئرڈ چیمپئن شپ: محمد آصف پہلے ہی راؤنڈ سے باہر
  • خلیجی ممالک مشترکہ سیاحتی ویزا آخری مراحل میں داخل
  • باہمی رابطے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے، وفاقی وزیر عبدالعلیم خان
  • دوسری چین وسطی ایشیاء سمٹ سے شی جن پھنگ کے اہم خطاب کا سنگل ایڈیشن شائع
  • چین اور یورپی یونین حریف کے بجائے شراکت دار ہیں، چینی وزیر خارجہ
  • باہمی رابطے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے، وزیر ٹرانسپورٹ عبدالعلیم خان