دور حاضر کی مصروف زندگی میں وقت کو مینج کر نا ایک بہت بڑا امتحان لگتا ہے ۔
روزمرہ کاموں میں خواتین و مرد حضرات کو روٹین سیٹ کرنے میں بہت مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی وجہ سے انھیں اپنی نجی و معاشرتی زندگی میں بھی مختلف مسائل درپیش ہوتے ہیں۔ جنہیں وہ حل تو کرنا چاہتے ہیں لیکن حل کر نہیں پاتے ۔ خصوصاً نوجوانوں کو جو ابھی پڑھ رہے ہیں یا نئی نئی نوکری کرنے لگے ہیں۔
ان کے لئے اپنے روزمرہ معاملات کو مرتب کرنا ایک کٹھن امر لگتاہے جس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔جیسا کہ روزانہ لیٹ آنکھ کھلنے پر ہڑبڑی میں نہانے، کھانے، باہر جانے، اورمیٹنگز کے لیے انتہائی کم وقت بچا ہو۔ دن کی شروعات میں ہی ایسی صورت حال کسی کو بھی پریشان محسوس کروانے کو کافی ہے۔یوں ہی ویک اینڈز پہ پلاننگ کے فقدان سے کئی اور کاموں کانا کر پانے آنے والے دنوں میں کام کے بوجھ کو بڑھا دیتا ہے۔ اب اس بدحواسی سے کیسے نکلیں؟ یہ ایک اہم سوال ہے جس کا ایک معقول جواب ہے اپنے معمولات کو ترتیب دینا۔
صبح اور شام کے معمولات آپ کوکامیاب ہونے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ یہ مزید حاصل کرنے، واضح طور پر سوچنے، اور کام کرنے میں مدد کرتے ہیں جو حقیقت میں اہمیت رکھتا ہے۔ اگر معمولات کووقت پر ترتیب دے دیا جائے تو یہ دن بھر ٹھوکریں کھانے سے بچاتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ سب سے اہم کام مکمل کر لے ہیں اور اب آپ کے پاس اپنی ذات کے لئے اضافی وقت ہے۔
اس کے لیے صرف تھوڑا سا نظم و ضبط، اور معمولات کو ترتیب دینے سے کامیابی قدم چومے گی۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر یہ معمولات ہیں کیا؟ انھیں کیسے اور کیوں ترتیب دینا ضروری ہے۔ آئیے آپ کو صبح اور شام کے ایسے معمولات سے روشناس کرواتے ہیںجو نتیجہ خیز دن بنانے، عادات اور روزمرہ زندگی میں کام آئیں گے۔
سب سے پہلے یہ جان لیجئے کے روٹین کا مطلب ہے، ایسے اعمال کا سلسلہ جو آپ بار بار کرتے ہیں۔جیسے رات کو اپنے دانت صاف کرنا اور سونے کے لیے بستر تیار کرنا ایک معمول ہے۔ صبح سویرے اٹھنا اور ہر صبح ورزش کرنا ایک معمول ہے۔ ہر صبح کام پر جانے سے پہلے تیار ہونامعمول ہے۔ یہاں تک کہ کچھ لوگوں کے معمولات بہت دلچسپ بھی ہوتے ہیں جیسے ٹی وی دیکھتے ہوئے سنیکس کھانا یا ہوم ورک کرتے ہوئے میوزک سننا وغیرہ۔ یہ تمام کام یا اعمال جو بار بار ہوتے ہیں روزمرہ کی زندگی میں ایک تسلسل پیدا کرتے ہیں۔ لیکن صرف ان معمولات سے ہی زندگی نہیں گزرتی ۔اس کے علاوہ بھی بے شمار معمولات ہیں جو اعلیٰ کامیابی حاصل کرنے کے لئے درکار ہوتے ہیں۔معمولات ہمارے دماغوں کو آٹو پائلٹ پر ڈال دیتے ہیں۔
لیکن کامیابی حاصل کرنے والوں کے معمولات کو کیا چیز اتنا طاقتور بنادیتی ہے؟ یہ امر واضح ہوتا ہے کہ انسانی زندگی میں عادت بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ ہم جو چاہیں اسے پورا کرنے کے لیے اسے استعمال کر سکتے ہیں۔ عادت کی طاقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ایک ماہر نفسیات کے مطابق عادتیں ہمارے دماغ کو خود کار حالت میں ڈالتی ہیں جہاں کم یا ذیادہ قوت ارادی کی ضرورت نہیں ہوتی۔
یہ آخر کیسے کام کرتا ہے؟ دیکھئے ؛
مرحلہ 1: کچھ ایسا ہوتا ہے جو آپ کے دماغ کو "خودکار" موڈ میں ڈالتا ہے ایک سادہ سی مثال جاگنا ہے۔ جب ہم جاگتے ہیں، ہمارا دماغ فوراً جانتا ہے کہ اب اگلا کام کیا کرنا ہے۔ ہوسکتا ہے یہ اٹھ کر دانت برش کرنا ہو یا پھر چائے کی کیتلی کو چولہے پر چڑھانا۔ یہ عادت دماغ میں برسوں سے پیوست ہوتی ہے۔
مرحلہ 2: روٹین پر عمل کرنا۔ جیسے ا س جگہ پر کھڑا رہنا جہاں چائے اُبلنے کا انتظار کر رہے ہوں۔ پھر اسے اپنے کپ میں انڈیلنا، اور کسی مخصوص جگہ پر بیٹھ کر پینا۔
مرحلہ3: معمول کے تجزیئے سے نتائج حاصل کرنا۔جیسے خود سے یہ کہنا کہ کیا چائے مزیدار تھی؟ دوبارہ بھی اسی ذائقے سے لطف اندوز ہونا چاہیں گے یا نہیں۔بظاہر چائے بنانا ایک معمولی سے کام ہے لیکن یہ روٹین کا ایک حصہ ہے اور مستقل مزاجی جاری رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ تصور کریں کہ کیا ایسے کونسے دیگر کام ہیں جو آپ کو آسانی سے کرنے میں زیادہ قوت درکار نہیں ہوتی۔ دراصل یہ معمولات کی طاقت ہے۔ چھوٹے، بار بار کئے گئے کاموں کا ایک مؤثر اثر ہوتا ہے۔ جو کام آپ مسلسل کرتے ہیں وہ آپ کی عادت کا جزو بن جاتا ہے۔
عادات، معمولات اور رسومات
کیا آپ جانتے ہیں کہ عادات، معمولات اور رسومات میں کیا فرق ہے؟ یہاں ہم آپ کو ان کی آسان الفاظ میں تشریع کرتے ہیں۔
عادات وہ چیزیں ہیں جو آپ خود بخود کرتے ہیں، جیسے صبح سب سے پہلے اپنا موبائل فون چیک کرنا۔ای میل چیک کرنا یا گھر پہنچنے پر اپنی چابیاں کسی مخصوص جگہ پر رکھنا وغیرہ۔
معمولات عام طور پر عادات یا اعمال کا مجموعہ ہوتے ہیں جو آپ اپنے دن کو ترتیب دینے کے لیے باقاعدگی سے کرتے ہیں۔ جیسے کہ اپنا ای میل چیک کرنا اور پھر دن کو شروع کرنے کے طریقے کے طور پر اپنے دن کے کام کی فہرست لکھنا۔رسومات ایک اہم فرق کے ساتھ معمولات کی طرح ہی ہیں یعنی اعمال کے پیچھے آپ کا رویہ۔ مثال کے طور پر، ہر روز دوپہر کے کھانے کے بعد چہل قدمی کرنا ایک معمول سمجھا جا سکتا ہے اگر اسے اپنی صحت کو بہتر بنانے کی غرض سے کیا جائے لیکن یہ ایک لطف اندوز ہونے کا معمول بھی ہوسکتا ہے۔
یوں توہر ایک کے معمولات مختلف ہوتے ہیں لیکن اپنے معمول میں کچھ ایسا تلاش کرنا ہے جو آپ کے لیے کارآمد ہو اور جو آپ مستقل طور پر کر سکیں اہم ہے۔آئیے اپنے دن کو شروع کرنے کے لیے صبح کے چند اہم معمولات کو دیکھتے ہیں۔
-1 جلدی اٹھنا:بہت سے کامیاب لوگوں کا معمولات کو انجام دینے کے حوالے سے کوئی خاص وقت ہوتا ہے۔ اور کامیاب لوگوں کی سوانح حیات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کو ایک دھارے میں لے کر چلتے ہیں ان کے جاگنے، سونے، کھانے پینے ، ملنے ملانے کا ایک وقت ہوتا ہے جسے ٹائم ٹیبل بھی کہہ سکتے ہیںا ور وہ اس پہ سختی سے کاربند ہوتے ہیں۔صبح جلد اٹھنے سے بہت سے فوائد ہیں ۔ جیسے کے متحرک ہونا، ذہن کا تروتازہ ہونا جو کہ پیداوری صلاحیت میں اضافہ کرنے کا سبب بنتا ہے اور تخلیقی صلاحیتیں میں بھی اضافہ ہوتاہے۔ یہ کسی بھی انسان کو خوشی دیتاہے۔ ایک تحقیق سے ثابت ہوا کہ صبح جاگنے والے افراد مثبت اور تندرست رہتے ہیں۔
-2 اپنا بستر بنائیں:اگر آپ کو اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک عادت کو اپنانا چاہیے، تو وہ ہر روز آپ کا بستر بنا رہنا چاہئے۔اب سننے میں شاید یہ مضحکہ خیز معلوم ہو لیکن اگرآپ ہر صبح اپنا بستر بناتے ہیں، تو سمجھیں آپ نے دن کا پہلا کام پورا کر لیا۔ یہ آپ کو فخر کااحساس دلائے گا، اور یہ آپ کو ایک اور کام کرنے کی ترغیب دے گا۔ دوسرااس حقیقت کو بھی تقویت ملے گی کہ زندگی میں چھوٹی چھوٹی چیزیں اہمیت رکھتی ہیں۔ اگر آپ چھوٹی چھوٹی چیزیں درست نہیں کر سکتے ہیں، تو آپ کبھی بھی بڑی چیزیں درست نہیں کر پائیں گے۔
-4 خود کلامی :زندگی میں تبدیلیوں کے فیصلوں کو گاہے بگاہے دوہراتے رہیں۔ اپنے بارے میں اور آنے والے وقت کے بارے میں جو سوچتے ہیں اس کی اصلاح کرنے کے لئے یہ ناگزیر ہے۔نفسیات یہی کہتی ہے کہ ہم اپنی بارے میں جیسا سوچتے ہیں اور جیسا بولتے ہیں دماغ اس پر عمل کرتا ہے۔ اگر ہم اپنے بارے میں منفی بات کریں گے تو دماغ منفی عمل کرے گا۔ منفی گفتگو پر قابو پانے میں جو چیز مددگار ہوسکتی ہے وہ ہے مثبت سوچ اور مثبت الفاظ۔ اپنے آپ سے خودکلامی کرنا اور خود کو یہ کہنا کہ میں بہت اچھا کر رہی یا رہا ہوں اور آگے آنے والا وقت یقینا پہلے سے اچھا ہوگا۔ یہ چیز آپ کو کامیابی کے قریب لاسکتی ہے بجائے اپنے بارے میں منفی باتیں کرنے کے۔ بلکل اسی طرح جیسے ہم کوئی بھی کام کرنے کا ارادہ کرتے ہیں ساتھ انشاء اللّٰہ کہتے ہیں تو یہ مثبت سوچ کا تاثر دیتا ہے ۔ یہاں کچھ آسان ٹپس ہیں جو آپ اپنی روزمرہ کی زندگی میں استعمال کر سکتے ہیں: جیسے خود سے یہ کہنا کہ میں اپنی پوری کوشش کر رہایا رہی ہوں، اور یہ کافی سے زیادہ ہے۔
مجھے جلد ہی کام میں ترقی مل جائے گی۔
مجھے اعتماد نہیں ہے، میرے پاس ثبوت ہیں۔
اس طرح کے جملے آپ کے اندر خوداعتمادی کو بڑھاتے ہیں۔آپ کا مقصد ان چیزوں کی تصدیق اور تصور کرنا ہے جو آپ اپنی زندگی میںکرنا چاہتے ہیں۔ جیسے ہی آپ ان چیزوں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، آپ کو یقین ہونے لگتا ہے کہ آپ انہیں حاصل کر سکتے ہیں اور کریں گے، جو آپ کو ان پر عمل کرنے کے قابل بناتا ہے۔ہوسکتا ہے کچھ لوگوںکو یہ ماورائی بات معلوم ہو لیکن یہ خود کو بہتر بنانے میں معاون ہوسکتا ہے۔
-4 ورزش کریں:اپنے دن کی شروعات جسمانی سرگرمی سے کرنے سے کہیں زیادہ تبدیلی لانے والی چیزیں رونما ہوتی ہیں۔ صبح کے وقت ورزش کرنے سے خون کا بہاؤ بڑھتا ہے، اینڈورفنز خارج ہوتا ہے اور آپ کے جسم کو تقویت ملتی ہے۔ یہ آپ کو آنے والے دن کے لیے تیار کرتا ہے، آپ کی توانائی کی مجموعی سطح کو بڑھاتا ہے، اور آپ کو بہترین صحت میں رہنے میں مدد کرتا ہے۔ مزید برآں، متعدد تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ باقاعدگی سے ورزش آپ کو افسردگی اور اضطراب کی علامات پر قابو پانے میں مدد کر سکتی ہے۔ورزش کے فوائد حاصل کرنے کے لیے ضروری نہیں آپ کو جم ہی جانا پڑے کسی قریبی باغیچے میں چہل قدمی، ہلکی پھلکی ورزش، یا اسٹریچ آپ کا دن شروع کرنے کے حوالے سے بہتر فیصلہ ہو سکتا ہے ۔
آگے بڑھنے کے لیے مزید حوصلہ افزائی کی ضرورت پڑتی ہے۔ ماہرین کے مطابق بغیر کوئی آٹومیشن ٹول اپنی سرگرمیوں کو خود بخود ٹریک کرنے جانچنے کی کوشش کریں۔ تاکہ آپ اپنی ورزش میں پیشرفت دیکھ سکیں اور اپنے آپ کو چیلنج کر سکیں کہ اس پر قائم رہناہے۔ جیسے واک کے دوران اپنے قدموں کو گننا وغیرہ اس سے آپ کی یاداشت بھی بہتر ہوگی۔
-5 غذائیت سے بھرپور ناشتہ: ناشتہ بادشاہوں جیسا ہونا چاہیئے یہ تو آپ نے سن رکھا ہوگا۔آپ جو کھانا صبح کھاتے ہیں اس کا آپ کے مزاج، جسمانی قوت کی سطح اورکارکردگی پر نمایاں اثر پڑتا ہے۔ اس لیے آپ کا دن کا پہلا کھانا غذائیت سے بھرپور ہونا چاہیے۔مستند غذائی ماہرین بہت زیادہ میٹھے ناشتے سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہیں، جیسے کروسینٹ اور میٹھی بریڈ بازاری کیک پیسٹریاں۔ اس کے بجائے، وہ ایک صحت مند ناشتے کا مرکب تجویز کرتے ہیں: جیسے کے پروٹین (انڈے، دہی، دودھ)، صحت مند چکنائی ( پینٹ بٹر، اخروٹ، تخ ملنگا) ، کاربوہائیڈریٹس (چاول، روٹی دالیں) ،پھل یا سبزیاں وغیرہ۔
یہ غذائیت سے بھرپور غذائیں آپ کو توانائی فراہم کریں گی اور دن بھرتررو تازہ رہتے ہوئے بہتر فیصلوں میں مدد دیں گی۔
-6 پانی :آپ نے سن رکھا ہوگا پانی زندگی ہے۔دنیا میں بہت سے ایسے ممالک ہیں جہاں لوگوں کی جدوجہد پانی پینے کے لیے ہے۔ ہم اکثر پانی پینے کو اہمیت نہیں دیتے چاہے وہ ناکافی رسائی کی وجہ سے ہو، ناگواری، یا مصروف شیڈول کی وجہ سے۔لیکن یہ ہماری صحت کے لیے بھی ضروری ہے، بشمول عملی وعلمی کام کرنے کے لئے ۔ اگر آپ پانی پینا بھول جاتے ہیں تو زیادہ پانی پینے کو یاد رکھنے کے چند طریقے یہ ہیں:
اپنے صبح کی کافی یا چائے کے بجائے گرم پانی پی لیں(آپ بعد میں بھی کافی یا چائے پی سکتے ہیں)۔
اپنے بستر کے پاس پانی کا گلاس یا پانی کی بوتل رکھیں تاکہ آپ ہائیڈریٹ رہنے کی یاد دہانی رہے۔
موجودہ دور میں ٹیکنالوجی بھی اس حوالے سے آپ کو دن بھر پینے کی یاد دلانے کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
-7 شاور لیں:صبح اٹھ کر ترو تازہ ہونے کے لئے بہت سے لوگ ہر صبح ٹھنڈا شاور لیتے۔ یہ دوبارہ سے جسم میں توانائی بخشنے والی سردی کی مانند ہے، لیکن سرد شاور کیوں؟ کچھ تحقیقات سردی اور تندرستی سے وابستہ دماغ کے مختلف کیمیکلز جیسے کہ نوراڈرینالائن میں اضافے کے درمیان تعلق کو ظاہر کرتی ہیں۔ اگرچہ ٹھنڈے پانی میں ڈوبکی لگانے کے بارے میں تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے ، لیکن سائنس دانوں کو ہر روز ٹھنڈے پانیوں میں چھلانگ لگانے کے لیے قدیم ثبوت ملے ہیں۔
گو کہ یہ چیزیں معمولی لگ سکتی ہیں جیسے جلدی جاگنا، اپنا بستر بنانا، خودکلامی کرنا، ورزش کرنا، اچھا ناشتہ کرنا، اور ٹھنڈا شاور لینا، لیکن یہ مستقل روزمرہ کے معمولات میں شامل کیا جانا، آپ کو بعد ہونے والی ہر چیز کا سامنا کرنے کے لیے اچھی طرح تیار کر سکتی ہیں۔ صبح کا معمول دن کے آغاز سے تناؤ کو دور کرتا ہے اور آپ کو سفر کے دوران بہترین منزل پر لے جاتا ہے۔بلاشبہ، آپ کو اپنی اپنی ترجیحات کے مطابق صبح کے معمولات کو اپنی مرضی کے مطابق بنانا چاہیے۔ اسی طرح شام کے معمولات کو سیٹ کرنا بھی بے حد ضروری ہے۔
ہر دن کا اختتام اتنا ہی اہم ہے جتنا آغاز۔ شام کے معمولات کو بہتر کرنے سے، آپ باقی کاموں کو انجام دینے میں درپیش مزاحمت کو کم کرتے ہیں۔ ایک پر سکون رات کی نیند کے ساتھ آپ تازہ دم ہو کر اٹھتے ہیں، اور اگلی صبح کے لیے خود کو تیار کرتے ہیں۔چند ٹپس جو شام کی روٹین کو سیٹ کرنے میں معاون ہیں پیش خدمت ہیں:
-1 اگلے دن کے لیے اہداف تیار کریں:آنے والے دن کے لیے اپنے مقاصد کا تعین دو چیزیں کرتی ہیں۔ سب سے پہلے، یہ آپ کو اپنے اہم ترین کاموں کا پہلے سے علم ہو،اس سے پہلے کہ دن کاموں کاتمام دباؤ آپ کی دہلیز پر قدم دھرے۔ عمومی طور پر، ہر دن کے پہلے چند گھنٹے آپ کے سب سے مشکل کام کو سرانجام دینے میں گزار جاتے ہیں اور بہتر بھی یہی ہے کیونکہ دن کی ابتداء میں آپ کے اندر انرجی ہوتی ہے۔
دوسرا، یہ کہ دماغ ان کاموں کے بارے میں سوچنا شروع کر دیتا ہے جب آپ سوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کام اور زندگی میں کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اپنے دماغ کو دوبارہ تربیت دینے کے لئے کچھ اصولوں کو مدنظر رکھنا چاہیئے ۔
جیسے روزمرہ کی ترجیحات کی نشاندہی کرنا ایک واضح یا معمولی اقدام لگتا ہے، لیکن پچھلی رات اپنے اہم ترین کاموں کو لکھنا آپ کے سوتے وقت لاشعور کو پرسکون رہنے میں مدد دیتا ہے ۔ فکروں سے آزاد کر دیتا ہے۔ آپ کو شاید یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ ہم اکثر ایسے کاموں یا بات چیت سے متعلق خیالات کے ساتھ جاگتے ہیں جن پر کبھی زیادہ غور بھی نہیں کیا ہوتا اور یہ لاشعور کے دباؤ کی نشانی ہوتی ہے۔
-2 اپنی روزانہ کی کامیابیوں پر غور کریں:ایک لمبے دن کے بعد اپنی فتوحات کو نظر انداز کرنا آسان ہے مگر منفی ہو سکتا ہے۔ دن کے اختتام پر صرف چند لمحے نکال کر اپنی بہتر کارکردگی پر غور کرنے اور اس پر خوشی کا اظہار کرنے سے مثبت انرجی جنم لیتی ہے۔ یہ چیزوں کو مناسب تناظر میں دیکھنے اور آنے والے دن کے لیے آپ کو حوصلہ دیتا ہے۔ اس سے آپ کو اس حوصلہ شکنی پر قابو پانے میں بھی مدد مل سکتی ہے جو اکثر ناکامیوں کے ساتھ آتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر آپ ان چیزوں پر غور کرتے ہیں جو آپ نے صحیح سے سر انجام دیں ، آپ کواپنی کامیابیوں پر، حتی کہ چھوٹی چھوٹی خوشیوں پر بھی جشن منانے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ آپ کو سمجھنے کی اجازت دیتا ہے کہ آپ نے اپنی زندگی میں کتنی اچھی چیزیں کی ہیں، اور مزید کتنی اچھی چیزیں کرسکیں گے۔
-3 ذہنی صفائی:اپنے کام کو کبھی بھی بستر پر نہیں لے کر آنا چاہیئے۔ اکثر لوگ بستر پر آکر بھی موبائل فون وغیرہ کی مدد سے اپنے کام یا ملازمت کے حوالے سے متفکر رہتے ہیں ۔ اور اکثر تو فون پر اس بارے میں بات بھی کرتے ہیں جس سے اگر کوئی بحث جنم لیتی ہے تو وہ ان کے آرام میں خلل کا باؑعث بنتی ہے۔یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بستر آرام کی جگہ ہے۔ سونے سے پہلے اپنے ذہن کو صاف کرنا یاآسان الفاظ میں پرسکون کرناآپ کو دن کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تیار کرتا ہے ۔ایسا کرنے کے بہت سے طریقے ہیں، جیسا کہ مراقبہ،ہلکا پھلکا مطالعہ،کوئی انڈور گیم،یاایک پرامن ٹیلی ویڑن شو دیکھنا ،جرنلنگ (اپنے دماغ میں موجود تمام خیالات کو لکھنا کریں)۔ بہت سے لوگ کتھارسس کے لئے رات سونے سے پہلے ڈائری لکھتے ہیں جس میں وہ دن بھر کے معمول کو صفحہ قرطاس پر بکھرتے ہیں۔ اس وقت آپ کا مقصد اپنے دماغ کو مکمل طور پر کام سے متعلق کسی بھی چیز میں مشغول نہ کرنا ہے۔
-4 اگلی صبح کی تیاری کریں:صبح کے وقت آپ کو سوچنے کا کم وقت ملتا ہے کیونکہ اس وقت دن کے ٹاسکس پورے کرنے ہوتے ہیں۔اس لئے چھوٹے چھوٹے کام کرلیں جیسے کپڑوں کا چناؤ اور استری کرنا، کھانا پیک کریں جو آپ کھائیں گے (اور آپ کے بچوں کا لنچ، اگر آپ پہ باقی افراد کی ذمہ داری بھی ہے تو) صبح کے استعمال کے برتن دھو کر اپنی جگہ پر رکھنا تاکہ صبح ناشتے میں آسانی رہے، اور کام سے متعلق کسی بھی مواد یا چیز کو ترتیب دیں جو آپ کو لانے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ جم جا رہے ہیں، تو اپنے ورزش کے کپڑے اور پانی کی بوتل تیاررکھیں۔
آپ جتنا کم وقت اور دماغی توانائی غیر ضروری چیزوں پر خرچ کریں گے، آپ کو ان چیزوں کے لیے اتنا ہی زیادہ فائدہ ملے گا۔
-5 صفائی کرنا:گندے گھر میں رہناذہنی اور جسمانی صحت کے لئے بالکل اچھا نہیں۔ باقاعدگی سے گھر کی صفائی کرنا چیزوں کو ترتیب سے رکھنا اور خراب چیزوں کو نکال پھینکنا بلاوجہ کی پریشانی سے بچاسکتا ہے۔
رات کو صرف 10 سے 20 منٹ تک صفائی ستھرائی میں گزارنے سے صبح کے وقت تناؤ کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے اور ویک اینڈ وکو صفائی ستھرائی کی نظر بھی نہیں کرنا پڑتا۔
-6رات کے کھانے کے بعد چہل قدمی کریں۔
ٹی وی دیکھنے کے لیے رات کے کھانے کے فوراً بعد صوفے پر بیٹھنا صحت کے لئے اچھی عادت نہیں۔اس سے پہلے کہ آپ ایسا کریں اپنے گلی محلے میں ہی چہل قدمی کے لیے جائیں۔
کہا جاتا ہے کہ رات کے کھانے کے بعد چہل قدمی کے چند منٹ آپ کے دماغ کو صاف کرتے ہیں اور ہاضمے میں مدد دیتے ہیں اوررات کی بہتر نیند بھی ملتی ہے ۔
-7مناسب نیند:رات دیر تک جاگنا اور موبائل استعمال کرنا نیند کے دورانیے کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔بہت کم لوگ مناسب نیند کے لئے حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کرتے ہیں، اور اس سے انھیں بہترنتائج ملتے ہیں۔ عام طور پر، آپ کو چاہئے کہ سونے اور جاگنے کے شیڈول پر قائم رہیں۔ رات کو نائٹ بلبز کی مدھم روشنیوں کا استعمال کریں۔
اپنے کمرے کا درجہ حرارت 60-65 ° F (15-18 ° C) کے درمیان سیٹ کریں۔اپنے کمرے کو جتنا ہو سکے اندھیرا بنائیں۔نیند کی اہمیت سے مفر ممکن نہیں، یہ بہترین کارکردگی کے لیے بے حد ضروری ہے۔
مسلسل صبح اور شام کے معمولات تیار کرنے کے لیے، ایک چیک لسٹ بنانے کی کوشش کریں جس کے ذریعے آپ ہر صبح اور رات چلتے ہیں جب تک کہ یہ آپ کی روٹین سیٹ نا ہوجائے۔ آپ اپنے جاگنے کے معمول کے پہلے مرحلے کو خودکار کرنے کے لیے بھی اپنے فون کا استعمال کر سکتے ہیں۔اگرچہ معمولات بنانا شروع میں تھکاوٹ کا باعث بن سکتا ہے لیکن یہ قائم رکھنے کی کوشش کریں۔ آپ جتنے زیادہ مستقل مزاج ہوں گے، اتنا ہی زیادہ آپ اپنی روزمرہ زندگی میں بغیر کسی رکاوٹ کے کامیاب ہوں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شام کے معمولات کو بہتر بنانے کے معمولات کو ا نے والے دن کے کھانے کے کر سکتے ہیں کرنے کے لیے استعمال کر اپنی زندگی ایک معمول زندگی میں ہیں جو ا پ ہوسکتا ہے دن کے لیے کے مطابق ضروری ہے ہوتے ہیں کرنا ایک کام کرنے کرتے ہیں کو ترتیب کی ضرورت یہ ا پ کو کاموں کا حوالے سے چہل قدمی ان چیزوں ا پ اپنی کے لیے ا کوشش کر تیار کر سکتی ہے میں بھی لیکن یہ صبح اور سکتا ہے کرنا ہے دیتا ہے دماغ کو ہوتا ہے ہیں اور اور کام کے ساتھ اپنے دن سے پہلے ا پ کو ا کرتا ہے اگر ا پ ہے کہ ا اور ا پ ہے جو ا کے بعد ہیں اس بہت سے اور اس اپنے ا ہے اور سے کام رات کو جگہ پر صبح کے کے لئے صحت کے کا ایک
پڑھیں:
ایک اور شرمندگی امریکہ کے نام
اسلام ٹائمز: الحمدللہ! آج ایران نہ صرف کامیاب ہوا ہے، بلکہ ایک سپر پاور کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھر کر آیا ہے۔ ایران کی روحانی قیادت نے صرف ایران ہی نہیں بلکہ امت مسلمہ کی قیادت کا مقام بھی حاصل کر لیا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر ولی امرالمسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای، صدر مملکت ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان، وزیر خارجہ سید محمد عباس عراقچی، افواج، پاسداران انقلاب نے قیادت کو جو قوت اور اعتماد دیا، اس کے صلے میں آج جتنے بھی تجزیہ کار اور غیرت مند انسان ہیں، وہ ایران کو مبارکباد دیتے نظر آتے ہیں۔ تحریر: سید منیر حسین گیلانی
امریکہ اور اسرائیل نے بڑے تکبر کیساتھ ایران پر جنگ مسلط کی، مگر اپنے مقاصد حاصل نہ کرسکے۔ صلح پسند، پُرامن ایرانی قوم پر مسلط کردہ جنگ میں مسلح افواج کے چیف، پاسداران انقلاب کے کمانڈر، بشمول ایٹمی سائنسدانوں کو نشانہ بنا کر شہید کیا گیا۔ جس سے بین الاقوامی تجزیہ کاروں کو موضوع مل گیا کہ ایران اب ختم ہوگیا اور امریکہ نے اپنے مقاصد حاصل کرلئے ہیں کہ اعلیٰ عہدیداروں کو شہید کر دیا گیا تو اب باقی ناتجربہ کار لوگ کیا کریں گے۔ اپنے تئیں وہ ٹھیک کہتے تھے، لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا، پھر ایک دن گزرنے کے بعد ہی جب ایران نے اسرائیل پر بھرپور حملہ کیا تو تجزیہ کاروں اور اسرائیل کے سرپرستوں کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ جب اسرائیل مقاصد حاصل نہ کرسکا تو 12 دن کی جنگ میں امریکہ جیسی شیطانی قوت کو بھی اپنی پوری طاقت کیساتھ ایران کے جوہری اثاثوں پر حملہ کرنا پڑا۔
پھر ذرائع ابلاغ میں خوشیاں مناتے ہوئے امریکہ نے کہا کہ ہم نے ایران کو ایٹمی قوت بننے میں بڑی رکاوٹ ڈال کر اس کے جوہری اثاثوں کو تباہ کر دیا ہے۔ ایران اب ایٹمی قوت نہیں بن سکے گا، جبکہ توانائی کا عالمی ادارہ امریکہ کے دعووں کی نفی کرتا ہے۔ بھرپور تیاری کیساتھ جب ایران نے اسرائیلی حملوں کا بھرپور جواب دیتے ہوئے اپنا بھرپور اور مضبوط دفاع کیا، تو اپنے تو اپنے غیر بھی حیرت زدہ ہوگئے۔ قطر کے العدید ایئربیس پر امریکہ جیسی شیطانی قوت کے علاقائی مرکز سینٹ کام جیسی اہم اسٹریٹیجک پوزیشن پر بھی حملہ ہوا تو امریکہ اور اس کے حواریوں کو احساس ہوا کہ ایران اپنے دفاع میں جوابی حملہ کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ پھر اسی دوران اسرائیل پر بھی بھرپور حملے جاری رکھے، جس کے نتیجے میں اسرائیل کی مسلسل تباہی اور خود پر حملوں کے بعد امریکی صدر نے قطر کے امیر سے درخواست کی کہ ایران کیساتھ ہماری جنگ بندی کر وا دیں، جنہوں نے اعلیٰ ایرانی حکام سے رابطہ کرکے امریکی صدر کی استدعا اور خواہش پہنچائی، جس پر ایرانی قیادت نے مثبت جواب دیا۔
ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل اپنی جارحیت اور حملے بند کرے تو ہم بھی جواب بھی حملے نہیں کریں گے۔ جس پر قطر کے حکمران نے سیز فائر کا اشارہ دیا۔ لیکن مجھ سمیت ہر ذی شعور شخص کو حیرت اس وقت ہوئی، جب دیکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ جیسا بداعتماد شخص بڑی ڈھٹائی سے یہ کہتے ہوئے اعلان کرتا ہے کہ ایران اور اسرائیل میرے پاس آئے اور سیز فائر کی درخواست کی، جو میں نے قبول کرلی۔ پھر اس نے دو معروف امریکی ٹی وی چینلز سی این این اور ایم ایس این بی سی پر بھی جھوٹی خبر کا الزام عائد کیا کہ وہ امریکہ کے بی ٹو طیارے کی طرف سے ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے بارے غلط خبریں دے رہے ہیں۔ دکھ ہوتا ہے کہ اتنے بڑے ملک کے بڑے عہدے پر فائز شخص بھی اتنا جھوٹ بول سکتا ہے اور اتنی مکاری کے ساتھ صرف سیاسی فائدہ حاصل کرنے کا جھوٹا اعلان کرسکتا ہے کہ میں نے ایران کی درخواست پر سیز فائر کروایا ہے۔
جب میں تاریخ کے اوراق پلٹتا ہوں تو مجھے ویتنام کی جنگ میں امریکی فوج لمبے عرصے تک جنگ کرنے کے بعد شکست کھا کر بھاگتی نظر آتی ہے۔ میرے سامنے وہ وقت بھی ہے، جب امریکہ نے کچھ مفادات حاصل کرنے کیلئے کوریا پر حملہ کیا مگر اسے ناکامی ہوئی۔ کوریا کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ مجھے نزدیک ترین تاریخ پر تبصرہ کرنے کی ضرورت نہیں کہ نائن الیون کے بعد امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا اور اپنے شیطانی مقاصد پورے نہ کرسکا، لمبی جنگ کے بعد اسے بڑی شرمندگی کیساتھ اسلحہ چھوڑ کر افغانستان سے نکلنا پڑا۔ میں عراق پر بھی گفتگو کرنے سے پہلے بتانا چاہتا ہوں کہ اسی امریکہ نے عراق کو ایران پر حملہ کرنے کیلئے اُکسایا۔ عرب ممالک سمیت امریکہ نے صدام حسین کی ہر طرح کی مدد بھی کی، لیکن اپنے مقاصد حاصل نہ کرسکا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ایرانی قیادت اور عوام کے جذبہ قربانی نے امریکی سازش کو ناکام کیا۔
پھر اسی امریکہ نے کیمیائی ہتھیاروں کے جھوٹے الزام پر عراق پر بھی حملہ کر دیا۔ معصوم عراقی عوام کو لمبا عرصے زیر عتاب رکھا، امریکہ اپنے مقاصد حاصل تو نہ کرسکا، لیکن عراق کے عوام اور ان کی ترقی کو کئی سالوں پیچھے دھکیل دیا گیا۔ پھر لیبیا میں بھی امریکہ نے اپنے شیطانی ایجنڈے کے لیے سازشوں کا چال پھیلایا، جس میں یورپی ممالک بھی امریکہ کے ساتھی تھے۔ قذافی کا نظام حکومت الٹ پلٹ کر دیا گیا۔ حکومت ترقی کی راہ پر گامزن تھی، مختلف گروہوں کو اقتدار کا لالچ دے کر خانہ جنگی کا سماں پیدا کیا گیا۔ ترقی یافتہ ملک لیبیا کے سیاسی گروہوں میں اقتدار کی لالچ میں باہمی جنگ شروع ہوئی اور آج تک لیبیا میں امن و ترقی قائم نہیں ہوسکی۔ میں سمجھتا ہوں کہ امریکی حکمران نہ صرف عقل سے عاری ہیں بلکہ وہ تاریخ کو بھی نہیں جانتے کہ سابقہ ناکام تجربات سے کچھ سبق سیکھتے ہوئے کرہ ارض میں امن قائم کرنے کیلئے مثالی اچھے اقدامات کرتے اور دنیا انہیں اچھے لفظوں میں یاد رکھتی۔
اسرائیل اور امریکہ نے ایران کی جنگ میں اپنے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے اپنے منہ پر ناکامی کی ایک اور سیاہی مل لی ہے۔ الحمدللہ! آج ایران نہ صرف کامیاب ہوا ہے، بلکہ ایک سپر پاور کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھر کر آیا ہے۔ ایران کی روحانی قیادت نے صرف ایران ہی نہیں بلکہ امت مسلمہ کی قیادت کا مقام بھی حاصل کر لیا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر ولی امرالمسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای، صدر مملکت ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان، وزیر خارجہ سید محمد عباس عراقچی، افواج، پاسداران انقلاب نے قیادت کو جو قوت اور اعتماد دیا، اس کے صلے میں آج جتنے بھی تجزیہ کار اور غیرت مند انسان ہیں، وہ ایران کو مبارکباد دیتے نظر آتے ہیں، جبکہ وہ امریکی صدر، یورپی ممالک کو اس قابل نہیں سمجھتے کہ ان کی تعریف میں کوئی ایک بھی مثبت جملہ لکھا جائے، اس لئے وہ منفی کردار کے طور پر ہی جانے جائیں گے۔