بھارت: ’فحش مواد‘ پوسٹ کرنے کا الزام، خاتون سوشل میڈیا انفلوائنسر قتل، دیگر کو بھی سنگین دھمکیاں
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
بھارت کی ریاست پنجاب میں سوشل میڈیا انفلوائنسر کنچن کماری عرف ’کمل کور بھابھی‘ کے قتل کے بعد ریاست میں سوشل میڈیا پر مواد تخلیق کرنے والے کئی دیگر مرد و خواتین کو جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 11 جون کو بٹھنڈہ میں ایک کار سے کنچن کماری کی لاش برآمد ہوئی تھی، اس کے بعد پولیس نے اس معاملے میں 32 اور 21 سالہ دو سکھ نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔
بھٹنڈہ پولیس کے سربراہ امنیت کونڈل نے کہا کہ اس واقعے کے مرکزی ملزم امرت پال سنگھ مہروں ہے۔ ان کے مطابق امرت پال مہروں سازش سے لے کر اس واقعے کو انجام دینے تک ہر چیز میں ملوث تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بظاہر ملزم کو کنچن کماری کے سوشل میڈیا مواد پر اعتراض تھا جسے وہ ذومعنی اور ’فحش‘ قرار دیتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز میں امرت پال سنگھ کو سوشل میڈیا انفلوائنسرز کی جانب سے تخلیق کیے جانے والے مواد پر ناراضگی کا اظہار کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ جو ان کے بقول ’پنجاب کی روایات نہیں۔‘
امرت پال سنگھ اس بات پر ناراض تھے کہ خواتین کے لیے ’کور‘ اور مردوں کے لیے ’سنگھ‘ کا لقب قابلِ عزت ہے اور اس طرح ’غیر سکھ‘ افراد ان القابات کا استعمال کر کے نامناسب مواد تخلیق کرتے ہیں جو ان کی ’روایات کی توہین‘ ہے۔
کنچن کماری کے قتل کے بعد امرت پال سنگھ مہروں نے قتل کا جواز پیش کرتے ہوئے ویڈیوز پوسٹ کیں اور پنجاب میں دیگر انفلوائنسرز کو بھی دھمکیاں دیں۔
اس ویڈیو میں امرت پال سنگھ مہروں سوشل میڈیا پر نوجوانوں کی جانب سے شیئر کیے جانے والے مواد کو ’غیر اخلاقی‘ قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ ’نسلوں کی تربیت کا سوال ہے، بچے کیا سوچیں گے کہ ہمارے بڑے ایسے ہی ننگے رہتے تھے۔‘
انھوں نے کنچن کماری کے قتل کے حوالے سے کہا ’یہ کام آج سے سات سال پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔‘
انھوں نے کہا کہ وہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو پیار سے سمجھا رہے ہیں ’اور اگر ایسا مواد دوبارہ نظر آیا تو جان لینے سے گریز نہیں کریں گے۔‘
پولیس کے مطابق امرت پال سنگھ مہروں تاحال مفرور ہے اور وہ امرتسر ایئرپورٹ سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) فرار ہو گئے تھے۔
کمل کور کے قتل کے پانچ دن بعد، پنجاب پولیس نے امرت پال سنگھ مہروں کے خلاف امرتسر میں مقیم سوشل میڈیا انفلوائنسر دیپیکا لوتھرا کو قتل کی دھمکی دینے کے الزام میں ایک نیا مقدمہ درج کیا ہے۔
30 سالہ کنچن کماری اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ’کمل کور بھابھی‘ کے نام سے بنائے تھے۔
کمل کور کے انسٹاگرام پر چار لاکھ سے زیادہ فالوورز تھے۔ وہ کئی دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی سرگرم تھیں۔
انھیں اکثر اپنی مبینہ ’ذومعنی‘ ویڈیوز کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ امرت پال سنگھ مہروں نے بھی کئی بار ان کے مواد پر اعتراض کیا تھا۔
کمل کور لدھیانہ کے لکشمن نگر میں اپنی ماں، دو بھائیوں اور دو بہنوں کے ساتھ رہتی تھیں۔
خاندان کے مطابق، وہ نو جون کو لدھیانہ سے بھٹنڈہ کسی پروموشنل کام کے لیے گئی تھی۔ اگرچہ ان کا خاندان میڈیا سے زیادہ بات نہیں کر رہا لیکن پولیس کو اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ وہ نو جون کی رات تک کنچن کماری کے ساتھ رابطے میں تھے، اس کے بعد کیا ہوا، وہ نہیں جانتے۔
کنچن کماری عرف ’کمل کور بھابھی‘ کے قتل کے بعد سوشل میڈیا پر فحاشی پر بہت بحث ہو رہی ہے۔
پولیس کے مطابق، ملزم نے مبینہ طور پر ’کمل کور بھابھی‘ کو اس لیے قتل کیا کیونکہ ملزم کو ان کی سوشل میڈیا پوسٹس پر اعتراض کیا تھا۔ ملزم نے ان کی سوشل میڈیا پوسٹس کو ’فحش‘ قرار دیا تھا۔
اس واقعے کے بعد کئی لوگ سوشل میڈیا پر فحاشی روکنے کے لیے طرح طرح کی توجیہات دے رہے ہیں۔
تاہم کئی لوگوں کا خیال ہے کہ قتل کرنے کے بجائے ملزمان کے پاس مبینہ فحاشی کو روکنے کے لیے قانونی راستہ بھی تھا۔
کنچن کماری کے قتل کے بعد، پنجاب کے بہت سے سوشل میڈیا پر انفلوائنسر نے امرت پال مہروں کی طرف سے دھمکیاں ملنے کی ویڈیوز پوسٹ کی ہیں۔
بہت سے لوگ ماضی میں اپنے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے مواد پر معذرت کر رہے ہیں۔ کچھ نے تحفظ کے لیے پنجاب پولیس سے رابطہ کیا ہے۔
پولیس کے مطابق سوشل میڈیا پر انفلوائنسر کو مبینہ طور پر ’فحش، دوہرے معنی والی پوسٹس ہٹانے، پر دھمکیاں ملی ہیں کہ وہ معافی مانگیں اور دوبارہ ایسی پوسٹس شیئر نہ کریں۔‘
دھمکیاں ملنے والوں میں دیپیکا لوتھرا اور سمرجیت عرف پریت جٹی شامل ہیں۔
امرتسر کی رہنے والی دیپیکا لوتھرا سوشل میڈیا انفلوائنسر ہیں۔ ان کے فیس بک پر تقریباً 80,000 اور انسٹاگرام پر ڈھائی لاکھ کے قریب فالوورز ہیں۔
وہ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے نجی کمپنیوں اور گانوں کی تشہیر بھی کرتی ہے۔
امرت پال سنگھ مہروں ان کی پوسٹس پر اکثر اعتراض کرتے تھے۔ ایک بار امرت پال مہروں ان سے ملے۔ اس دوران لوتھرا نے معافی مانگی اور ویڈیوز کو ہٹا دیا۔
دیپیکا لوتھرا نے پولیس کو اپنے بیان میں کہا کہ ’مجھے اکثر ویڈیو ہٹانے کی دھمکیاں ملتی ہیں۔ امرت پال سنگھ مہروں نامی شخص کافی عرصے سے مجھے ویڈیو نہ ہٹانے کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا تھا۔‘
دیپیکا لوتھرا نے پولیس کو بتایا کہ 13 جون کو امرت پال سنگھ مہروں نامی اکاؤنٹ سے انسٹاگرام پر ایک ریل شیئر کی گئی جس میں انھیں ٹیگ کیا گیا۔
اس ریل میں ان کی ایک تصویر تھی اور انھیں جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ ایک اور پوسٹ شیئر کی گئی اور دھمکیاں دی گئیں۔
دیپیکا لوتھرا نے شکایت میں کہا ہے کہ مہروں محنت سے بنائی گئی ویڈیوز کو ڈیلیٹ کروا کر انھیں مالی نقصان پہنچا رہے ہیں اور انھیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔
امرتسر پولیس نے امرت پال سنگھ مہروں کے خلاف سائبر کرائم پولیس سٹیشن، امرتسر سٹی میں تعزیرات ہند کی دفعہ 308، 79، 351 (3)، 324 (4) اور آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 67 کے تحت مقدمہ درج کیا۔
پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے علاوہ دیپیکا کو سکیورٹی بھی فراہم کی ہے۔
امرتسر کے پولس کمشنر گرپریت سنگھ بھولر نے کہا کہ ’دیپیکا لوتھرا کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا ہے اور انھیں ضروری سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔‘
ایک اور سوشل میڈیا انفلوائنسر سمر پریت کور، جنھیں سوشل میڈیا پر ’پریت جٹی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، کو بھی مبینہ طور پر امرت پال مہروں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔
سمرپریت کور کا کہنا ہے کہ ان سے کہا جا رہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر سادہ ویڈیوز بھی پوسٹ نہ کریں۔ ان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ رو رو کر معافی مانگ رہی ہیں۔
اس ویڈیو میں وہ کہہ رہی ہیں کہ ’مجھے نجومیوں کی ویڈیوز شیئر کرنے سے روکا گیا، میں نے وہ ویڈیوز پوسٹ کرنا بند کر دیں، اب عام کپڑوں میں بنی میری ویڈیوز اور گانوں پر بھی اعتراضات کیے جا رہے ہیں۔‘
سمرپریت کور پنجاب کے علاقے ترن تارن کی رہنے والی ہیں۔ انسٹاگرام پر ان کے پانچ لاکھ فالوورز ہیں۔
ترن تارن کے ضلعی پولیس سربراہ ایس ایس پی دیپک پاریک نے بی بی سی پنجابی کو بتایا کہ ’ہمیں ابھی تک سمرپریت کی طرف سے کوئی باقاعدہ شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ لیکن ہم ان کی سکیورٹی کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘
یہ پہلی بار نہیں تھی کہ امرت پال سکھ مذہب کے حوالے مشہور شخصیات پر تنقید کی۔
یاد رہے کہ تین سال قبل امرت پال مہروں کے اکاؤنٹ سے انڈین کامیڈین بھارتی سنگھ کی بھی ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی تھی جس میں وہ کسی کامیڈی ایکٹ کے دوران داڑھی اور مونچھ کے بارے میں کیے گئے کمنٹ پر وضاحت دے کر معافی مانگتی دکھائی دیتی ہیں اور کہتی ہیں کہ ’میں عام سی بات کر رہی تھی اس میں کسی خاص مذہب کے لوگوں کا مذاق اڑانا مقصود نہیں تھا ۔ میں خود سکھ ہوں اور سکھوں کا احترام کرتی ہوں۔‘
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امرت پال سنگھ مہروں جان سے مارنے کی کمل کور بھابھی امرت پال مہروں سوشل میڈیا پر کنچن کماری کے کے قتل کے بعد انسٹاگرام پر کی دھمکیاں پولیس نے پولیس کے کے مطابق رہے ہیں پوسٹ کی مواد پر کی گئی نے کہا کہا کہ کے لیے ہیں کہ
پڑھیں:
لکی مروت: پنجاب جانے والی مین گیس پائپ لائن بارودی مواد سے اڑا دی گئی
—فائل فوٹولکی مروت کے تورواہ برساتی نالے میں گیس پائپ لائن بارودی مواد سے اڑا دی گئی۔
پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے بیٹنی گیس فیلڈ سے پنجاب جانے والی مین پائپ لائن کو نشانہ بنایا۔
پولیس کے مطابق بیٹنی گیس فیلڈ سے پنجاب جانے والی مین پائپ لائن میں دھماکے کے بعد آگ لگ گئی۔
ذرائع کے مطابق پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیر لیا ہے اور گیس پائپ لائن کی مرمت کا کام تیزی سے جاری ہے۔