بھارتی کرکٹر پرتھوی شا کا مایوس ہوکر ممبئی چھوڑنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ممبئی (اسپورٹس ڈیسک)ممبئی سے تعلق رکھنے والے سابق انڈر 19عالمی چیمپئن کپتان پرتھوی شا نے ناقص فٹنس کی بنیاد پر ڈراپ کیے جانے اور نجی ٹرافی ایونٹ کیلئے پک نہ کرنے پر شہر چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پرتھوی شا نے اگلے ڈومیسٹک سیزن سے قبل ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن (ایم سی اے) سے علیحدگی اختیار کرنے کیلئے این او سی طلب کیا تھا۔ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن کو لکھے گئے خط میں پرتھوی نے مقف اپنایا تھا کہ کیرئیر کے اس موڑ پر، مجھے ایک دوسری ایسوسی ایشن کے تحت پیشہ ورانہ کرکٹ کھیلنے کا موقع دیا جارہا ہے جو بطور کرکٹر میری کیرئیر کی ترقی ثابت ہوسکتا ہے۔خط میں پرتھوی شا نے ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ ( این او سی ) جاری کیے جانے کی درخواست کی تھی اور این او سی جاری کیے جانے کے بعد پرتھوی شاہ نے ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن
پڑھیں:
قائداعظم کے خون سے دشمنی؟ بھارت میں نسلی واڈیا اور خاندان پر مقدمات کی بوچھاڑ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ممبئی پولیس نے پاکستان کے بانی محمد علی جناح کے نواسے اور معروف صنعتکار نسلے نیویل واڈیا کے خلاف جعلسازی کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ان کے اہل خانہ اور کچھ قریبی ساتھی بھی اس مقدمے میں نامزد ہیں، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے عدالت میں جعلی اور من گھڑت دستاویزات جمع کرائیں۔ یہ مقدمہ فیرانی ہوٹلز پرائیویٹ لمیٹڈ کے ساتھ ایک پرانے قانونی تنازع سے جڑا ہوا ہے۔
یہ ایف آئی آر بوریوالی کی میٹروپولیٹن مجسٹریٹ عدالت کے حکم پر درج کی گئی، جس میں نسلے واڈیا، ان کی اہلیہ مورین واڈیا، بیٹے نیس اور جہانگیر واڈیا سمیت ایچ جے بمجی، ایف بھروچہ اور آر ای واندیوالا کے نام شامل ہیں۔
81 سالہ نسلے واڈیا واڈیا گروپ کے سربراہ ہیں، جو ایوی ایشن، ٹیکسٹائل، رئیل اسٹیٹ اور ایف ایم سی جی جیسے بڑے شعبوں میں سرگرم ہے۔ وہ 1944 میں پیدا ہوئے اور محمد علی جناح کی اکلوتی بیٹی دینا واڈیا کے بیٹے ہیں، جس سے وہ جنوبی ایشیا کی ایک اہم تاریخی شخصیت کے براہ راست وارث قرار پاتے ہیں۔
یہ تنازع ممبئی کے علاقے مالاد میں زمین کے ایک ٹکڑے پر تین دہائیوں پہلے کیے گئے ترقیاتی معاہدے سے شروع ہوا۔ اس معاہدے کے مطابق واڈیا اور فیرانی ہوٹلز نے بلڈر رہجا کے ساتھ مشترکہ منصوبہ بنایا تھا، جس کے تحت واڈیا کو کل فروخت کا 12 فیصد حصہ ملنا تھا۔ تاہم 2008 میں شراکت داری ٹوٹنے کے بعد آمدنی کی تقسیم اور زمین کے انتظام پر طویل قانونی جنگ چھڑ گئی۔
جو معاملہ ابتدا میں محض کاروباری اختلاف تھا، اب دھوکہ دہی، جعلسازی، غیر مجاز اقدامات اور غلط بیانی جیسے سنگین الزامات میں تبدیل ہو چکا ہے۔ یہ مقدمہ ممبئی ہائی کورٹ سے لے کر بھارتی سپریم کورٹ تک مختلف عدالتوں میں زیر سماعت رہا ہے۔