نیتن یاہو کا برطانیہ سمیت دیگر ممالک کے فلسطینی ریاست کے فیصلے پر شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
JERSUSALEM:
اسرائیل کے وزیراعظم بیجمن نیتن یاہو نے برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطین کو باقاعدہ ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوگی۔
غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کےمطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ میں ان رہنماؤں کو واضح پیغام ہے جو 7 اکتوبر کے واقعے کے بعد فلسطینی ریاست کو تسلیم کر رہے ہیں، وہ دہشت گردی کو بڑا تعاون فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ کے لیے میرا دوسرا پیغام ہے کہ ایسا نہیں ہوگا، دریائے اردن کے مغرب میں ایک فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوگی۔
اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینی ریاست تسلیم کرنے والے رہنما کو دہشت گردی کو انعام دینے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ریاست مسلط کرنے کی کوشش کا جواب امریکا سے واپسی پر دیں گے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں 1200 اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے اور 251 کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیل نے 7 اکتوبر کے بعد وحشیانہ کارروائیاں کی شروع کیں جو اب تک جاری ہیں اور وزارت صحت کے حکام کے مطابق غزہ میں 65 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں سے اکثر خواتین اور بچے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست
پڑھیں:
جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ بحال کرنے کیلئے حالات کو معمول پر لانا ہوگا، عارف محمد خان
بہار کے گورنر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ملک میں وزیراعظم سمیت ہر کوئی ریاستی حیثیت کی بحالی کی خواہش رکھتا ہے، تاہم ہمیں ایسا ہونے کیلئے معمول کی صورتحال پیدا کرنی چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست بہار کے گورنر عارف محمد خان نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ بحال کرنا ملک اور وزیراعظم نریندر مودی کی "متفقہ" خواہش ہے، لیکن اس بات پر زور دیا کہ حالات کو معمول پر لانا ضروری ہے، وہ ڈل جھیل کے کنارے ایس کے آئی سی سی (SKICC) میں "جموں و کشمیر میں امن، عوام اور امکانات" کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی سیمینار میں شرکت کے لئے سرینگر میں ہیں۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ملک میں وزیراعظم سمیت ہر کوئی ریاستی حیثیت کی بحالی کی خواہش رکھتا ہے، تاہم ہمیں ایسا ہونے کے لئے معمول کی صورتحال پیدا کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیئے کہ قانون کی عام حکمرانی اسی طرح لاگو ہو جس طرح کہیں اور ہو۔ عارف محمد خان نے کہا کہ کورونا وائرس کی ابتدا ایک مخصوص جگہ سے ہوئی لیکن اس نے پوری دنیا کو تباہ کر دیا۔ اسی طرح فسادیوں سے لاحق خطرہ صرف کشمیر کے لئے تشویش کا باعث نہیں ہے، یہ سب کے لئے تشویش کا سبب ہے۔
جموں و کشمیر کو ملک کا تاج قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کشمیر کو ایسی تکلیف دہ صورتحال سے گزرنا پڑا۔ گورنر نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے تقسیم کی قیمت چکائی، لیکن کشمیر نے سب سے زیادہ قیمت ادا کی۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں مجھے بتایا گیا کہ معصوم لوگ اکثر مصیبت کا شکار ہوتے ہیں، یہ فطرت کا قانون ہے کہ جب فتنہ (بدامنی) پھیلتا ہے تو بے گناہوں کو بھی لامحالہ نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ انہون نے کہا کہ اس سے میرا دل ٹوٹتا ہے، لیکن صرف فسادیوں کو نشانہ بنانے کا کوئی نظام نہیں ہے۔ بہار انتخابات کے بارے میں عارف خان نے کہا کہ 6 نومبر کو پہلے مرحلے کے لئے تیاریاں مکمل ہیں۔ انہوں نے انتخابات کو جمہوریت کا جشن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت بہت مضبوط ہو چکی ہے۔ صدر دروپدی مرمو اور وزیر اعظم مودی کی مثالیں دیتے ہوئے خان نے کہا کہ خاندانی پس منظر اب کسی شخص کو حکمرانی کا حق نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ آج حکومت بنانے والوں کو بیلٹ کے ذریعے عارضی مینڈیٹ دیا جاتا ہے، وہ خودمختار نہیں ہیں، بلکہ عوام ہیں، یہ نظام ہمارے نوجوانوں کو امید کا ایک طاقتور پیغام دیتا ہے۔ اڈیشہ کی ایک خاتون، جسے زمین کے معاملے پر ایس ڈی ایم کے دفتر جانا پڑا، اب ہندوستان کی صدر ہیں۔ احمد آباد کے ایک سادہ گھر میں پیدا ہونے والا شخص یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کے وزیراعظم کی حد ہے۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں امن پچھلے پانچ سالوں میں دی گئی قربانیوں کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ اس تبدیلی کا سہرا وزیراعظم مودی کو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بندوق کی آواز کی جگہ بچوں کی ہنسی اور تعلیم نے لے لی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امن اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا جب تک کہ معاشرہ قانون کی حکمرانی پر عمل نہ کرے اور امن ترقی اور پیشرفت کی شرط ہے۔