آئی جی خیبر پختونخوا نے آر پی او ملاکنڈ سے باجوڑ دھماکے کی رپورٹ طلب کرلی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبر پختونخوا نے ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) ملاکنڈ سے باجوڑ دھماکےکی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
انہوں نے فتنہ الخوارج کے خلاف انٹیلیجنس بیسڈ کارروائیاں مزید تیز کرنے کے احکامات دے دیے۔
آئی جی ذوالفقارحمید نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو خصوصی ٹیم باجوڑ بھجوانے کی ہدایت کی ہے۔
باجوڑ کے مقام پھاٹک میلہ کے قریب دھماکے میں اسسٹنٹ کمشنر، تحصیلدار اور دیگر اہلکار شہید ہو گئے۔
ذوالفقار حمید کا کہنا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق الخوارج نے اسسٹنٹ کمشنر ناوا گئی کی گاڑی کو نشانہ بنایا ہے، دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا امن سبوتاژ کرنے والے عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
خیال رہے کہ باجوڑ کے مقام پھاٹک میلہ کے قریب دھماکے میں اسسٹنٹ کمشنر، تحصیلدار اور دیگر اہلکار شہید ہو گئے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر کی گاڑی پر دھماکے سے 5 افراد شہید ہوئے، اسسٹنٹ کمشنر ناؤگئی فیصل اسماعیل، نائب تحصیلدار عبدالوکیل شہید ہوگئے، دھماکے میں کانسٹیبل زاہد اللّٰہ، اے ایس آئی نورحکیم اور محکمہ ایریگیشن کا ملازم فضل منان بھی شہید ہوا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
باجوڑ میں خوفناک بم دھماکا؛ اسسٹنٹ کمشنر اور 2 اہلکاروں سمیت 4 افراد شہید، 11 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ ایک بار پھر دہشتگردی کی لپیٹ میں آ گیا، جہاں صدیق آباد پھاٹک کے قریب واقع میلہ گراؤنڈ کے نزدیک بم دھماکے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکے میں اسسٹنٹ کمشنر ناؤگئی، دو پولیس اہلکار اور ایک شہری جان کی بازی ہار گئے، جب کہ 11 سے زائد افراد زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے ڈسٹرکٹ اسپتال خار منتقل کر دیا گیا۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 کی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو بروقت ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی۔ اسپتال ذرائع کے مطابق بعض زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے، جب کہ شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
واقعے کے بعد علاقے میں خوف کی فضا قائم ہے اور مقامی انتظامیہ نے سیکیورٹی مزید سخت کر دی ہے۔ پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی جائے وقوعہ پر موجود ہیں تاکہ ممکنہ خطرات کا سدباب کیا جا سکے۔