این ایچ اے نے بلیک لسٹ چینی کمپنی کو کنٹریکٹ دینے کے الزامات مسترد کر دیے، شفاف بولی کے ذریعے 13 ارب روپے کی بچت کی گئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے راجن پور سے ڈیرہ اسماعیل خان تک قومی شاہراہ کو دو رویہ کرنے کے منصوبے کا کنٹریکٹ کسی بلیک لسٹ فرم کو دینے کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شفاف اور مسابقتی طریقہ کار کے ذریعے اس منصوبے میں 13.19 ارب روپے کی خطیر بچت ممکن ہوئی ہے۔
یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے چیئرمین سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ایک اجلاس میں این ایچ اے کے نمائندوں کو سنے بغیر الزام لگایا کہ یہ منصوبہ ایک بلیک لسٹ چینی کمپنی کو دیا جا رہا ہے۔
این ایچ اے نے اپنے تحریری وضاحتی بیان میں اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے حصول میں بدعنوانی یا اختیارات کے ناجائز استعمال کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اتھارٹی نے واضح کیا کہ کامیاب کنسورشیم — جس میں چینی کمپنی اور پاکستانی پارٹنرز شامل ہیں — ان میں سے کوئی بھی کمپنی پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (PPRA)، پاکستان انجینئرنگ کونسل (PEC) یا کسی اور ادارے کی بلیک لسٹ میں شامل نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ M/s XNCC ایک چینی کمپنی ہے جس کا ٹریک ریکارڈ اپنے ملک میں مکمل شدہ منصوبوں کے حوالے سے قابل تعریف ہے۔ جبکہ مقامی پارٹنرز بھی پاکستان انجینئرنگ کونسل کی "نو لمٹ” کیٹیگری میں رجسٹرڈ ہیں اور مقامی تعمیراتی صنعت میں اچھی شہرت کے حامل ہیں۔
این ایچ اے نے مزید بتایا کہ یہ منصوبہ ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کی مالی معاونت سے مکمل کیا جا رہا ہے، لہٰذا بولی کے عمل میں اے ڈی بی کے پروکیورمنٹ قواعد و ضوابط اور گائیڈ لائنز پر مکمل عمل کیا گیا، جو قرض معاہدے کا لازمی حصہ ہیں۔
این ایچ اے نے واضح کیا کہ ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے تمام تکنیکی اور مالیاتی بولی رپورٹس کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد منظوری دی ہے۔
فروری 2024 میں ہونے والی کھلی اور منصفانہ مسابقت کے نتیجے میں مذکورہ چینی قیادت والے جوائنٹ وینچر نے کیریک پراجیکٹ کے ٹرنچ تھری کے چاروں پیکجز حاصل کیے۔ بعض ناکام بولی دہندگان نے مالی بولیوں کو کھولنے سے روکنے کے لیے شکایتی کمیٹی سے رجوع کیا، تاہم ان کی درخواستوں میں کوئی معقول جواز موجود نہیں تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے منصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھا، کیونکہ یہ منصوبہ علاقائی رابطے اور معاشی ترقی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ایچ اے نے چینی کمپنی بلیک لسٹ
پڑھیں:
معروف کار ساز کمپنی نے گاڑیوں کی قیمتیں بڑھا دیں
کراچی (نیوز ڈیسک) پاکستان میں کار خریدنا اب مہنگا ہو گیا ہے کیونکہ معروف گاڑی ساز کمپنی KIA نے یکم جولائی 2025 سے اپنی مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ نئے ریٹ کے مطابق قیمتوں میں 95 ہزار روپے سے لے کر 7 لاکھ روپے تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔
KIA نے اس فیصلے کی وجہ ملک کی موجودہ اقتصادی صورتحال کو قرار دیا ہے۔ روپے کی قدر میں کمی، وفاقی بجٹ میں نئی NEV لیوی کا نفاذ، اور بین الاقوامی فریٹ چارجز میں اضافے کے باعث کمپنی نے اپنی قیمتیں بڑھانا ناگزیر سمجھا۔
کمپنی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وہ طویل عرصے تک بڑھتے ہوئے اخراجات کو برداشت کرتی رہی، لیکن اب مزید اضافی بوجھ کمپنی کے لیے ممکن نہیں رہا، لہٰذا قیمتوں میں تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا۔
نئی قیمتوں کی تفصیل (یکم جولائی 2025 سے نافذ)
KIA Picanto AT کی قیمت میں 15 ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد یہ 39 لاکھ 40 ہزار روپے سے بڑھ کر 40 لاکھ 90 ہزار روپے ہو گئی ہے۔
Stonic EX کی قیمت میں 95 ہزار روپے کا اضافہ کر کے اسے 47 لاکھ 67 ہزار سے بڑھا کر 48 لاکھ 62 ہزار روپے کیا گیا ہے۔
Stonic EX+ کی قیمت میں 4 لاکھ 99 ہزار روپے کا بڑا اضافہ ہوا ہے، اور نئی قیمت 59 لاکھ 99 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔
Sportage Alpha کی قیمت 40 لاکھ روپے اضافے کے بعد 88 لاکھ 99 ہزار روپے ہو گئی ہے۔
Sportage FWD کی قیمت میں 50 لاکھ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، اب یہ 1 کروڑ 4 لاکھ 99 ہزار روپے کی ہو گئی ہے۔
Sportage HEV کی قیمت میں 6 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد یہ 1 کروڑ 15 لاکھ 99 ہزار روپے ہو گئی ہے۔
کمپنی کا مؤقف اور صارفین کے لیے پیغام
KIA کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ وہ اپنے صارفین کو بہترین معیار کی گاڑیاں فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ کمپنی نے اس بات پر زور دیا کہ قیمتوں میں اضافہ عالمی اور ملکی معیشت کی صورتحال کی وجہ سے ناگزیر تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنے صارفین کے اعتماد کا شکریہ ادا کیا۔
مزیدپڑھیں:شناختی کارڈ بنوانا اب مزید آسان، نادرا نے عوام کے لیے نئی سہولت متعارف کرا دی