نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے راجن پور سے ڈیرہ اسماعیل خان تک قومی شاہراہ کو دو رویہ کرنے کے منصوبے کا کنٹریکٹ کسی بلیک لسٹ فرم کو دینے کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شفاف اور مسابقتی طریقہ کار کے ذریعے اس منصوبے میں 13.19 ارب روپے کی خطیر بچت ممکن ہوئی ہے۔

یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے چیئرمین سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ایک اجلاس میں این ایچ اے کے نمائندوں کو سنے بغیر الزام لگایا کہ یہ منصوبہ ایک بلیک لسٹ چینی کمپنی کو دیا جا رہا ہے۔

این ایچ اے نے اپنے تحریری وضاحتی بیان میں اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے حصول میں بدعنوانی یا اختیارات کے ناجائز استعمال کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اتھارٹی نے واضح کیا کہ کامیاب کنسورشیم — جس میں چینی کمپنی اور پاکستانی پارٹنرز شامل ہیں — ان میں سے کوئی بھی کمپنی پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (PPRA)، پاکستان انجینئرنگ کونسل (PEC) یا کسی اور ادارے کی بلیک لسٹ میں شامل نہیں ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ M/s XNCC ایک چینی کمپنی ہے جس کا ٹریک ریکارڈ اپنے ملک میں مکمل شدہ منصوبوں کے حوالے سے قابل تعریف ہے۔ جبکہ مقامی پارٹنرز بھی پاکستان انجینئرنگ کونسل کی "نو لمٹ” کیٹیگری میں رجسٹرڈ ہیں اور مقامی تعمیراتی صنعت میں اچھی شہرت کے حامل ہیں۔

این ایچ اے نے مزید بتایا کہ یہ منصوبہ ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کی مالی معاونت سے مکمل کیا جا رہا ہے، لہٰذا بولی کے عمل میں اے ڈی بی کے پروکیورمنٹ قواعد و ضوابط اور گائیڈ لائنز پر مکمل عمل کیا گیا، جو قرض معاہدے کا لازمی حصہ ہیں۔

این ایچ اے نے واضح کیا کہ ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے تمام تکنیکی اور مالیاتی بولی رپورٹس کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد منظوری دی ہے۔

فروری 2024 میں ہونے والی کھلی اور منصفانہ مسابقت کے نتیجے میں مذکورہ چینی قیادت والے جوائنٹ وینچر نے کیریک پراجیکٹ کے ٹرنچ تھری کے چاروں پیکجز حاصل کیے۔ بعض ناکام بولی دہندگان نے مالی بولیوں کو کھولنے سے روکنے کے لیے شکایتی کمیٹی سے رجوع کیا، تاہم ان کی درخواستوں میں کوئی معقول جواز موجود نہیں تھا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے منصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھا، کیونکہ یہ منصوبہ علاقائی رابطے اور معاشی ترقی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

اشتہار

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: ایچ اے نے چینی کمپنی بلیک لسٹ

پڑھیں:

غفلت کے باعث 30 انسانی جانوں کا ضیاع، بجلی تقیسم کار کمپنیوں پر کروڑوں روپے جرمانہ

اسلام آباد:

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی غفلت کے باعث مالی سال 2023-24 کے دوران 30 قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیشن اتھارٹی نے تقسیم کار کمپنیوں لیسکو، فیسکو اور گیپکو کو انسانی جانوں کے ضیاع کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مجموعی طور پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔

مالی سال 2023-24 کے دوران پیش آنے والے مہلک حادثات میں 30 قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر نیپرا نے تین بڑی بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے مجموعی طور پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔

اتھارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے الگ الگ فیصلوں میں لیسکو، گیپکو اور فیسکو کو سنگین غفلت اور حفاظتی اقدامات میں کمی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

فیصلے کے مطابق لیسکو پر 3 کروڑ، گیپکو پر 1 کروڑ 75 لاکھ جبکہ فیسکو پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

نیپرا نے واضح کیا کہ کمپنیوں کے بروقت اور مؤثر اقدامات سے ان اموات کو روکا جا سکتا تھا، مگر ضروری حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے باعث حادثات پیش آئے۔

اتھارٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ لیسکو ریجن میں 13، گیپکو میں 9 جبکہ فیسکو ریجن میں 8 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔ تینوں کمپنیاں شوکاز اتھارٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہیں۔

نیپرا نے کمپنیوں کو حکم دیا ہے کہ مستقبل میں حادثات سے بچاؤ کے لیے مضبوط اور مؤثر حفاظتی اقدامات یقینی بنائے جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • بجلی کمپنیوں کی غفلت ،30 قیمتی جانیں ضائع، کروڑوں روپے جرمانہ
  • بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی غفلت سے 30 افراد جاں بحق، نیپرا نے 5 کروڑ 75 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا
  • غفلت کے باعث 30 انسانی جانوں کا ضیاع، بجلی تقیسم کار کمپنیوں پر کروڑوں روپے جرمانہ
  • بجلی کمپنیوں کی غفلت سے 30 اموات، نیپرا کا 5 کروڑ 75 لاکھ جرمانہ
  • ایئر پنجاب کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا حکومت سے مراعات کا مطالبہ
  • حماس نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کےغزہ منصوبے کی حمایت میں قراردادکو مسترد کردیا
  • سلامتی کونسل اجلاس، حماس نے ٹرمپ کے امن منصوبے کی قرارداد کے مسودے کو مسترد کر دیا
  • سلامتی کونسل اجلاس، حماس نے ٹرمپ کے امن منصوبے کی قرارداد کے مسودے کو مسترد کردیا
  • غزہ امن منصوبہ: حماس نے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد کو مسترد کردیا
  • ’ورک فرام ہوم‘ کو چھٹی کے مترادف قرار دینے پر ملازم نے استعفیٰ دیدیا