یہ بجٹ عوام کی زندگی کو بہتر بنانے کے وژن کی عکاسی کرتا ہے: شرجیل انعام میمن
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
صوبائی حکومت نے ایک ٹریلین روپے کا ترقیاتی بجٹ پیش کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ ہم صرف وعدے نہیں بلکہ عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں ، سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ یہ بجٹ عوام کی زندگی کو بہتر بنانے کے وژن کی عکاسی کرتا ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ حکومت نے ڈویژنل ہیڈکوارٹرز حیدرآباد اور بینظیرآباد کے لیے سات، سات ارب روپے کے ترقیاتی پیکیجز مختص کیے ہیں تاکہ شہریوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔سینئر وزیر نے کورنگی کازوے کی تعمیر اور شاہراہِ بھٹو کی توسیع کو اپنی ترجیحات میں شامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹریفک کے دبائو میں کمی اور شہری آمدورفت کی سہولت کے لیے یہ منصوبے اہمیت کے حامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں سمندری پانی کو میٹھا بنانے والے پانچ ایم جی ڈی پلانٹس کے منصوبے جلد مکمل کیے جائیں گے، جن سے شہر کے پانی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
مائیکروسافٹ کا نیا اے آئی ماڈل ڈاکٹروں سے بھی چار گنا بہتر تشخیص کرنے کے قابل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مائیکروسافٹ نے صحت کے شعبے میں ایک بڑی پیش رفت کا اعلان کیا ہے، کمپنی کے مطابق اس نے ایک ایسا جدید آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ماڈل تیار کیا ہے جو انسانی ڈاکٹر کے مقابلے میں چار گنا بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔
“AI Diagnostic Orchestrator” نامی یہ ماڈل مختلف امراض کی تشخیص میں 85.5 فیصد درستگی کے ساتھ نہ صرف خود تجزیہ کرتا ہے بلکہ ورچوئل ڈاکٹروں کے ایک پینل کو متحرک کرکے پیچیدہ کلینیکل فیصلہ سازی کا عمل بھی مکمل کرتا ہے۔
یہ دعویٰ معروف طبی جریدے “نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن” میں شائع ایک تحقیقی مقالے میں سامنے آیا، جس کے مطابق ماڈل نے 10 میں سے 8 ریسرچ رپورٹس میں 304 کیسز کی کامیاب تشخیص کی۔ اس دوران اس نے مریض سے سوالات کیے، ضروری ٹیسٹ تجویز کیے اور حتمی تشخیص بھی فراہم کی۔
مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں ڈاکٹروں کے لیے ایک قیمتی معاون بن سکتی ہے، خصوصاً مشکل یا نایاب امراض کی تشخیص میں۔ تاہم کمپنی نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ ماڈل فی الحال کلینیکل ٹرائلز کے لیے تیار نہیں اور اسے مزید جانچ کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب گوگل بھی اسی میدان میں پیش قدمی کر رہا ہے۔ اگست 2024 میں گوگل نے ایک “Health Acoustic Representations” نامی ماڈل متعارف کرایا تھا جو کھانسی کی آواز کا تجزیہ کرکے تپ دق (ٹی بی) اور دیگر پھیپھڑوں کی بیماریوں کی تشخیص میں مدد دیتا ہے۔
یہ ماڈل مشین لرننگ الگورتھمز کے ذریعے کھانسی کی آوازوں میں چھپے معمولی فرق کو پہچانتا ہے اور ابتدائی مرحلے میں بیماری کی شناخت کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
صحت کے شعبے میں اے آئی کی یہ پیش رفتیں مستقبل میں طب کی دنیا کا نقشہ بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔