محرم میں عزاداری پر پابندی مودی حکومت کی مذہبی انتہاپسندی کا ثبوت ہے:مشعال ملک
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے مقبوضہ کشمیر میں مذہبی آزادی پر پابندیوں پر بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
نجی ٹی وی آ ج نیوز کے مطابق اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ مودی سرکار نے کشمیر میں مذہبی رسومات کو دبانا اپنا وطیرہ بنا لیا ہے۔
مشعال ملک کا کہنا تھا کہ محرم الحرام کے مقدس مہینے میں عزاداری کے جلوسوں پر کرفیو لگایا جا رہا ہے، نوجوانوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے اور عزاداری کو گویا ایک جرم قرار دیا جا چکا ہے۔ مودی حکومت کربلا کی یاد کو کچلنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں عزاداری کی صدا بلند کرنا مودی کے بھارت میں جرم بن چکا ہے، عاشورہ کے جلوسوں کو روک کر انسانیت کا قتل کیا جا رہا ہے۔
مشعال ملک نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مودی حکومت کی مذہبی انتہاپسندی کا نوٹس لے اور کشمیری عوام کے مذہبی و انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے آواز بلند کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی مظالم کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبا نہیں سکتے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور 30 فیصد الاؤنس کا نوٹیفکیشن جاری
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مشعال ملک
پڑھیں:
امرناتھ یاترا مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرہ، ماحولیاتی تباہی یا کشمیریوں کے لیے کڑی آزمائش
بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہر سال ہونے والی امرناتھ یاترا مذہبی سرگرمی کے بجائے اب ایک سیکیورٹی آپریشن میں تبدیل ہو چکی ہے۔ مودی حکومت کے دور میں اس یاترا کو عسکریت زدہ بنانے کے رجحان میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں کشمیری عوام نہ صرف سخت پابندیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار ہیں بلکہ وادی کا نازک ماحولیاتی نظام بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
کشمیری میڈیا سروس کے مطابق سالانہ امرناتھ یاترا کا آغاز آج جموں کے بھگوتی نگر بیس کیمپ سے سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان ہوا۔ صبح 4 بجے بالٹال روٹ کے یاتریوں کا پہلا قافلہ روانہ ہوا، جس کے بعد 4:30 بجے پہلگام روٹ سے دوسرا قافلہ روانہ کیا گیا۔ یاترا 270 کلومیٹر طویل سری نگر جموں ہائی وے کے ذریعے جاری رہے گی، جسے مکمل طور پر بھارتی فوج، پولیس، اور سی آر پی ایف نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔
موٹر وے، پلوں، سرنگوں، ریلوے ٹریکس سمیت پورا راستہ خاردار تاروں اور سنائپرز کی نگرانی میں ہے۔ اسٹریٹجک اہمیت کے حامل تمام مقامات پر بھارتی فوجی بلند مقامات سے قافلوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، جبکہ زمین پر سخت گشت، تلاشی، اور چیکنگ کا نظام قائم ہے۔
مزید پڑھیں: مودی سرکار کا ’اذان‘ پر نیا وار، مساجد کے لاؤڈ اسپیکر پر پابندی
رام بن ضلع کے قریباً 70 کلومیٹر طویل پہاڑی حصے پر قافلوں کو عارضی اسٹاپ دیے جا رہے ہیں، جن میں چندر کوٹ اور بانہال کا لمبر گراؤنڈ شامل ہے، جہاں یاتریوں کو ناشتہ اور چائے فراہم کی جاتی ہے۔
جموں شہر کو بھی فوجی نگرانی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ جگہ جگہ چیک پوسٹس، سڑکوں پر مسلسل تلاشی، اور مشتبہ افراد کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس ترجمان کے مطابق، یاترا کے پیش نظر شہر بھر میں مشترکہ چیکنگ پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں، جو ہائی وے، نواحی علاقوں، اور بیس کیمپ جانے والے تمام راستوں پر 24 گھنٹے فعال رہیں گے۔
پولیس کے ساتھ ساتھ سی آر پی ایف، آئی ٹی بی پی، سی آئی ایس ایف اور دیگر مرکزی سیکیورٹی ایجنسیاں بھی تعینات ہیں، جو یاتریوں کی مکمل اسکیننگ، نگرانی، اور فزیکل فرسکنگ انجام دے رہی ہیں۔ مقامی کشمیریوں کو اس عمل میں مسلسل ذہنی اذیت، نقل و حرکت کی بندش، اور معاشی نقصان کا سامنا ہے۔
مودی حکومت میں مذہبی سیاست اور یاترا کا عسکری استعمالتجزیہ نگاروں کے مطابق، مودی سرکار نے امرناتھ یاترا کو نہ صرف ہندو قوم پرستی کے ایجنڈے کے طور پر استعمال کیا بلکہ اسے کشمیر میں اپنی فوجی موجودگی کو جائز بنانے کا بھی ایک حربہ بنا لیا ہے۔ 2014 کے بعد سے یاتریوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کے لیے بھاری سیکیورٹی انفراسٹرکچر استعمال کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی خفیہ ایجنسی را کی بڑھتی ناکامیوں پر مودی حکومت کا بڑا فیصلہ، پراگ جین نئے سربراہ مقرر
جہاں ایک طرف یاتریوں کو ریاستی پروٹوکول اور سہولیات حاصل ہیں، وہیں دوسری طرف کشمیری عوام کو ان کے بنیادی شہری حقوق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ روزمرہ کے معمولات درہم برہم، تعلیمی ادارے بند، طبی سہولیات محدود، اور معاشی سرگرمیاں مفلوج ہو جاتی ہیں۔
یاترا ماحولیاتی تباہی میں بدل چکی ہے، ماحولیاتی ماہرینکشمیر کے نازک ماحولیاتی نظام پر لاکھوں یاتریوں کی یلغار خطرناک اثرات مرتب کر رہی ہے۔ قدرتی چراگاہیں، برفانی جھیلیں، اور ندی نالے آلودگی اور انسانی دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔ کیمپنگ، کوڑا کرکٹ، فاضل مواد، اور گاڑیوں کا دھواں ان پہاڑی علاقوں میں ماحول کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق، اس یاترا کو فوری طور پر مختصر کیا جانا، محدود زائرین کو اجازت دینا، اور سخت ماحولیاتی ضوابط لاگو کرنا ناگزیر ہو چکا ہے، وگرنہ وادی میں ماحولیاتی تباہی یقینی ہے۔
مقبوضہ کشمیر عسکری مذہبی تھیٹر میں تبدیلتجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امرناتھ یاترا، جو ایک مذہبی فریضہ تھا، اب بھارت کے لیے کشمیر میں عسکری اور نظریاتی تسلط کا ذریعہ بن چکی ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اس امر کا نوٹس لینا چاہیے کہ کیسے ایک مذہبی سفر کی آڑ میں ایک پوری وادی کو محصور، اور ایک قوم کو خاموش کرایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی مسلمانوں کے خلاف مودی سرکار کی جنگ، عید قرباں سے قبل متعدد پابندیاں عائد
یاترا کا دورانیہ کم اور زائرین کی تعداد محدود کی جائے، کشمیری مطالبہ
کشمیریوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ بھارت امرناتھ یاترا کا دورانیہ کم کرے، زائرین کی تعداد کو کنٹرول کرے، کشمیریوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امرناتھ یاترا بھارت ماحولیاتی آلودگی مقبوضہ جموں و کشمیر ہندو یاتری