محمدﷺ کےنام پرگولی بھی کھاسکتے ہیں،رہنماسماج وادی پارٹی
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
لکھنو: اتر پردیش میں ’آئی لو محمد‘ پر اٹھے تنازعے کے سلسلے میں سماج وادی پارٹی کی لیڈر سمیّہ رانا نے اس کے لیے ریاستی پولیس کی کارروائی کو ذمہ دار قرار دیا۔ سماج وادی پارٹی کی لیڈر سمیّہ رانا نے کہا کہ کانپور میں پولیس کی کارروائی نے عوام میں غصہ اور اشتعال پیدا کیا۔ رانا نے بتایا کہ پوسٹر ہٹا کر دوسری جگہ لگائے گئے، لیکن اس کے بعد مقدمات درج کیے گئے اور لوگوں کو جیل بھیج دیا گیا، جس سے عوام میں ناراضگی بڑھی۔آئی اے این ایس سے بات چیت میں سماج وادی پارٹی کی لیڈر سمیّہ رانا نے بریلی تنازع پر پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا طاقت کا اظہار کرنا اس کی کمزوری کی علامت ہوتا ہے۔ حکومتیں لاٹھی چارج سے نہیں بلکہ بھائی چارے اور ہم آہنگی سے چلتی ہیں۔
سمیہ رانا نے کہا کہ جمعہ کی نماز کے بعد مظاہرے کے ارادے سے آنے والے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے ایسا ماحول بنایا کہ بھگدڑ مچ گئی۔ پولیس کے لاٹھی چارج میں درجنوں لوگ زخمی ہوئے، کئی کے سروں پر چوٹیں آئیں اور کچھ شدید طور پر زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی واقعات نہ صرف مقامی سطح پر ماحول کو خراب کرتے ہیں بلکہ جہاں بھی یہ خبر پہنچتی ہے بدامنی پھیلاتے ہیں، جس سے عوام میں غصہ بڑھتا ہے۔’آئی لو محمد‘ مہم پر پولیس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم محمدﷺ کے نام پر گولی بھی کھا سکتے ہیں، لیکن تشدد کرنا ٹھیک نہیں۔ ایسی کارروائیوں پر اعتراض جائز ہے۔
انہوں نے نیپال کے واقعے کو تشدد کے طور پر دیکھے جانے سے انکار کیا اور کہا کہ کسی کے نام پر افراتفری پھیلانا مناسب نہیں۔ سناتنی نعرے پر انہوں نے کہا کہ میں اس کا خیر مقدم کرتی ہوں۔ سناتنیوں کو ’آئی لو سناتن‘ کا نعرہ لگانے کا پورا حق ہے۔ اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی زبان ان کی پہچان ہے۔ وہ یوپی کی عوام کے وزیر اعلیٰ کم، بلکہ ایک مخصوص برادری کے وزیر اعلیٰ زیادہ نظر آتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سماج وادی پارٹی ہمیشہ پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات کی آواز رہی ہے اور آگے بھی رہے گی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: سماج وادی پارٹی انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
غزہ ملین مارچ اور نظام کی تبدیلی کی تحریک شروع کی جائے گی، جماعت اسلامی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کاکہنا ہے کہ موجودہ قومی و بین الاقوامی صورتحال میں سب سے بڑا مسئلہ امریکا کی سرپرستی میں اسرائیل کی غزہ پر جارحیت، فلسطینی عوام کی نسل کشی اور مسئلہ فلسطین ہے، انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ قومی اور عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف احتجاج مزید تیز کیا جائے گا۔
ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 4 اکتوبر کو لاہور اور 5 اکتوبر کو کراچی میں عظیم الشان “غزہ ملین مارچ” منعقد کیا جائے گا جبکہ 7 اکتوبر کو عالمی احتجاج کے دن ملک بھر میں عوام سڑکوں پر نکل کر ایک گھنٹے تک اسرائیل کے خلاف احتجاج اور اہلِ غزہ سے یکجہتی کا اظہار کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مؤقف صرف آزاد فلسطینی ریاست ہونا چاہیے، دو ریاستی حل بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے اصولی مؤقف کی نفی ہے، قائداعظم نے واضح کہا تھا کہ اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے وزیراعظم اور امریکی صدر کی ملاقات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ اعلامیے میں فلسطینی نسل کشی بند کرنے کا ذکر تک نہیں، صرف جنگ بندی کی بات کی گئی ہے، انہوں نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے دنیا بھر کے ان تمام انسانوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جو اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، حکومت اور اپوزیشن اسرائیل و امریکا کی مذمت کیوں نہیں کرتے؟
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ تین مرتبہ حماس سے مذاکرات مکمل ہونے کے باوجود اسرائیل نے دھوکہ دیا اور قطر و حماس کی ٹیم پر حملہ امریکا کی مرضی سے کیا گیا، اسرائیل کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے، گزشتہ روز بھی 83 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 50 خواتین اور بچے شامل ہیں۔
انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے امریکی صدر کو نوبیل انعام دینے کی سفارش کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ خود امریکا کے 76 فیصد شہری بھی اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کسی مسلمان ملک کا دوست نہیں، اسرائیل لبنان، قطر، ایران اور یمن پر حملے کر چکا ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے ملکی سیاست پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی پسندیدہ جماعتیں پیپلز پارٹی اور ن لیگ نورا کشتی میں مصروف ہیں۔ یہ جماعتیں آئینی بحران پیدا کرنے والی اصل قوت ہیں اور عوام کو سیاسی مفادات کے لیے بے وقوف بنا رہی ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی وڈیرہ شاہی ذہنیت کی حامل ہے اور کراچی کو صرف “دودھ دینے والی گائے” سمجھ کر اس کے وسائل لوٹ رہی ہے۔ کراچی کے 3360 ارب روپے اے ڈی پی، اوزی ٹی اور پی ایس ڈی پی کے نام پر کھا لیے گئے ہیں جبکہ بلدیاتی اداروں کا حصہ 49 فیصد سے گھٹ کر صرف 5 فیصد رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہل کراچی کو تعلیم، روزگار، پانی اور بجلی تک کی سہولت میسر نہیں۔
انہوں نے فارم 47 کی بنیاد پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو مسلط کرنے کی سخت مذمت کی اور کہا کہ یہ بوسیدہ نظام جس میں بیوروکریسی، جرنیل، وڈیرے، جاگیردار اور سرمایہ دار قابض ہیں، اب مزید نہیں چل سکتا۔ 21، 22 اور 23 نومبر کو مینار پاکستان پر عظیم الشان “اجتماع عام” منعقد کیا جائے گا جو نظام کی تبدیلی کی تحریک کا نقطہ آغاز ہوگا۔
امیر جماعت اسلامی نے حالیہ سیلاب میں الخدمت فاؤنڈیشن اور جماعت اسلامی کے رضاکاروں کے کردار کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ پنجاب کے کسان حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے تباہ ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں سے سستی گندم خرید کر مڈل مین کو فائدہ پہنچایا گیا، جس کے نتیجے میں آٹا مہنگا اور کسان بدحال ہوا۔
انہوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس میں حقیقی مستفید ہونے والوں کی تعداد 25 فیصد سے زیادہ نہیں، باقی رقوم سیاسی جماعتوں کے ایجنٹ ہڑپ کر لیتے ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس پروگرام کا فوری فارنزک آڈٹ کیا جائے۔