روس کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیل نے اپنا خطرناک ہتھیار یوکرین بھیج دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
روس کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیل نے اپنا خطرناک ہتھیار یوکرین بھیج دیا ہے جس کی تصدیق صدر ولودومیر زیلینسکی نے کردی ہے۔
دی یروشلم پوسٹ کے مطابق زیلنسکی نے ہفتے کے روز تصدیق کی ہے کہ یوکرین کو اسرائیل کی جانب سے پیٹریاٹ میزائل دفاعی نظام موصول ہو چکا ہے اور ملک میں تعینات بھی کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ بیان ایک اہم پیشرفت ہے، کیونکہ اس سے قبل اسرائیلی وزارتِ خارجہ ان دعوؤں کی تردید کر چکی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، صدر زیلنسکی نے مزید بتایا کہ یوکرین کو جلد ہی دو مزید پیٹریاٹ سسٹمز ملنے کی امید ہے۔
صدر زیلنسکی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جون 2025 میں اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے یوکرینی نیوز آؤٹ لیٹ کو بتایا تھا کہ پیٹریاٹ سسٹم یوکرین کو نہیں دیے گئے۔ یہ وضاحت اس وقت دی گئی تھی جب یوکرین میں اسرائیلی سفیر مائیکل برودسکی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ یہ سسٹم یوکرین منتقل کیے جا چکے ہیں۔
اس وقت اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے واضح طور پر کہا تھا کہ یہ بیان درست نہیں ہے۔ اسرائیل نے پیٹریاٹ سسٹمز یوکرین کو منتقل نہیں کیے ہیں۔
تاہم اسرائیلی سفیر برودسکی نے یوکرینی بلاگر ماریچکا دوو بینکو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ پیٹریاٹ سسٹم نے ہمیں 1990 کی دہائی کے اوائل میں خلیجی جنگ کے دوران بچایا تھا، جب ہمیں یہ امریکا سے ملا تھا۔ اور اب یہ سسٹمز یوکرین میں موجود ہیں۔ ہم نے یوکرین کو یہ سسٹم دینے پر اتفاق کیا تھا۔ بدقسمتی سے ہم نے اس بارے میں زیادہ بات نہیں کی، لیکن جب لوگ کہتے ہیں کہ اسرائیل نے فوجی مدد نہیں دی، تو یہ درست نہیں ہے۔
اسرائیلی نیوز آؤٹ لیٹ وائی نیٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ آیا برودسکی نے یہ بات اعلیٰ سیاسی قیادت کی منظوری سے کی تھی یا نہیں۔
نومبر 2024 میں صدر زیلنسکی نے امریکی چینل فاکس نیوز کے چیف فارن کارسپانڈنٹ ٹری ینگسٹ کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اسرائیل روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے خوفزدہ ہے۔
زیلنسکی نے بتایا تھا کہ انہوں نے یورپی اور امریکی حکام سے اپیل کی تھی کہ میری اسرائیل سے مدد دلوانے میں مدد کریں، خاص طور پر فضائی دفاعی نظام کے حوالے سے۔
واضح رہے یوکرین 2022 سے روسی حملے کا سامنا کر رہا ہے، مسلسل فضائی حملوں سے محفوظ رہنے کے لیے جدید دفاعی نظام کی تلاش میں ہے۔ پیٹریاٹ سسٹمز کو فضائی دفاع کے سب سے مؤثر ہتھیاروں میں شمار کیا جاتا ہے، اور ان کی فراہمی ایک اہم اسٹریٹجک پیشرفت تصور کی جا رہی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے انکار کے بعد اب زیلنسکی کی تصدیق سے بین الاقوامی سفارتی حلقوں میں نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ آیا یہ فوجی تعاون اسرائیلی پالیسی کا حصہ تھا یا کسی انفرادی فیصلے کے تحت عمل میں آیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیل نے زیلنسکی نے کہا تھا کہ یوکرین کو کے مطابق
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-01-13
غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) اسرائیلی فوج کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں گزشتہ روز بھی جاری رہیں‘ تازہ بمباری سے مزید 3 فلسطینی شہید ہو گئے۔ اسرائیل نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے مشرقی حصے پر بمباری کی جس میں 3 فلسطینی شہید ہوئے۔ اسرائیل نے غزہ شہر کے زیتون محلے اور رفح کے قریب کے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا۔ رواں سال 10 اکتوبر کو جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے اب تک اسرائیلی فورسز 274 سے زاید فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہیں جبکہ 1500 عمارتوں کو بھی تباہ کیا جاچکا ہے۔دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طوباس میں بھی فائرنگ کر کے اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی کو شہید کر دیا۔ دوسری طرف اسرائیلی حکومت نے 7 اکتوبر 2023ء کے حماس حملوں کی تحقیقات کے لیے آزاد تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کر دیا جبکہ اسرائیلی عوام نیتن یاہو حکومت سے 7 اکتوبر حملوں کی تحقیقات کے لیے ریاستی کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی انتہا پسند وزرا کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں پیش کی جانے والی قرارداد پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کابینہ اجلاس کے دوران دائیں بازو کے وزرا کو فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت برقرار رکھنے کا یقین دلا دیا۔نیتن یاہو نے کہا کہ بیرونی اور اندرونی دباؤ کے باوجود فلسطینی ریاست کے خلاف مؤقف میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا‘ دہائیوں سے جاری مخالفت جاری رہے گی۔حماس سے متعلق اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چاہے آسان ہو یا مشکل لیکن حماس کو ہر حال میں غیر مسلح کیا جائے گا۔غزہ میں موسم سرما کی پہلی بارش کے بعد فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، پناہ گزینوں کے ہزاروں خیمے ڈوب گئے‘لاکھوں بے گھر فلسطینی کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔اسرائیل نے خیمے اور دیگر امدادی سامان کی غزہ آمد پھر روک دی جس کی وجہ سے بڑھتی سردی اور بارش کی وجہ سے فلسطینی گیلے خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔غزہ میں بارش کے پانی کو روکنے کا کوئی بندوبست بھی نہیں۔ فلسطینیوں نے خیموں کو پانی سے بچانے کے لیے آس پاس گڑھے کھودنا شروع کردیے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین انروا (UNRWA) کے مطابق 13 لاکھ فلسطینیوں کی مدد کا سامان موجود ہے ، جو اسرائیل نے روک رکھا ہے۔ انروا کے سربراہ کے مطابق سخت سردی اور بارش میں امداد کی فراہمی پہلے سے زیادہ ضروری ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ تباہ شدہ عمارتوں میں پناہ لیے فلسطینیوں کو ان عمارتوں کے منہدم ہونے کا خطرہ بھی لاحق ہے۔دوسری جانب اسرائیل کی غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بھی جاری ہیں۔علاوہ ازیں غزہ شہر کے زیتون علاقے میں ایک مغوی کی لاش کی تلاش کے لیے ریڈ کراس اور القسام بریگیڈز کی ٹیموں نے کوششیں دوبارہ شروع کردیں۔ اسرائیل نے مزید 15 فلسطینیوں کی میتیں فلسطین کے حوالے کر دیں‘ اب تک 330 میتیں حوالے کی جاچکی ہیں۔ حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد کو مسترد کردیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی امریکا اور مسلم ممالک کی قرارداد پر ووٹنگ ہوگی۔ سلامتی کونسل میں غزہ میں عبوری حکومت کے قیام پر بھی ووٹنگ ہوگی۔ سلامتی کونسل میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی پربھی ووٹنگ ہوگی۔عرب میڈیا کے مطابق حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے غزہ قرار داد کے مسودے کو مسترد کردیا ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ قرارداد فلسطین کی فیصلہ سازی پر بیرونی قوتوں کے کنٹرول کی راہ ہموار کرے گی، قرارداد سے غزہ کی حکومت اور تعمیر نو غیرملکی سرپرستی میں چلی جائے گی۔