نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈارنے کہاہے کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کاامن منصوبہ وہ نہیں جس میں ہماری ساری تجاویزموجودہوں۔
نجی ٹی وی سے گفتگوکرتےہوئے اسحاق ڈار نے کہاکہ   8ممالک کے رہنماوں اور وزرائے خارجہ کی صدرٹرمپ اورانکی ٹیم سے ملاقات طے ہوئی،ٹرمپ سے ملاقات سے پہلے آٹھ ممالک کے وزرائے خارجہ نے حکمت عملی بنائی،ملاقات میں  صدر ٹرمپ نے کہاکہ 48گھنٹے میں میری اور اسلامی ممالک کی ٹیم بیٹھ جائے اورپلان بنالے کہ کیاہوسکتاہے؟  ہم نے پہلے صدرٹرمپ کی ٹیم سے ملاقات کی اور کہاکہ آپ ہمیں اپنی سوچ بنائیں ،ٹرمپ کی ٹیم نے ہمیں نکات دیئے ، ہم نے ٹرمپ کی ٹیم سے کہاکہ 24گھنٹے میں ہم ا ن نکات میں اپنی ترامیم پیش کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ٹرمپ کاامن منصوبہ وہ نہیں جس میں ہماری ساری تجاویزموجودہوں ،اس ڈرافٹ میں ہماری تجویزکردہ تمام ترامیم شامل نہیں ہیں ۔
   انہوں نے کہاکہ ایک ملک نے یقین دہانی کرائی کی سارے معاملے میں حماس کو اعتماد میں لیاگیاہے۔دوعرب ممالک نے کہاکہ حماس امن منصوبے کو مانے گی۔
 ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ  پہلامرحلہ غزہ میں جنگ بندی کااس کے بعدہی کچھ ہوسکتاہےہے، اگرجنگ بندی نہیں ہوئی تودوسرے اقدامات نہیں ہوسکیں گے یہ سوال بہت اہم ہے کہ اسرائیل اور نیتن یاہوکی ذمہ داری کون لے گا؟
۔اسحاق ڈار نے کہاکہ غزہ کی مقامی سکیورٹی فلسطینیوں کے پاس ہی ہوگا،فلسطین
انہوں نے کہاکہ غزہ میں 64ہزارلوگ شہید، ڈیڑلاکھ زخمی ہوچکے ہیں،    غزہ سے لوگوں کو زبردستی نکالاجارہاہے اور جوجاچکے ہیں انہیں واپس نہیں آنے دیاجارہا،اس وقت خوراک اور ادویات سمیت انسانی امدادنہیں پہنچاسکتے ۔
ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ہم کسی ایکارڈکاحصہ بننے نہیں جارہے۔
اسحاق ڈارنے کہاکہ ہم نے مشترکہ بیان میں امن کے لئے ٹرمپ کی کوششوں کو سراہا اوراپنے اپنے ایجنڈے کو بھی دہراہا۔انہوں نے کہاکہ ٹرمپ اوران کی ٹیم کے ساتھ ملک کرا س ایجنڈے کو حاصل کریں گے ۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے کہاکہ ٹرمپ کی کی ٹیم

پڑھیں:

غزہ امن معاہدے کیلئے ٹرمپ نے جو 20 پوائنٹس دیے وہ من وعن ہمارے نہیں: اسحاق ڈار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کے لیے صدر ٹرمپ کی جانب سے جاری کیے گئے 20 نکات اصل میں ہمارے پیش کردہ نکات نہیں ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ میں لوگ بھوک سے جاں بحق ہو رہے ہیں، جبکہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے وہاں امن قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ صدر ٹرمپ سے ملاقات میں صرف جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی تھی، جس کے بعد 8 مسلم ممالک نے مشترکہ طور پر 20 نکات تیار کرکے بیان جاری کیا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے جو نکات پیش کیے، وہ اصل نکات نہیں بلکہ ان میں رد و بدل کی گئی ہےـ

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ وہ ڈرافٹ نہیں جو ہم نے مرتب کیا تھا۔ دفتر خارجہ پہلے ہی اس حوالے سے وضاحت کر چکا ہے اور ہماری توجہ اسی ڈرافٹ پر مرکوز رہے گی جو 8 مسلم ممالک نے مل کر تیار کیا ہے۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ غزہ میں مکمل جنگ بندی اور اس کی تعمیر نو ناگزیر ہے۔ یہ صرف ہمارا نہیں بلکہ تمام اسلامی ممالک کا اجتماعی مسئلہ ہے۔ مسئلہ فلسطین پر سیاست کی کوئی گنجائش نہیں اور پاکستان کی پالیسی قائداعظم کے مؤقف کے عین مطابق ہے۔

نائب وزیراعظم نے صمود فلوٹیلا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں پاکستان کے ایک سینیٹر بھی شامل تھے۔ اسرائیل کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق یا رابطہ نہیں ہے۔ اسرائیلی فورسز نے 22 کشتیاں اور ان میں سوار افراد کو تحویل میں لیا ہے، جن میں سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ امن فارمولا اور دو ریاستی منصوبہ کسی طور قبول نہیں، علامہ علی اکبر کاظمی
  •  غزہ امن منصوبہ ،فلسطینی مزاحمت کی ‘‘ہتھیار ڈالنے’’ کی دستاویز!
  • غزہ معاملے پر ٹرمپ نے جن 20 نکات کا اعلان کیا ہے وہ ہمارے نہیں ہیں: اسحاق ڈار  
  • ٹرمپ نے جن 20نکات کا اعلان کیا ہے وہ ہمارے نہیں ہیں، اسحاق ڈار
  • غزہ امن معاہدے کیلئے ٹرمپ نے جو 20 پوائنٹس دیے وہ من وعن ہمارے نہیں: اسحاق ڈار
  • ٹرمپ نے جن 20 نکات کا اعلان کیا ہے وہ ہمارے نہیں ہیں: اسحاق ڈار
  • ٹرمپ کا 20 نکاتی منصوبہ دھوکے کے سوا کچھ نہیں ،کاشف سعید شیخ
  • ہماری بادشاہت تو نہیں جو چاہے کردیں، قانون کو دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے،جسٹس منصور علی شاہ کے کیس میں ریمارکس
  • ٹرمپ منصوبے میں ہماری پیش کردہ ترمیم نہ کی گئی تو ناکام ہو جائیگا، جہاد اسلامی فلسطین
  • ٹرمپ کا امن منصوبہ یا امت ِ مسلمہ کے خلاف سازش؟