ٹرمپ بیس نکاتی منصوبے کی آڑ میں غزہ کا کنٹرول چاہتا ہے،جاوید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (وقائع نگارخصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کا بیس نکاتی امن منصوبہ در حقیقت اسرائیل کو تقویت دینے اور صیہونی ریاست کو عالم اسلام کے لئے قابل قبول بنانے کی کوشش ہے، اس منصوبے کی آڑ میں غزہ کا کنٹرول حاصل کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔غزہ پر کنٹرول وہاں کے لوگوں کا ہی اصل حق ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ حکومت پاکستان بھی اس کی حمایت کر رہی ہے۔اسرائیل کا وجو د کسی بھی صورت میں قبول نہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق ہر قوم کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔حماس کی مسلح جدوجہد اور لازوال قربانیاں گریٹر اسرائیل کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔محمد جاوید قصوری نے آئی ایم ایف کے مطالبے کہ ” پاکستان تمام اعلیٰ سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کے لئے قانون سازی کرے ” پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بیوروکریسی کا کرپٹ مافیا سے گٹھ جوڑ ختم کرنا، وقت کی اہم ضرور ت ہے۔ ہر وہ شخص جس پر کرپشن کے الزامات ہیں اور وہ اداروں میں خدمات سرانجام دے رہا ہے اس کے گرد شکنجہ سخت کرنا ہو گا۔ ملک کو کرپشن سے پاک کرکے ہی آگے لے کر جایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا، معیشت زبوں حالی کا شکار اور عوام کو کسی قسم کا کوئی ریلیف میسر نہیں۔ایک طرف قرضوں کے پہاڑ کھڑے ہیں، مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ دوسری طرف اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڑ قائم ہو رہے ہیں۔ ملکی معیشت کو مصنوعی طریقے سے سنبھالنے کی کوششیں ہو رہی ہیں جو کہ کسی بھی طور پر مستحکم اور پائیدار نہیں ہو سکتی۔ سونا اپنی تاریخ کے سب سے بلند ترین مقام پر پہنچ چکا ہے اور غریب عوام کی پہنچ سے باہر ہو گیاہے۔محمد جاوید قصوری نے مزید کہا کہ سرکاری قرضے میں گزشتہ 3 سال کے دوران 300 فیصد سے زائد یعنی 60 ہزار 800 ارب روپے کا تاریخی اضافہ تشویشناک ہے۔ جون 2018ء سے جون 2022 ء تک سرکاری قرضے میں 24 ہزار900 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ جون 2025ء تک مجموعی سرکاری قرضے کا حجم 80 ہزار500 ارب روپے رہا۔ ہر پاکستانی 3 لاکھ 19 ہزار کا مقروض ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جاوید قصوری
پڑھیں:
قائد اعظم کا اسرائیل پر موقف مشعل راہ، امن منصوبے پر پاکستان کے بھی تحفظات، ایکسپریس فورم
اسرائیل دنیا کا واحد ملک ہے جو خونریزی اور نسل کشی کو اپنے مطالبات منوانے کیلیے استعمال کر رہا ہے، نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں بھی دھمکیاں دیں لہٰذا ایسے شخص پر کس طرح اعتبار کیا جاسکتا ہے، ٹرمپ کے امن منصوبے پر پاکستان نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ اس میں اسلامی ممالک کے ساتھ طے شدہ نکات شامل نہیں، ان نکات کو سامنے لانا چاہیے۔
پاکستان کیلیے قائداعظمؒ کا اسرائیل پر موقف مشعل راہ ہے، فلسطین اور کشمیر کے ساتھ ہماری جذباتی وابستگی ہے، فلسطین امن معاہدے کے اثرات کشمیر پر بھی ہوں گے ، ٹرمپ غیر متوقع شخصیت ہیں، نیتن یاہو بھی قابل اعتماد شخص نہیں، دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے لہٰذا ہمیں سمجھداری سے آگے بڑھنا ہوگا۔ ان خیالات کاا ظہار ماہرین امور خارجہ اور سیاسی و دفاعی تجزیہ کاروں نے ’’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیئے۔
ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ ہیومینی ٹیز جامعہ پنجاب پروفیسر ڈاکٹر محبوب حسین نے کہا کہ خونریزی اور جنگ کی صورتحال میں مسئلہ فلسطین اور غزہ کا مذاکرات کی میز پر آنابہتر ہے۔
اس کے پیچھے مسلم اور یورپی ممالک کا امریکا اور اسرائیل پر دباؤ ہے، فلسطین میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی پر یورپی ممالک میں انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے جس انداز میں مظاہرے کیے انہیں نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ماہر امور خارجہ محمد مہدی نے کہا کہ جن آٹھ ممالک کے سربراہان نے ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، ان میں پاکستان واحد ملک سے جس کے اسرائیل کے ساتھ شروع دن سے ہی کوئی تعلقات نہیں اور نہ ہی پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کیا، ایران نے بھی اسرائیل کو تسلیم کیا تھا، 79ء کے بعد اس نے موقف بدلا اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کیا، پاکستان کیلئے یہ صورتحال انتہائی مشکل ہے۔
ہمارے لیے قائد اعظمؒ کا اسرائیل کے حوالے سے موقف مشعل راہ ہے۔ دفاعی تجزیہ کار کرنل (ر) عابد لطیف نے کہاکہ اسرائیل دنیا کا واحد ملک ہے جو دھونس سے علاقے کو تبدیل کرنا چاہتا ہے، وہ کسی بارڈر، عالمی معاہدے، قانون کو نہیں مانتا اور اپنے اردگرد والے علاقوں میں اپنا اثر و رسوخ ہر حال میں قائم کرنا چاہتا ہے، ٹرمپ کا امن منصوبہ ایسا پھل ہے جس کے چاروں اطراف کانٹے ہیں۔