منشیات و گٹگا ماوا فروخت کرنے والے مافیاز کے خلاف سندھ پولیس کا ایکشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
کراچی:
منشیات و گٹگا ماوا فروخت کرنے والے مافیاز کے خلاف سندھ پولیس کا ایکشن جاری ہے۔
آئی جی سندھ کی زیر صدارت اجلاس میں ڈی آئی جی اسپیشل برانچ نے بریفنگ میں بتایا کہ رواں سال مجموعی طور پر صوبے بھرمیں اے پلس کٹیگری کے 316 منشیات مافیاز میں سے 285 کو گرفتار کرلیا گیا، منشیات کے 31 اڈوں میں سے 27 کو تباہ کردیا گیا۔
گٹکا ماوا مافیاز کی اے پلس کٹیگری میں شامل 163 مافیاز میں سے 142 کو گرفتارکیا گیا، تعلیمی اداروں کے اطراف سرگرم 69 منشیاف مافیازمیں سے 60 کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ 63 آن لائن منشیات فروخت کرنے والوں میں سے 38 کو سی آئی اے پولیس نے گرفتار کرلیا۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اجلاس میں ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ گرفتار منشیات و گٹکا ماوا مافیاز کی فنانشل ٹرانزیکشنز کی تحقیقات کی جائیں۔ دہشت گردی کی مالی معاونت کے ثبوتوں یا اطلاعات کی صورت میں کیسز ایف آئی اے کو منتقل کریں۔
اجلاس میں ایڈشنل آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ منشیات مافیاز کی فائنانشل ٹرانزیکشنز میں ٹیرر فائنانسگ کے شواہد ملے ہیں ہرمافیا اور اس کے اہل خانہ کی فائنانشل ٹرانزیکشن کی تحقیقات ضروری ہیں، ہر منشیات مافیا کا مکمل ڈیٹا اور میپنگ کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت انسداد پولیو کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت انسداد پولیو کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا اجلاس میں صوبائی وزیر صحت، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، میئر کراچی، کمشنر کراچی ، سیکریٹری ٹو سی ایم، سیکریٹری صحت، ایڈیشنل آئی جی کراچی، ڈی جی ہیلتھ اور دیگر ویڈیو لنک سے شریک ہوئے ،وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بھرپور کوششوں کے باوجود پولیو کیسز رپورٹ ہونا افسوسناک ہے،پولیو کے خامتے کے لئے محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ سنجیدگی سے کام کرے،وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ پولیو کا خاتمہ قومی ذمہ داری ہے، کوتاہی ناقابل برداشت ہے،آج یہ اجلاس طلب کرنے کا مقصد نئے جذبے سے یونین کاؤنسل سطح سے پولیو کی مہم چلانی ہے،گزشتہ ہفتے پولیو کے مزید دو کیسز رپورٹ ہوئے جس سے صوبے میں مجموعی تعداد 9 ہوگئی ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ ملک بھر میں 29 پولیو کیسز میں 9 سندھ، 18 خیبر پختون خواہ، پنجاب اور آزاد جموں کشمیر میں ایک ایک شامل ہیں،مجھے پولیو کے خاتمے کے حوالے سے کوئی معمول کی پریزنٹیشن نہیں چاہیے،پولیو کے خاتمے کا محکمہ صحت سے مکمل پلان چاہئے، پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے سے انکار کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، یہ کیسے والدین ہیں! اپنے بچے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرکے معذور کر دیتے ہیں،یہ پولیو کے قطرے سے انکار نہ صرف لوگ اپنے بچے کو معذور کرنے کی طرف لے جاتے ہیں بلکہ دوسرے بچوں کو بھی وائرس دیدیتے ہیں،انتظامی کارروائی کر کے انکار کو ختم کیا جائے اور مجھے رپورٹ پیش کریں،13 اکتوبر سے انسداد پولیو مہم کو جنگی بنیادوں پر چلایا جائے، وزیراعلیٰ سندھ نے مزید بتایا کہ ستمبر کی انسداد پولیو مہم میں 216664 بچے حفاظتی قطرے پینے سے رہہ گئے،پولیو قطرے نہ پینے والے بچوں میں 181142 گھروں پر نہیں تھے اور 35522 نے انکار کیا،ریفیوژن کنورژن کمیٹی کو متحرک کر کے تمام رفیوژل کیسز ختم کر کے دیں،پولیو کے حفاظتی قطرے سے انکار کرنے والوں کی موبائل سم بلاک اور شناختی کارڈ معطل کرنے پر میں غور کر رہا ہوں ،وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری کو ہدیات کی کہ حفاظتی قطرے کے انکاریوں کی موبائل سمز، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کا پلان بنا کر دیں،وزیراعلیٰ سندھ نے پولیو ڈراپ رفیوژل سیل سی ایم ہاؤس میں قائم کر دی، انکار کرنے والوں کے پاس منتخب نمائندے، ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پی جائے گا اور انسداد پولیو کے قطرے پلائے گا،جو نئے کیسز دیہی علاقوں میں آئے ہیں وہ زیادہ تر اضلاع کے سرحدی ایریا سے رپورٹ ہوئے ہیں،میں چاہتا ہوں کہ اس مرتبہ تمام خانہ بدوشوں خاندانوں کو بھی پولیو ویکسین پلائی جائے،