سوشل میڈیا پرحکومتی پالیسی کیخلاف رائے اور تشہیر پرپابندی عائد،سرکاری ملازمین کیلیے ضابطہ اخلاق
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کے سوشل میڈیا استعمال سے متعلق نئے اصول وضوابط جاری کر دیے ہیں۔
ایس اینڈ جی اے ڈی کی جانب سے جاری مراسلے میں سرکاری افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر کسی بھی قسم کے بیان، رائے یا معلومات شیئر کرنے میں انتہائی احتیاط برتیں۔
مراسلے کے مطابق بغیر منظوری کے حکومتی پالیسی پر اظہار رائے یا ذاتی آراء دینا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ افسران کا رویہ عوامی تاثر پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے لہٰذا انہیں محتاط رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔
فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ، انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت تمام پلیٹ فارمز پر قواعد کی پابندی لازم قرار دی گئی ہے۔ ایسا مواد جس سے قومی سلامتی، امن عامہ یا اخلاقیات متاثر ہوں، سختی سے ممنوع ہے۔
اسی طرح حکومت یا عدالت کی توہین، غیر قانونی افعال یا فرقہ واریت کو ہوا دینے والا مواد بھی ناقابل برداشت قرار دیا گیا ہے۔
مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ ذاتی شہرت کے حصول یا سوشل میڈیا پر خود نمائی سرکاری ملازمین کے لیے سختی سے منع ہے۔ سرکاری افسران کے لیے اعلیٰ اخلاقی معیار، دیانت اور ذمہ داری کے ساتھ سوشل میڈیا استعمال کرنا لازمی ہوگا۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہدایات پر عمل نہ کرنے والے افسران کے خلاف سخت انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا گیا ہے
پڑھیں:
سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فلک جاوید کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 4 روز کی توسیع
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اکتوبر2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فلک جاوید کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 4 روز کی توسیع کردی گئی۔ اطلاعات کے مطابق ضلع کچہری لاہور میں ریاست مخالف ٹویٹ اور صوبائی وزیر کی نامناسب تصویر اپلوڈ کرنے کے مقدمے کی سماعت ہوئی جہاں عدالت نے فلک جاوید کے جسمانی ریمانڈ میں چار روز کی توسیع کر دی، اس حوالے سے جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے ملزمہ کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کا حکم دیا۔ بتایا گیا ہے کہ دوران سماعت این سی سی آئی اے نے فلک جاوید کا مزید جسمانی ریمانڈ طلب کیا، تاہم پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے وکیل رانا عبدالمعروف نے ملزمہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کی، انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ’این سی سی آئی اے کر کیا رہی ہے؟ ایف آئی آر جھوٹ پر مبنی ہے، ایف آئی آر میں 6 نام ہیں جو لنک استعمال ہوئے، میری مؤکلہ کو نہ ہی مقدمہ میں نامزد کیا گیا بلکہ ان کی بہن صنم جاوید کی وجہ سے گرفتار کیا گیا‘۔(جاری ہے)
وکیل صفائی نے کہا کہ ’این سی سی آئی اے نے فلک جاوید کو جھوٹے مقدمات میں شامل کیا، این سی سی آئی اے نے پہلے ریمانڈ پر موبائل ریکور کرنے کا کہا لیکن ملزمہ اس دن سے جیل کسٹڈی میں ہیں انہیں برآمدگی کے لیے باہر کہیں نہیں لے کر جایا گیا، این سی سی آئی اے میری مؤکلہ کے اوپر موبائل کہاں سے ڈال رہی ہے؟ 9 دن کا ریمانڈ ہو چکا ابھی تک کوئی پراگریس نہیں ہوئی، اس لیے ابھی ملزمہ کا مزید جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا، عدالت ملزمہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے‘۔