بھارت نے اگر کوئی ایڈونچرکیا تو اس کا ہولناک جواب دیا جائے گا: آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی ایڈونچر کیا گیا تو اس کا ہولناک جواب دیا جائےگا۔
آئی ایس پی آر نے اپنے اعلامیے میں بھارتی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے اعلیٰ ترین سطح سے آنے والے اشتعال انگیز اور جہالت آمیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ غیر ذمہ دارانہ بیانات جارحیت کے لیے من مانے بہانے گھڑنے کی ایک نئی کوشش کی نشاندہی کرتے ہیں۔ کئی دہائیوں سے، بھارت نے تشدد کو ہوا دینے اور جنوبی ایشیا اور اس سے باہر دہشت گردی کا ارتکاب کیا، ایسے بیانات خطے میں امن اور استحکام کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ اب دنیا بھارت کو سرحد پار دہشت گردی کا اصل چہرہ اور علاقائی عدم استحکام کا مرکز تسلیم کرتی ہے، رواں برس مئی میں پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت نے دو ایٹمی طاقتوں کو ایک بڑی جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ایسا لگتا ہےکہ بھارت اپنے لڑاکا طیاروں کے ملبے اور پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے طیاروں کے غصے کو بھول گیا ہے، اجتماعی بھولنے کی بیماری میں مبتلا ہندوستان اب اگلے دور کے تصادم کے لیے پریشان دکھائی دے رہا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ بیانات جارحیت کے لیے من گھڑت بہانوں کی نئی کوشش ہیں، دنیا میں دہشت گردی میں ملوث بھارت کا چہرہ بے نقاب ہو چکا، متنبہ کرتے ہیں اگر کوئی ایڈونچر کیا گیا تو ہولناک جواب دیا جائےگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں موت کا رقص جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-03-3
سندھ حکومت ای چلان کے علاوہ کہیں دکھائی نہیں دے رہی ہے اور کراچی میں موت کا رقص جاری ہے، یہ شہر، جو کبھی روشنیوں اور زندگی کی علامت تھا، آج ایسی بے بسی کی تصویر بن چکا ہے جہاں شہریوں کی جان کی کوئی قیمت نہیں رہی۔ ہر روز کوئی نہ کوئی حادثہ، کوئی قتل، کوئی دل دہلا دینے والی خبر… اور حکمرانوں کی طرف سے مکمل خاموشی، بے حسی اور غیر موجودگی۔ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے یہ شہر اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے، جسے نہ کوئی سنبھالنے والا ہے نہ پوچھنے والا ہے۔ تازہ واقعات نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ کراچی میں ٹریفک مافیا ہو یا جرائم پیشہ عناصر، دونوں شہریوں کی زندگیوں کے مالک بن چکے ہیں۔ رزاق آباد میں ایک بے قابو ڈمپر نے مسافر وین اور رکشے کو کچل ڈالا۔ چند لمحوں میں رحیم بخش کھوسو جیسی ایک اور قیمتی جان اس شہر کی بدانتظامی کی نذر ہوگئی۔ زخمیوں کی چیخیں، تباہ شدہ گاڑیوں کے ملبے میں پھنسے انسان، اور اردگرد کھڑے بے بس لوگ… یہ منظر کراچی کے شہریوں کی روزمرہ کی حقیقت بنتا جا رہا ہے۔ دوسرا حادثہ کورنگی چمڑا چورنگی کے قریب پیش آیا، جہاں ایک راہ گیر ٹریلر کی زد میں آ کر ہلاک ہوگیا۔ صرف حادثات نہیں، قتل و غارت بھی پوری بے رحمی سے جاری ہے۔ ابو الحسن اصفہانی روڈ پر چلتی موٹر سائیکل پر نوجوان کو ٹارگٹ کر کے قتل کر دیا گیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ہولناک مناظر سامنے آئے، نوجوان کو گرانے کے بعد چند ہی لمحوں میں دو مسلح افراد آئے اور مزید گولیاں مار کر اسے ختم کر دیا۔ قاتل نہایت اطمینان کے ساتھ فرار ہوئے، جیسے شہر میں قانون نام کی کوئی چیز موجود ہی نہ ہو۔ پولیس کی پراسراریت بھی پریشان کن ہے۔ ایک طرف وہ کہتی ہے کہ یہ رنجش کا معاملہ لگتا ہے، دوسری طرف عینی شاہدین کار میں موجود ایک شخص کی نشاندہی کررہے ہیں جو حملہ آور کے ساتھ ملا ہوا تھا۔ جب ایسے واضح شواہد موجود ہوں اور پولیس پھر بھی کنفیوژن کا شکار ہو، تو سوال یہی اٹھتا ہے کہ کیا پولیس خود غیرمحفوظ ہے یا کسی دباؤ میں؟