لاہور (تجزیہ: فیصل ادریس بٹ) اعلی سکیورٹی ذرائع کی جانب سے واضح کردیا گیا ہے وائٹ ہاؤس یا کسی امریکی ادارے کو پسنی پورٹ کی پیشکش نہیں کی گئی اور پی ٹی آئی سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے اور اگر کوئی مذاکرات ہوں گے تو وہ سیاسی قیادت سے ہی ممکن ہیں۔ جبکہ اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق بھی واضح کردیا گیا کہ ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ گزشتہ کچھ روز سے پاکستان اور عالمی ذرائع ابلاغ میں آنے والی رپورٹس میں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا تھا جس کو لازمی طور پر بھارت کی جانب سے سپانسر کیا گیا ہے کیونکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سو بلین روپے کا فنڈ مختص کردیا ہے تاکہ عالمی ذرائع ابلاغ میں پاکستان کے خلاف منفی مہم چلائی جاسکے۔ معرکہ حق میں شکست کھانے کے بعد پاکستان کو ملنے والی کامیابیوں پر مودی حکومت کو بھارت بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ امریکہ سے تعلقات، پاک سعودیہ دفاعی معاہدے نے تو مودی کی نیندیں ہی حرام کردی ہیں۔ اسی لئے اندرون ملک بھی کچھ ملک دشمن عناصر اور عالمی میڈیا کے کچھ حلقے مخصوص انداز میں حکومت اور عسکری قیادت کے خلاف پراپیگنڈا کررہے ہیں۔ تاہم سکیورٹی ذرائع نے ان خبروں کی تردید کرکے مذموم پراپیگنڈے کا خاتمہ کردیا ہے جو یقینی طور پر خوش آئند ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ عسکری قیادت کا کوئی مشیر نہیں ہے تاکہ آئندہ کیلئے بھی ابہام نہ رہے۔ پاکستان نے معرکہ حق میں کامیابی کے بعد جس طرح سے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی ہے یہ ملک دشمن قوتوں کو ہضم نہیں ہورہی اور وہ وطن عزیز کے خلاف کوئی نہ کوئی جھوٹا بیانیہ تشکیل دیتے رہتے ہیں تاکہ انتشار پیدا کیا جاسکے اور ملک کو کمزور کیا جائے۔ یہ ملک دشمن قوتیں پاکستان اور بیرون ممالک میں بھارت و اسرائیل کی فنڈنگ سے سرگرم عمل ہیں۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا پروپیگنڈا تو مہلک ترین اور زہریلا ترین ہے۔ اسی طرح مخصوص سیاسی جماعت اور اس کے ہمنوا اکثر امریکہ کو فوجی اڈے دینے کا پروپیگنڈا کرتے رہے ہیں۔ تاہم سکیورٹی ذرائع نے ایک بار پھر ملک دشمن قوتوں کی چالوں کو ناکام بنا دیا ہے بلکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے سپانسرڈ پروپیگنڈا کو بھی ناکام بنا دیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کی جانب سے سامنے آنے والی خبروں سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ قانون سے بالا تر کوئی بھی نہیں۔ 9 مئی کے ملزمان ہوں یا بانی پی ٹی آئی سب کے کیسز قانون کے مطابق ہی چلیں گے اور ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا ملے گی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سکیورٹی ذرائع نے کی جانب سے ملک دشمن کے خلاف

پڑھیں:

سکیورٹی ذرائع کا بیان: بھارت کی دھمکیاں بے معنی، ہم جانتے ہیں اسے کیسے سنبھالنا ہے

ملکی سکیورٹی ذرائع نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے مسلسل ڈھنکیاں دینا ’’گیدڑ بھپکیاں‘‘ کے سوا کچھ نہیں، اور پاکستان کی مسلح افواج اپنے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کی طبیعت دوبارہ درست کرنے کی کوشش کی جائے تو پاکستان ایک کارگر اور مؤثر ردعمل دے گا۔
ذرائع کے مطابق اگر کوئی مزید’’آپریشن سندور‘‘ جیسی سازش کی گئی، تو ان تمام منصوبوں کو فوری طور پر بے اثر کرنے کا عہد ہے۔ پاکستان جانتا ہے کہ بھارت کو کس طرح ہینڈل کیا جائے — پہلے سے بہتر انداز میں جوابی کارروائی کی جائے گی۔ بھارت کے وزراء جیسے راج ناتھ سنگھ پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا، اور بھارت کے دفاعی اخراجات اور اسلحہ خریداری کی تفصیلات پاکستان کو معلوم ہیں۔
سکیورٹی ذرائع نے مزید کہا کہ پاکستان کوکسی خوف و پریشانی کا شکار نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ وہ ہر وقت جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے آزاد کشمیر کی صورتحال میں سیاسی قیادت کی خدمات کو تسلیم کیا، مگر یہ رائے بھی دی کہ اس صورت حال کو یہاں تک پہنچنے سے بچایا جانا چاہیے تھا۔
مزید بیان کیا گیا کہ پاکستان کا فلسطین اور کشمیر پر موقف واضح اور غیر متزلزل رہتا ہے۔ پاکستان اس نکتے پر قدم نہیں پیچھے ہٹے گا کہ غزہ اور مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت فوری طور پر روکی جائے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاک سعودی دفاعی معاہدہ معاشی اور اسٹریٹیجک اعتبار سے انتہائی اہم ہے۔ ان کے بقول، پاکستان کو اپنے مفادات کا خیال رکھنا ہے، خاص طور پر یہ کہ عالمی کمپنیاں ملک میں معدنیات کی تلاش میں دلچسپی لے رہی ہیں، اور صوبہ بلوچستان میں اسمگلنگ کے خلاف حاصل کی جانے والی کامیابیاں اس ضمن میں اہم ہیں۔
سکیورٹی ذرائع نے مزید دعویٰ کیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت اس سال 15 ستمبر تک 1,422 دہشت گرد ہلاک کیے جا چکے ہیں، اور 57 ہزار سے زائد انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیے گئے ہیں، جن میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے 118 دہشت گرد بھی شامل ہیں۔
ایک حساس موضوع پر بات کرتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ جنرل فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے، اور اس میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فوج کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی رابطہ نہیں ہے، اور سیاسی معاملات سیاسی جماعتوں کے درمیان ہی حل ہونے چاہئیں۔
آخر میں، سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ9 مئی کے کیسز کا فیصلہ عدالتوں کو کرنا ہے، اور قانون اپنے راستے پر آگے بڑھے گا۔

متعلقہ مضامین

  • لکی مروت میں دہشتگردی کیخلاف عسکری و سول قیادت کی مشترکہ حکمت عملی تیار
  • بھارت کا ناکام ’’آپریشن کرکٹ‘‘
  • پاکستان کی جانب سے پسنی پورٹ کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی، سیکیورٹی ذرائع کی وضاحت
  • پسنی بندرگاہ کمرشل ہوگی، سکیورٹی کسی کے حوالے نہیں کی جائے گی، سکیورٹی ذرائع
  • جنونی بیانات کا نوٹس لیں، جارحیت کا فیصلہ کن جواب، بھارت بھی مٹے گا: عسکری قیادت
  • آزاد کشمیر معاہدے کا کریڈٹ سیاسی قیادت کو جاتا ہے، سکیورٹی ذرائع
  • سکیورٹی ذرائع کا بیان: بھارت کی دھمکیاں بے معنی، ہم جانتے ہیں اسے کیسے سنبھالنا ہے
  • آزاد کشمیر معاہدے کا کریڈٹ سیاسی قیادت کو جاتا ہے: سکیورٹی ذرائع
  • معرکہ حق میں شکست کے باوجود مودی سرکار کی افواج میں جارحیت کا سلسلہ جاری