ملک میں دالوں، چاول اور چینی کی قیمتوں میں واضح کمی
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
کراچی:
بین الاقوامی سطح پر کموڈٹیز کی گھٹتی ہوئی قیمتوں اور طلب کی نسبت رسد بڑھنے سے ملک میں دالوں، چاول اور چینی کی قیمتوں میں واضح طور پر کمی کا رحجان پیدا ہوگیا ہے۔
مقامی تھوک مارکیٹ جوڑیا بازار میں دالوں کی قیمت کم از کم 50 اور زیادہ سے ذیادہ 70 روپے گھٹ گئی۔ ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چئیرمین رؤف ابراہیم کے مطابق آنے والے چند ہفتوں کے دوران تھوک مارکیٹ میں مختلف دالوں کی قیمتوں میں فی کلوگرام مزید 30 تا 40 روپے کی کمی واقع ہوگی۔
رؤف ابراہیم کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں دالوں کی گھٹتی قیمتوں کے مثبت اثرات مقامی تھوک مارکیٹ پر بھی مرتب ہورہے ہیں اور مقامی تھوک مارکیٹوں میں دالوں کی قیمتیں مجموعی طور پر 100 روپے کم ہوجائیں گی۔
روف ابراہیم کے مطابق چینی کے فارورڈ سودے 140روپے میں طے ہورہے ہیں لہذا فی کلو چینی کی تھوک قیمت بھی چند ہفتوں میں 175 روپے سے گھٹ کر 150 روپے ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ خلیج سے درآمد ہونے والی چینی اور کاشت سیزن شروع ہونے سے فی کلوگرام چینی 25 روپے سستی ہوگی۔ تھوک مارکیٹ میں باسمتی چاول کی قیمت بھی 100روپے کم ہوجائے گی جس سے تھوک مارکیٹ میں باسمتی چاول کی قیمت 350 روپے سے گھٹ کر 250 روپے ہوجائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مارکیٹ میں میں دالوں دالوں کی کی قیمت
پڑھیں:
سعودی سرمایہ کاری اور معاشی اعدادوشمار سے روپے کی قدر میں مسلسل بہتری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: گزشتہ ہفتے کرنسی مارکیٹ میں روپے نے اپنی مضبوطی کا سلسلہ برقرار رکھا اور معاشی سرگرمیوں میں بہتری نے سرمایہ کاروں اور برآمد کنندگان دونوں کے اعتماد میں اضافہ کیا۔
سعودی عرب کی جانب سے 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی توثیق نے ملکی مالیاتی استحکام کے حوالے سے مثبت ماحول پیدا کیا، جس کے اثرات کرنسی مارکیٹ میں بھی واضح طور پر دیکھنے میں آئے۔
روپے کی قدر میں بتدریج بہتری کے پیچھے متعدد عوامل کارفرما رہے جن میں بڑھتی ترسیلات، زرمبادلہ کے مستحکم سرکاری ذخائر، ڈالر کی اسمگلنگ کے خلاف جاری کریک ڈاؤن اور معاشی اصلاحات کے مثبت اشارے شامل ہیں۔
اسی طرح دسمبر میں آئی ایم ایف سے اگلی قسط کی منظوری کی توقعات نے بھی روپے کے استحکام میں اہم کردار ادا کیا۔ مارکیٹ میں اعتماد بڑھنے سے ڈالر کی طلب محدود رہی، جبکہ غیر ضروری خریداری دباؤ میں نظر آئی۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے ماہانہ ڈالر خریداری کی حد 500 ڈالر مقرر کیے جانے سے مارکیٹ میں سپلائی بہتر ہوئی اور غیر ضروری طلب میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ مختلف بین الاقوامی شعبوں میں پاکستان کے مالیاتی روابط بھی بہتر ہوئے، جس میں غیر ملکی بینک کی جانب سے ایکسپورٹ فنانسنگ کو 20 کروڑ ڈالر تک بڑھایا جانا شامل ہے، جس نے مجموعی فنڈامینٹلز کو مزید مضبوط کیا۔
پاکستان کی برآمدات میں بہتری نے بھی کرنسی مارکیٹ کو مثبت سمت دی۔ یورپی ممالک کو برآمدات 8.86 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئیں، جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی شعبے کی ایک سال کے دوران 17 فیصد نمو اور صرف اکتوبر میں آئی ٹی ایکسپورٹس میں 38.60 کروڑ ڈالر اضافے نے مارکیٹ سینٹیمنٹس کو مزید سہارا دیا۔
معاشی سرگرمیوں میں یہ بہتری اس بات کا ثبوت ہے کہ نجکاری پلان، بیرونی سرمایہ کاری کے امکانات اور مالیاتی نظم و ضبط کے اقدامات اثر دکھا رہے ہیں۔