ٹرمپ ’غزہ جنگ بندی‘ کا جشن منانے اتوار کو اسرائیل پہنچیں گے
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام تو نہ مل سکا لیکن وہ غزہ جنگ بندی کو اپنی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے اس کا جشن منانے مشرق وسطیٰ جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مشرقِ وسطیٰ میں خود کو امن کا معمار ثابت کرنے کے لیے میدان میں آ گئے ہیں۔
صدر ٹرمپ اتوار کو اسرائیل پہنچیں گے جہاں وہ غزہ امن منصوبے کی کامیابی پر جشن منائیں گے اور ممکنہ طور پر اسرائیلی یرغمالیوں کو رہائی پر خوش آمدید کہیں گے۔
جس کے بعد امریکی صدر مصر جائیں گے جہاں اس تاریخی جنگ بندی معاہدے پر فریقین نے طویل مذاکرات کے بعد اتفاق کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ مصر میں غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر طے ہونے والے معاہدے پر دستخط کرنے کی تقریب میں بھی شرکت کریں گے۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس امریکی صدر کے مذاکراتی کردار کو سراہ چکے ہیں جبکہ عرب میزبان ممالک میں ان کے لیے خیرمقدمی تقاریب کی توقع ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ٹرمپ اس معاہدے کا کریڈٹ لے رہے ہیں مگر حقیقی امن اس وقت ہی ممکن ہوگا جب وہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر دباؤ ڈالیں کہ جنگ بندی کے بعد بمباری دوبارہ شروع نہ کریں۔
دوحہ انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر محمد المصری نے کہا کہ امید ہے ٹرمپ نیتن یاہو کو باور کرائیں گے کہ اب جنگ کا خاتمہ ناگزیر ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت اور اسرائیل کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کیلئے ٹرمز آف ریفرنس پر دستخط
بھارتی وزیرِ پیوش گوئل کا کہنا ہے کہ معاہدے کا مقصد دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو ازسرِ نو تشکیل دینا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر نے کہا ہے کہ بھارت ایک طاقتور ملک کے طور پر ابھر رہا ہے اور مستقبل میں یہ بڑی عالمی قوت ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اور اسرائیل نے آزاد تجارتی معاہدے کے لیے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آر) پر دستخط کیے ہیں۔ اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں موجود بھارتی کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر پیوش گوئل اور اسرائیل کی معیشت اور صنعت کے وزیر نیربرکت نے ٹی او آر پر دستخط کیے۔ بھارتی وزیرِ پیوش گوئل کا کہنا ہے کہ معاہدے کا مقصد دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو ازسرِ نو تشکیل دینا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر نے کہا ہے کہ بھارت ایک طاقتور ملک کے طور پر ابھر رہا ہے اور مستقبل میں یہ بڑی عالمی قوت ہوگا۔
بھارت اور اسرائیل کے درمیان دستخط شدہ فریم ورک کے تحت ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کیا جائے گا، سرمایہ کاری کے فروغ میں سہولت، ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے لیے تعاون میں اضافہ اور خدمات کی تجارت کو فروغ دینے کے لیے قواعد میں نرمی جیسے امور شامل ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت ایشیاء میں اسرائیل کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔