لاہور:

پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز نے صوبے میں ٹیکس فری خصوصی سعودی انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کرنے کا اعلان کردیا۔

لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے پاک-سعودی بزنس فورم کے چیئرمین منصور بن محمد بن سعد آل سعود کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی جہاں سعودی وفد کو حکومت پنجاب کے نمایاں اقدامات اور پراجیکٹس پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

سعودی وفد نے پنجاب میں عوامی فلاح و بہبود کے پراجیکٹس کو قابل تحسین قرار دیا جبکہ وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب میں سرمایہ کاری کے وسیع تر مواقع سے بھی آگاہ کیا اور سعودی وفد کے شرکا نے صوبےمیں لائیواسٹاک، کان کنی، انفرا اسٹرکچر، میٹ،آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں اظہار دلچسپی کیا۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب میں خصوصی سعودی انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کرنے کا اعلان کیا، سعودی انڈسٹریل اسٹیٹ میں 10سالہ ٹیکس ہالی ڈے، 10سالہ انکم ٹیکس استثنیٰ اور سعودی عرب کے لیے اسپیشل اکنامک زون میں ون ٹائم کسٹم ڈیوٹی استثنیٰ بھی دیا جائے گا اور سعودی انڈسٹریل اسٹیٹ کے لیے وزیراعلیٰ آفس میں خصوصی فاسٹ ٹریک بھی قائم کیا جائے گا۔

وفد کو پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی مکہ میں المشہر اور المقدسہ میٹروٹرین آپریٹ کے لیے سروسز فراہم کرنے کی پیش کش کی گئی۔

مریم نواز نے کہا کہ سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ”زیرو ٹائم ٹو سٹارٹ“پالیسی پر عمل پیرا ہیں، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ حرمین و شریفین کے تحفظ کے غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے، سعودی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کریں گے، اسپیشل اکنامک زون میں انرجی، ایگریکلچر، مائنز، ٹورازم اور لاجسٹک سمیت دیگر شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں اور پنجاب کے 12 کروڑ عوام سعودی بھائیوں کی شراکت داری کے لیے پرجوش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی نوجوان اور ہنر مند افرادی قوت زراعت، صنعت اور آئی ٹی میں سعودی شراکت داری کی منتظر ہے، سرمایہ کاری کے لیے پنجاب کی واضح پالیسی ”تاخیر نہیں، فوری ڈلیوری“ہے۔

مریم نوا ز نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ترجیحی شعبوں میں مشترکہ ورکنگ گروپس تشکیل د یے جائیں، واضح اہداف کے تحت 30، 60 اور 90 روزہ لائحہ عمل کے ذریعے پاک-سعودی عملی شراکت داری کو فروغ دیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا پہلا بزنس سینٹرل ڈسٹرکٹ لاہور میں بنا رہے ہیں، پاکستان اہل سعودی عرب کا دوسرا ملک ہے۔

اس موقع پر چیئرمین پاک- سعودی بزنس کونسل منصور بن محمد بن سعد آل سعود نے کہا کہ پاکستان بردار ملک ہے،اشتراک کار خوش قسمتی ہوگی، پاکستان میں سرمایہ کاری ہی نہیں بلکہ اپنے پاکستانی بھائیوں کی مدد اور معاونت کے لیے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں شان دار میزبانی اور خیر مقد م کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں، پاکستان سعودی عرب کے ٹاپ تھری پارٹنرز میں شامل ہے۔

سعودی وفد نے کہا کہ پنجاب کے مائننگ کے مواقع کا بھر پورجائزہ لیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سعودی انڈسٹریل اسٹیٹ سرمایہ کاری کے سعودی عرب کے مریم نواز نے سعودی وفد اور سعودی نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کی جانب سے سعودی وفد کی میزبانی پاکستان میں اسٹریٹجک سرمایہ کاری کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (PBA) نے اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے تعاون سے سعودی عرب کے اعلیٰ سطحی کاروباری وفد کا خیرمقدم کیا، جس کی قیادت شہزادہ منصور بن محمد آل سعود، چیئرمین سعودی پاکستان مشترکہ بزنس کونسل (SPJBC) نے کی۔یہ دورہ، جو 7 سے 11 اکتوبر 2025 تک جاری رہااور اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی انضمام اور طویل المدتی اسٹریٹجک شراکت داری کے مشترکہ وژن کو آگے بڑھانا تھا۔ وفد میں سرمایہ کاری، مالیاتی خدمات، زراعت و مویشی بانی، توانائی، انفراسٹرکچر و تعمیرات، رئیل اسٹیٹ، ہاسپٹیلٹی اور فوڈ سیکیورٹی کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے ممتاز سرمایہ کار اور کاروباری رہنما شامل تھے۔لاہور میں منعقدہ اجلاس میں پاکستان کے بینکنگ سیکٹر کی قیادت، صنعتکاروں اور کاروباری شخصیات نے سعودی وفد سے براہِ راست ملاقاتیں کیں۔ ان نشستوں میں پاکستان میں معاشی مواقع، سرمایہ کاری کے لیے تیار شعبہ جات، اور باہمی تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ خاص طور پر زراعت و فوڈ سیکیورٹی، کارپوریٹ فارمنگ، سیاحت و ہاسپٹیلٹی، تعلیم و صحت، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی و مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں مشترکہ منصوبہ جات پر بات چیت ہوئی۔جیسے جیسے پاکستان میں ترقی کے نئے دروازے کھل رہے ہیں ملک کا بینکنگ سیکٹر حکومتِ پاکستان اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اشتراک سے PBA کی قیادت میں سرگرم عمل ہے اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مستحکم بنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔گزشتہ برسوں میں بینکنگ صنعت نے نمایاں جدت والے اقدامات کیے ہیں، خاص طور پر مالیاتی نظام کی ڈیجیٹلائزیشن میں کراس بینک eKYC، فنانشل ڈیٹا ایکسچینج، اور فِن ٹیک شراکت داری جیسے اقدامات کے نتیجے میں مالی شمولیت میں قابلِ ذکر اضافہ ہوا ہے۔ حالیہ سہ ماہی میں 2.41 ارب ڈیجیٹل ریٹیل لین دین جن کی مجموعی مالیت 164 کھرب روپے سے زائد ہے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ بینکنگ صنعت پاکستان کی کیَش لیس اور دستاویزی معیشت کی جانب پیش رفت میں کس حد تک سرگرم ہے۔پاکستان کے سرمایہ کاری وژن کے مطابق، بینکنگ سیکٹر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SME) اور زرعی فنانسنگ میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ دونوں شعبے بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لیے زبردست مواقع فراہم کرتے ہیں۔ کریڈٹ گارنٹی اسکیمز اور سپلائی چین فنانسنگ کے ذریعے بینک اب 3 لاکھ سے زائد SMEs کی معاونت کر رہے ہیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 57 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے، جبکہ SME فنانسنگ میں جون 2025 تک 41 فیصد سالانہ اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح، زرعی قرضہ جات 2.5 کھرب روپے سے تجاوز کر چکے ہیں، جس سے 29 لاکھ کسان براہِ راست مستفید ہو رہے ہیں۔ یہ پیش رفت جامع ترقی اور پائیدار سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے میں بینکنگ سیکٹر کے کلیدی کردار کو اجاگر کرتی ہیں، جو پاکستان کو اسٹریٹجک غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش منزل بناتی ہیں۔اجلاس کے دوران پاکستان کی معیشت میں بینکنگ انڈسٹری کے مرکزی کردار پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ یہ شعبہ ملک کا سب سے بڑا ٹیکس دہندہ ہے، جو جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ مؤثر ٹیکس شرحوں (55 سے 59 فیصد کے درمیان) کے ساتھ 6 ارب امریکی ڈالر کے قریب ٹیکس ادا کرتا ہے۔ بینکنگ انڈسٹری ملک کے مالی خسارے کی بڑی حد تک فنانسنگ کر کے مالی استحکام، معاشی نمو، اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔تقریب کے دوران سعودی وفد اور پاکستانی بزنس کمیونٹی کے درمیان دو مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کیے گئے، جن کا تعلق تعلیم اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں باہمی تعاون سے ہے۔ اجلاس کے اختتام پر PBA، SIFC، اور پاکستانی کاروباری برادری نے پائیدار سعودی سرمایہ کاری کے فروغ، دوطرفہ تجارت اور ٹیکنالوجی کے تبادلے، اور باہمی ترقی کے نئے دور کے آغاز کے عزم کا اظہار کیا۔جو سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعاون کے ایک نئے باب کی بنیاد رکھتا ہے۔
پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے بارے میں:
1953 میں قائم ہونے والی پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (PBA) ملک کے بینکنگ سیکٹر کی نمائندہ تنظیم ہے، جو پاکستان میں بینکنگ آپریشنز اور مالیاتی خدمات کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔PBA اپنے ارکان کے اجتماعی مفادات کو فروغ دیتی ہے اور پالیسی سازی، ریگولیٹری تعاون، اور صنعتی اشتراک میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔یہ شعبہ نہ صرف ملک کا سب سے بڑا ٹیکس دہندہ ہے بلکہ پاکستان کی معاشی استحکام اور پائیدار ترقی میں بھی نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔بینکنگ انڈسٹری کارپوریٹ سماجی ذمے داری (CSR) میں بھی سب سے آگے ہے، جو تعلیم، صحت، ماحولیاتی تحفظ اور آفات سے بچاؤ کے منصوبوں میں سب سے زیادہ تعاون فراہم کرتی ہے۔
PBA مالی شمولیت، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن، اور پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے جدت اور شراکت داری کے ذریعے پُرعزم ہے۔ اس کی کاوشیں پاکستان کے معاشی نظام کو مضبوط بنانے، قومی ترجیحات کی تکمیل، اور عوام کی خوشحالی میں کردار ادا کرنے کے لیے جاری ہیں۔

14 اکتوبر منگل کو صبح 11 بجے سے اگلے 18 گھنٹوں تک انٹرنیٹ سروسز متاثر ہوں گی، پی ٹی سی ایل

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کی جانب سے سعودی وفد کی میزبانی پاکستان میں اسٹریٹجک سرمایہ کاری کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کارائے ونڈ اجتماع کیلئے الیکٹرو بس سروس چلانے کا اعلان
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا رائے ونڈ اجتماع کیلیے تین دن الیکٹرو بس چلانے کا اعلان
  • عوام بہادر افواج کیساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہیں: مریم نواز
  • کارپوریٹ ٹیکس اورغیر ملکی سرمایہ کاری میں براہِ راست تعلق
  • سعودی اعلیٰ سطحی وفد کا دورہ پاکستان ملکی معیشت کے لیے اہم کیوں ہے؟
  • مریم نواز کی سعودی وفد سے عربی میں گفتگو: ’جلاوطنی میں سیکھا گیا علم آج پاکستان کا وقار بڑھا رہا ہے‘
  • پنجاب سرمایہ کاری کا مرکز ہے، سعودی سرمایہ کاروں کو پہلے آنا چاہیے تھا، — سعودی شہزادہ منصور
  • سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات نئے دور میں داخل، سرمایہ کاری کے لیے پُرعزم ہیں، سعودی شہزادہ