کیا ویڈیو گیمز بچوں میں پرشتدد رویوں کی وجہ ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
کیا ویڈیو گیمز واقعی بچوں میں پرتشدد رویے پیدا کرتے ہیں؟ سائنسدانوں نے اس پر کئی دہائیوں سے تحقیق کی ہے اور آج تک کے مجموعی اتفاقِ رائے کے مطابق اس کا جواب ہاں بھی ہے اور نہیں بھی۔
امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ پرتشدد ویڈیو گیمز کھیلنے سے جارحانہ خیالات یا الفاظ وقتی طور پر بڑھ سکتے ہیں لیکن یہ حقیقی تشدد یا جرائم میں تبدیل نہیں ہوتے۔ یعنی، بچے “غصہ یا مقابلے” کے موڈ میں آسکتے ہیں مگر وہ دوسرے کو نقصان نہیں پہنچاتے۔
دوسری جانب آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک بڑی تحقیق نے پایا کہ ویڈیو گیمز کھیلنے اور بچوں کے جارحانہ رویے کے درمیان کوئی واضح تعلق نہیں ہے۔
ویڈیو گیمز کے اثرات ہر بچے پر یکساں نہیں ہوتے۔ اصل فرق اس بات سے پڑتا ہے کہ والدین کتنی رہنمائی کرتے ہیں، بچہ کتنے گھنٹے کھیلتا ہے اور وہ کونسے گیمز کھیلتا ہے۔
یعنی گیمز کا اثر بچے کے ماحول، تربیت اور وقت کے استعمال پر منحصر ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ویڈیو گیمز
پڑھیں:
ہم جب حملہ کرتے ہیں تو اعلانیہ کرتے ہیں چھپ کر نہیں، پاک فوج، افغان طالبان کا الزام مسترد
راولپنڈی:ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پاکستان کے افغانستان پر حملے کا افغان طالبان کا الزام مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکستان حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے اور ہم سویلین پر حملہ نہیں کرتے۔
یہ بات انہوں ںے سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔
افغانستان پر حملے سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے جواب دیا کہ ہم کھلم کھلا اعلان کرتے ہیں جب حملہ کرتے ہیں، اکتوبر میں ہم نے افغانستان پر حملہ کیا اور سب کو بتایا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جب بھی حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے اور کبھی سویلین پر حملہ نہیں کرتا، ہم ریاست ہیں، ریاست کے طور پر ہی ردعمل دیتے ہیں، خون اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے، یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم پرحملے بھی ہوں اور ہم تجارت بھی کریں، ہم افغان عوام کے نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ فوج اور ایف سی بارڈر منیجمنٹ کررہی ہے، دوحا اور استنبول مذاکرات میں ہم نے سب کو کچھ سمجھایا ہے، وہ لوگ کبھی کہتے ہیں ٹی ٹی پی کے 6 ہزار دہشت گرد پاکستان میں داخل کردیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وہ لوگ اپنے بچوں کو غلط سبق سکھا رہے ہیں، وہ لوگ گریٹر پشتونستان کی بات کرتے ہیں، افغان حکومت میں شامل اعلی عہدیدار خود بیان دے رہے ہیں کہ ہم حملہ کریں گے، امریکی اسلحہ میانوالی میں دہشتگردی کے حملے میں بھی نکلا ہے، یہ میزائل اور اسلحہ پوری دنیا کے لئے خطرہ بنا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گرد امریکی ہتھیار اور امریکی بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرتے ہیں، یہ اسلحہ ان لوگو ں کا روزگار بنا ہوا ہے، یہ لوگ منشیات سے اسلحہ خریدتے ہیں، ہم ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے کے درمیان کوئی فرق نہیں سمجھتے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اسلحہ افغان طالبان کے ہاتھ میں ہے، یہ اسلحہ ہم نے امریکی ہم منصوبوں کو بھی دکھایا ہے جو 7.2ارب ڈالر کا اسلحہ افغانستان چھوڑ گئے تھے، جو دہشتگردی ہورہی ہے اس میں 29مرتبہ امریکی اسلحہ نکلاہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ فوج اور پاکستان کی عوام نے جیتنی ہے، دہشتگردی کے خلاف جو بھی جنگ ہے پاکستان جیتے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگرآپ حکومت ہیں تو ایک ریاست کی طرح مظاہرہ کرنا چاہئے ، آپ کو غیر ریاست کے طور پر کام نہیں کرنا چاہیے، افغان حکام سے کہا ہے کہ آپ کب تک خود کو عبوری حکومت کہیں گے، افغان حکام کے ساتھ مذاکرات میں کہا تھا کہ افغانستان کی سرزمین حملوں کے لئے استعمال نہیں ہوگی لیکن حقائق اسے بالکل مختلف ہیں، ان آپریشنز میں 607 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے ہیں۔