غزہ: امریکی سینٹ کام (CENTCOM) کے سربراہ ایڈمرل بریڈ کوپر نے واضح کیا ہے کہ غزہ میں کوئی امریکی فوجی داخل نہیں ہوگا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایڈمرل بریڈ کوپر نے غزہ جنگ بندی کے بعد علاقے کا دورہ کیا، جس کا مقصد یہ جانچنا تھا کہ اسرائیلی افواج کا طے شدہ علاقوں سے انخلا مکمل ہوا یا نہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ دورہ غزہ امن معاہدے کے بعد بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے کیا گیا تھا۔

غزہ سے واپسی پر سوشل میڈیا پر جاری بیان میں ایڈمرل بریڈ کوپر نے کہا کہ “غزہ امن منصوبے کی نگرانی کے لیے روانہ ہونے والے 200 اہلکاروں میں کوئی امریکی فوجی شامل نہیں ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ “میرا مقصد یہ دیکھنا تھا کہ سینٹ کام کی زیر قیادت سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر کس طرح قائم کیا جائے۔ یہ تمام کام امریکی افواج کی موجودگی کے بغیر انجام پائے گا۔

واضح رہے کہ ایک امریکی عہدیدار کے مطابق غزہ امن معاہدے کی نگرانی کے لیے 200 اہلکاروں پر مشتمل بین الاقوامی فورس تشکیل دی گئی ہے جس میں مصر، قطر، ترکی اور ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات کے فوجی شامل ہوں گے۔

دوسری جانب غزہ جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد ہزاروں فلسطینی شہری اپنے گھروں کو واپس لوٹنے لگے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے انخلا کے بعد امدادی اداروں نے ملبے تلے لاشوں کی تلاش شروع کر دی ہے، اور اب تک 155 لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں۔

اس موقع پر حماس، اسلامی جہاد اور پاپولر فرنٹ نے مشترکہ بیان میں کہا کہ غزہ کی گورننس خالصتاً فلسطین کا داخلی معاملہ ہے اور کسی غیر ملکی سرپرستی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

حماس سے ناکامی پر اسرائیلی فوج میں اختلافات؛ وزیر دفاع اور آرمی چیف آمنے سامنے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیل میں غزہ جنگ کے آغاز سے جاری سیاسی و عسکری تقسیم ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے  جب کہ حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کو نہ روک پانے کی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش میں فوج اور حکومت کے درمیان تناؤ کھل کر سامنے آگیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق دونوں فریق اپنی اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرنے سے انکاری ہیں اور ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش میں الزامات کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ اس صورتحال نے اسرائیلی قیادت کی اندرونی کمزوریوں کو مزید بے نقاب کر دیا ہے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر اور وزیر دفاع عزرائیل کاٹز کے درمیان اختلاف اس وقت شدید ہوا جب وزیر دفاع نے حماس کے حملے سے متعلق فوجی ناکامیوں پر تیار ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ کی دوبارہ جانچ کا حکم دیا۔

اس فیصلے نے فوجی قیادت میں غصے کی لہر دوڑا دی، کیونکہ یہ رپورٹ پہلے ہی فوج کے اپنے تحقیقاتی معیار کے مطابق تیار کی گئی تھی اور اسے پیشہ ورانہ و تکنیکی بنیادوں پر حتمی سمجھا جا رہا تھا۔

وزیر دفاع نے تحقیقات کی نئی ذمہ داری اپنے زیرِ انتظام دفاعی ادارے کے کمپٹرولر، ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل یائر وولانسکی کو سونپی، جس کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی۔

اس فیصلے کے ساتھ ہی فوجی افسران کی ترقیوں کے سلسلے کو ایک ماہ کے لیے روک دیا گیا جس پر اسرائیلی فوج کے سربراہ نے شدید احتجاج کیا اور کھلے عام کہا کہ انہیں ان فیصلوں کا علم میڈیا کے ذریعے ہوا، وہ بھی اس وقت جب وہ گولان کی پہاڑیوں میں جاری مشقوں میں مصروف تھے۔

ایال زمیر نے اپنے سخت ردعمل میں واضح کیا کہ رپورٹ کا مقصد صرف فوج کی اندرونی کارکردگی اور تحقیقاتی نظام کی بہتری کا جائزہ لینا تھا، لیکن اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا غیر سنجیدہ اور نقصان دہ اقدام ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ اسرائیلی فوج واحد ادارہ ہے جس نے اپنی کمزوریاں خود تسلیم کیں اور ان کی تحقیقات مکمل کر کے ذمہ داری قبول بھی کی۔ اگر مزید کسی جانچ کی ضرورت ہے تو پھر ایک آزاد، غیرجانبدار اور بیرونی کمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ رپورٹ غیر سیاسی ہو اور کسی دباؤ کا شکار نہ بنے۔

فوجی افسران کی ترقیوں کو روکنے کے فیصلے پر بھی آرمی چیف نے سخت اعتراض کیا اور اسے فوج کی مجموعی صلاحیت اور مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کی تیاری کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ افسران کی تادیب، ترقی یا تنزلی جیسے معاملات فوج کے اندرونی انتظامی دائرے میں آتے ہیں اور روایتی طور پر وزیر دفاع کو صرف باضابطہ آگاہی دی جاتی ہے، اجازت لینا فوج کی ذمہ داری نہیں۔

واضح رہے کہ یہ تنازع کوئی نئی بات نہیں۔ غزہ جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیلی حکومت اور فوج ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال کر خود کو بری الذمہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حماس کے حملے کو نہ روک پانے کی سنگین ناکامی نے دونوں اداروں کو دفاعی پوزیشن میں دھکیل دیا ہے اور اب دونوں ہی اپنے اپنے دائرے میں ایک دوسرے کو قصوروار ثابت کرنے کی مہم میں مصروف ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی ولی عہد کے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی سے انکار پر ٹرمپ ناراض، اسرائیلی میڈیا
  • سعودی ولی عہد کے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی سے انکار پر ٹرمپ ناراض؛ اسرائیلی میڈیا
  • MBS کا اسرائیل سے تعلقات بحالی سے انکار، ٹرمپ ناراض؛ اسرائیلی میڈیا
  • الیکشن نتائج سے پہلے بڑا ہنگامہ، فوج نے صدر کو ہٹا کر اقتدار سنبھال لیا
  • جولان میں اسرائیلی فوج کی اچانک مشقیں شروع
  • حزب اللہ کے پاس صہیونی حملوں کا جواب دینے کے سوا کوئی راستہ نہیں، سید رضا صدر الحسینی
  • ’آپ کا وژن چھوٹا ہوگا تو آپ کی زندگی بھی چھوٹی رہے گی‘، سوشل میڈیا پر ’اے آئی قائداعظم‘ کا انٹرویو وائرل
  • مجھ سے کوئی غلطی نہیں ہوئی، ہم جواب داخل کریں گے: سہیل آفریدی
  • حماس سے ناکامی پر اسرائیلی فوج میں اختلافات؛ وزیر دفاع اور آرمی چیف آمنے سامنے
  • حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی، اسرائیلی فوج کے چیف اور وزیر دفاع آپس میں جھگڑ پڑے