اوسلو: ناروے کے نوبیل انسٹیٹیوٹ نے اعلان کیا ہے کہ وہ نوبیل امن انعام کے ممکنہ طور پر لیک ہونے کی تحقیقات کرے گا۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب انٹرنیٹ پر موجود ایک سٹہ بازی پلیٹ فارم پر وینزویلا کی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچادو کے جیتنے کے امکانات اچانک کئی گنا بڑھ گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، ’پولی مارکیٹ‘ نامی پیشگوئی پلیٹ فارم پر جمعرات کی رات سے جمعے کی صبح کے دوران ماچادو کے جیتنے کے امکانات 3.

75 فیصد سے بڑھ کر تقریباً 73 فیصد تک جا پہنچے۔ یہ سب اس وقت ہوا جب اوسلو میں انعام کے اعلان سے صرف چند گھنٹے پہلے کا وقت تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کسی بھی معروف ماہر یا میڈیا ادارے نے ماچادو کا نام انعام کے ممکنہ امیدواروں میں شامل نہیں کیا تھا، جس سے لیک ہونے کے شبہات مزید گہرے ہوگئے۔

ڈیٹا ماہر رابرٹ نیس نے نارویجن نشریاتی ادارے ’این آر کے‘ سے گفتگو میں کہا کہ “بیٹنگ مارکیٹ میں ایسا اچانک اضافہ عام طور پر نہیں ہوتا، یہ واقعی مشکوک لگتا ہے۔”

نوبیل کمیٹی کے چیئرمین یورگن واتنے فریڈنس نے کہا کہ “نوبیل انعام کی تاریخ میں کبھی کوئی انعام لیک نہیں ہوا، مجھے یقین نہیں آتا کہ ایسا ممکن ہے۔”

تاہم نوبیل انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر کرسٹیان برگ ہارپوکین نے تصدیق کی ہے کہ ادارہ تحقیقات شروع کرے گا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کہیں معلومات قبل از وقت تو افشا نہیں ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ “یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ واقعی انعام لیک ہوا یا نہیں، مگر ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔”

واضح رہے کہ نوبیل کمیٹی کے فیصلے کا علم صرف چند مخصوص افراد کو ہوتا ہے۔ اگرچہ ماضی میں امیدواروں کے نام کبھی کبھار میڈیا میں غیر متوقع طور پر آ جاتے تھے، لیکن حالیہ برسوں میں ایسا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا تھا۔

ماچادو کو یہ انعام جمہوریت کے فروغ، انسانی حقوق کے دفاع اور آمریت سے عوامی حکمرانی کی پُرامن منتقلی کے لیے ان کی جدوجہد کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انعام کے

پڑھیں:

کلوننگ کے گاڈفادر اور نوبیل انعام یافتہ سر جان گُرڈن انتقال کر گئے

طب کے شعبے میں نوبیل انعام حاصل کرنے والے کلوننگ کے گاڈ فادر سر جان گُرڈن 92 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

گُرڈن انسٹیٹیوٹ کی جانب سے ان کی موت کی تصدیق کر دی گئی۔ تاہم، موت کی وجہ نہیں بتائی گئی۔ سر جان گُرڈن 1933 میں ہمپشائر (برطانیہ) میں پیدا ہوئے تھے۔

1991 میں بننے والے ادارے (جس کے وہ شریک بانی تھے) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ جان ڈیویلپمنٹل بائیولوجی کے شعبے میں انتہائی بصارت رکھنے والے تھے۔ ان کا کام مینڈکوں مین نیوکلیئر ٹرانسفر پر تھا جس نے بائیولوجی کے سب سے بنیادی سوالات کو مخاطب کیا (آیا ڈیویلپمنٹ کے دوران جینیاتی معلومات رہتی ہے یا ختم ہوجاتی ہے) اور اسٹیم سیل بائیولوجی سے لے کر ماؤس جینیٹک اور آئی وی ایف جیسی بائیومیڈیکل ریسرچ میں انقلابی جدتوں کی راہ ہموار کی۔

جان گُرڈن نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ اڈلٹ خلیے کے نیوکلائی کو دوبارہ پروگرام کر کے ایک نیا آرگنزم بنایا جا سکتا ہے۔ اس تحقیق سے سائنس میں ان تمام باتوں نے حقیقت کا روپ اختیار کر لیا جن کو کبھی افسانہ سمجھا جاتا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • خاموش انقلاب کا انعام
  • پیوٹن کی نوبیل انعام کمیٹی پر تنقید
  • پیوٹن کی نوبیل کمیٹی پر کڑی تنقید، ڈونلڈ ٹرمپ کی امن کوششوں کی تعریف
  • نوبیل انعام کے اصل حقدار آپ تھے، — ٹرمپ کا ماچاڈو کی کال کا دعویٰ
  • سٹہ بازی کے شواہد، نوبیل انسٹیٹیوٹ کا ’نوبیل امن انعام‘ لیک ہونے کی تحقیقات کا فیصلہ
  • ٹرمپ کو نوبیل انعام کیوں نہ ملا؟ نوبیل کمیٹی کے چیئرمین کا بیان سامنے آگیا
  • نوبیل امن انعام جیتنے والی ماریہ ماچاڈو نے فون کر کے کیا کہا؟ ٹرمپ نے بتا دیا
  • ‘انعام جیتنے والی خاتون کی بہت مدد کی تھی،’ ٹرمپ کا نوبیل پرائز نہ ملنے کے بعد پہلا ردعمل
  • کلوننگ کے گاڈفادر اور نوبیل انعام یافتہ سر جان گُرڈن انتقال کر گئے