غیر جمہوری کرداروں کو روکنے کیلئے سہیل آفریدی کو بلامقابلہ منتخب کروانا چاہتے ہیں: پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر خان نے کہا ہے کہ غیر جمہوری کرداروں کو روکنے کیلئے سہیل آفریدی کو بلامقابلہ منتخب کروانا چاہتے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب سے قبل پی ٹی آئی وفد نے اپوزیشن پارٹیوں کے وفود سے ملاقاتیں کیں۔پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین اور مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر وفاقی وزیر امیر مقام سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کا وفد صوبائی صدر جنید اکبر خان کی سربراہی میں باچا خان مرکز گیا، وفد میں شیر علی ارباب، علی خان جدون، شوکت یوسفزئی، ملک عدیل اقبال، عرفان سلیم، اکرام کھٹانہ و دیگر رہنما شامل تھے۔عوام نیشنل پارٹی کی جانب سے ملاقات میں صوبائی صدر میاں افتخار حسین، جنرل سیکریٹری حسین شاہ یوسفزئی، عقیل شاہ، صلاح الدین،ارسلان خان، حامد طوفان، طارق افغان شامل تھے۔اس موقع پر جنید اکبر خان نے کہا کہ کل ایک جمہوری عمل ہونے جارہا ہے، جس کے لیے ہم جمہوری لوگوں سے رابطہ کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کو صوبے میں عددی اکثریت حاصل ہے تاہم غیر جمہوری کرداروں کو روکنے کے لیے ہم چاہتے ہیں کہ سہیل آفریدی کو بلامقابلہ منتخب کریں۔جس پر اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کسی بھی غیر آئینی و غیر جمہوری عمل کا حصہ نہیں بنے گی اور ہم اپنی مرکزی قیادت سے مشاورت کے بعد آگاہ کریں گے۔
بعد ازاں پی ٹی آئی کا وفد مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر وفاقی وزیر امیر مقام کی رہائش گاہ گیا جہاں انہوں نے وفاقی وزیر امیر مقام سے ملاقات کی۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے صوبائی کا کہنا تھا کہ ماضی کی طرح مل کر فیصلے کرنے کی امید سے آپ کے پاس آئے ہیں، جن مسائل سے گزر رہے ہیں اس سے ملک کر مقابلہ کرنا ہے۔مزید کہا کہ اسمبلی میں واضح اکثریت پی ٹی آئی کو حاصل ہے اور موجودہ حالات میں خیبرپختونخوا مزید مشکلات اور سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا۔وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا کہ صوبے کی روایات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں سے بات کریں گے جب کہ مرکزی قیادت سے مشاورت کے بعد آگاہ کریں گے۔
واضح رہے کہ 8 اکتوبر کو پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی تبدیلی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ علی امین گنڈا پور کی جگہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ کے امیدوار ہوں گے۔جس کے بعد علی امین گنڈا پور نے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کے حکم پر وزارت اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔
قبل ازیں ترجمان گورنر ہاؤس خیبر پختونخوا نے علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج (11 اکتوبر) کی دوپہر ڈھائی بجے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا اپنے عہدے سے استعفیٰ باقاعدہ طور پر گورنر ہاؤس کو موصول ہوگیا۔ترجمان گورنر ہاؤس نے بتایا کہ آئین و قانون کے مطابق استعفے کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور تمام معاملے کو شفاف انداز میں آگے بڑھایا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر امیر مقام پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر سہیل آفریدی غیر جمہوری پی ٹی آئی تھا کہ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
اثاثوں کی کل مالیت صرف 5 لاکھ 78 ہزار روپے
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اکتوبر2025ء ) سہیل آفریدی کے اثاثوں کی کل مالیت صرف 5 لاکھ 78 ہزار روپے ہونے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ کے نومنتخب وزیر اعلٰی سہیل آفریدی کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔ دستاویزات کے مطابق سہیل آفریدی کے اثاثوں کی مالیت صرف 5 لاکھ 78 ہزارروپے ہے۔ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ سہیل آفریدی کے اثاثوں کی مالیت مالی سال 2023 میں 3 لاکھ 76 ہزار روپے تھی، پچھلے مالی سال میں سہیل آفریدی کے اثاثوں کی مالیت میں 2 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق سہیل آفریدی کی ملکیت میں کوئی گھر ہے اور نہ کاروبار، سہیل آفریدی کی ملکیت میں صرف فریج، واشنگ مشین اور دو بینک اکاؤنٹس شامل ہیں۔ خیبر پختونخواہ کے نو منتخب وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی کا تعلق ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ سے ہے۔(جاری ہے)
سہیل آفریدی نے پشاور یونیورسٹی سے بی ایس اکنامکس کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔
وہ انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن خیبر پختونخواہ کے صدر اور انصاف یوتھ وِنگ خیبر پختونخواہ کے صوبائی صدر بھی رہے۔ سہیل آفریدی نے 2024 کے ضمنی انتخابات میں آزاد حیثیت سے حصہ لیا تاہم اس دوران انہیں تحریک انصاف کی حمایت حاصل رہی۔ سہیل آفریدی صوبائی نشست پی کے 70 سے ن لیگ کے امیدوار بلاول آفریدی کو شکست دے کر پہلی مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے انہیں صوبائی کابینہ میں شامل کرتے ہوئے پہلے معاونِ خصوصی برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس مقرر کیا، بعد میں سہیل آفریدی کو صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کا قلمدان سونپا گیا۔ واضح رہے کہ پیر کے روز نئے قائدِ ایوان کے انتخاب کیلئے خیبرپختونخواہ اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس کی صدارت سپیکر بابر سلیم سواتی نے کی، صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران علی امین گنڈاپور نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جس دن عمران خان نے حکم دیا اسی دن استعفیٰ دے دیا تھا، اگر کوئی شک ہے تو میں پھر فخر کے ساتھ اعلان کر رہا ہوں کہ اللہ نے مجھے یہ موقع دیا، مجھ پر یہ وقت آیا کہ جہاں ثابت ہونا تھا کہ کُرسی بڑی ہے یا اپنے لیڈر کا حکم، اللہ نے مجھے کامیاب کیا، وفاداری اور عزت ہمیں اسلام اور آباؤ و اجداد نے بتائی ہے، میری کارگردگی اچھی تھی یا بری سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس جنگ کے لئے ہمارا لیڈر قربانی دے رہا ہے، ہم مل کر اِس جنگ کو لڑیں گے اور کامیاب ہوں گے کیوں کہ یہاں جمہوریت کے ساتھ مذاق ہوتا آرہا ہے، ہماری پارٹی، ہماری مرضی، ہمارا فیصلہ، ہماری مرضی، ہماری اکثریت، ہماری مرضی اور سب سے بڑھ کر ہمارا لیڈر اور اُس کی مرضی، نئے وزیراعلیٰ کے عمل میں تاخیری حربے استعمال نہ کریں، ہم مزید کچھ برداشت نہیں کریں گے۔ اس پر سپیکر خیبرپختونخواہ اسمبلی بابر سلیم سواتی نے علی امین گنڈاپور کے استعفیٰ کو آئینی قرار دیتے ہوئے اس کی توثیق کردی اور رولنگ دی کہ تمام معاملات آئین کے مطابق ہوئے ہیں، وزیراعلی کے انتخاب کا جو طریقہ اختیار کیا وہ عین آئین کے مطابق ہے، اِس ملک میں چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سُہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں لیکن آئین لوگوں کی خواہشات پر نہیں چل سکتا۔ سپیکر صوبائی اسمبلی کی اس رولنگ کے ساتھ ہی نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہوگیا اور ایوان میں گھنٹیاں بجائی گئیں تاکہ ووٹنگ کے لیے تمام خواہشمند اراکین اسمبلی پہنچ جائیں، جس کے بعد حکومتی اراکین صوبائی اسمبلی نے انتخابی عمل میں حصہ لیا جس کے لیے ایم پی ایز مختص کردہ لابی میں چلے گئے، بعد ازاں نتائج کا اعلان ہوا تو سہیل آفریدی نے واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کرلی جب کہ اپوزیشن نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا۔