افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی ناقابل قبول ہے، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
کوئٹہ : وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی ناقابلِ قبول ہے۔
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے فتنہ الخوارج اور سرحد پار سے دشمن عناصر کے خلاف پاک افواج کی کامیاب کارروائیوں پر اظہارِ اطمینان کیا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ پاکستان کے بہادر سپوتوں نے دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیے ، قوم ان پر نازاں ہے، سرحدوں کے دفاع میں شہادت پانے والے جوان ہماری بہادری، غیرت اور عزم کی علامت ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی ناقابلِ قبول ہے، ہر قیمت پر ملکی خودمختاری کا دفاع کریں گے، سکیورٹی فورسز نے دشمن کے مراکز کو مؤثر کارروائی سے تباہ کیا، پوری قوم افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ افغان طالبان اور بھارتی سرپرست عناصر کی اشتعال انگیزی خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہے،پاکستان کی مسلح افواج نے سرحدی محاذ پر دشمن کو عبرتناک انجام سے دوچار کیا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہم شہداء کے اہلِ خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں، ان کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، پا کستان کی افواج کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے دشمن کو بھرپور جواب دے کر ملک کا سر فخر سے بلند کیا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی پاکستان کے کے خلاف
پڑھیں:
فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی معاملہ ‘ قیاس آرائی نہ کی جائے : افغانستان بلڈاور بزنس ساتھ نہیں چل سکتے : ڈی جی آئی ایس پی آر
راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے گزشتہ روز سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان پر حملہ نہیں کیا۔ افغانستان کا پاکستان کی طرف سے حملہ کئے جانے کا بیان اس کے وسیع تر پاکستان مخالف پراپیگنڈے کا حصہ ہے۔ پاکستان جب بھی کوئی کارروائی کرتا ہے اس کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے۔ ہماری پالیسی دہشت گردی کے خلاف ہے، افغان عوام کے خلاف نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فیض حمید کا کورٹ مارشل ایک قانونی اور عدالتی عمل ہے۔ کورٹ مارشل کے معاملے پر قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔ افغان رجیم دہشت گرد ٹھکانوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی کرے۔ قابل تصدیق کارروائی تک افغان رجیم سے بات نہیں ہوگی۔ پاک افغان بارڈر پر سمگلنگ اور پولیٹیکل کرائم کا گٹھ جوڑ توڑنے کی ضرورت ہے۔ بیرون ممالک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ریاست کے خلاف بیانیہ بنا رہے ہیں۔ ہمارا مسئلہ افغان عبوری حکومت سے ہے، افغانستان کے لوگوں سے نہیں۔ دہشت گردی کیخلاف مربوط جنگ لڑنے کیلئے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہے۔ پاکستان کے عوام اور افواج دہشت گردوں کیخلاف متحد ہیں۔ سرحد پار سے دہشت گردی کی معاونت سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ دہشت گردوں کا آخری دم تک پیچھا کیا جائے گا۔ خیبر پی کے اور بلوچستان میں 4 ہزار 910 آپریشن کئے گئے۔ 4 نومبر کے بعد سے اب تک 206 دہشت گرد مارے گئے۔ خودکش حملے کرنے والے سب افغان ہیں۔ خوارج دہشت گردی کیلئے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔ افغانستان کے ساتھ کئی بار مذاکرات کئے مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2021ء سے 2025ء تک ہم نے افغان حکومت کو بار بار انگیج کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان جب بھی حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے۔ پاکستان کبھی سویلین پر حملہ نہیں کرتا۔ ہماری نظر میں کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ہیں۔ دہشتگردوں میں کوئی تفریق نہیں ہے۔ طالبان حکومت ریاست کی طرح فیصلہ کرے۔ طالبان حکومت نان سٹیٹ ایکٹرز کی طرح فیصلہ نہ کرے۔ طالبان حکومت کب تک عبوری رہے گی۔ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پر فوری پابندی عائد کی جائے۔ دہشتگردی کے بہت سے واقعات میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں استعمال ہوئیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ پاکستان ریاست ہے اور ہم ریاست کے طور پر ہی ردعمل دیں گے۔ بلڈ اور بزنس ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم پر حملے بھی ہوں اور ہم تجارت بھی کریں۔ ہم افغان عوام کے نہیں بلکہ دہشتگردی کے خلاف ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جنرل فیض حمید کا ٹرائل قانونی معاملہ ہے۔ اس پر قیاس آرائی نہ کی جائے۔ جب یہ معاملہ حتمی نتیجے پر پہنچے گا فوری طور پر اعلان کر دیا جائے گا۔