کراچی، غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کے خلاف آپریشن، متعدد افراد زیر حراست
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بڑا آپریشن شروع کر دیا۔
کارروائی میں رینجرز، سی ٹی ڈی اور سہراب گوٹھ پولیس نے حصہ لیا جبکہ ڈی ایس پی اورنگزیب خٹک آپریشن کی قیادت کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں جاری اس مشترکہ آپریشن میں اب تک متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے، جن سے تحقیقات کا عمل جاری ہے۔
آپریشن کا مقصد غیر قانونی مقیم افراد کی نشاندہی، شناختی کاغذات کی تصدیق اور امن و امان کے قیام کو یقینی بنانا ہے۔
ڈی ایس پی سہراب گوٹھ اورنگزیب خٹک کے مطابق، یہ کارروائی قانونی رہائش کے بغیر مقیم افغان باشندوں کے خلاف جاری قومی پالیسی کے تحت کی جا رہی ہے۔
حکام کے مطابق، زیر حراست افراد کے کوائف اور دستاویزات کی جانچ کے بعد مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سوڈان میں مسجد اور اسپتال پر بمباری، 20 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
سوڈان کے شہر الفاشر میں مسجد اور اسپتال پر حملے میں کم از کم 20 شہری جاں بحق اور 25 سے زائد زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سوڈان کے صوبہ شمالی دارفور کے محصور شہر الفاشر میں ایک بار پھر خونی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
جہاں حکومت مخالف نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے ایک مسجد اور ایک اسپتال کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کم از کم 20 شہری جاں بحق ہوگئے۔
یہ ہسپتال سعودی عرب کے تعاون سے چلایا جا رہا تھا جہاں ہزار سے زائد مریض زیر علاج تھے اور یہ اسپتال علاقے کا آخری بچ جانے والا فعال اسپتال تھا۔
اقوام متحدہ کے مطابق حملے کے دوران زچہ و بچہ وارڈ کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس میں 12 مریض جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے، جن میں مریض، خواتین اور طبی عملہ شامل ہیں۔
حکومت مخالف فوجی دھڑے نے ایک مقامی مسجد کو بھی نشانہ بنایا جہاں بے گھر خاندانوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ جس میں 10 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔
یو این آفس برائے انسانی امور نے ان حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایک بار پھر فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تولیدی صحت نے بتایا کہ یہ اسپتال پر ایک ہفتے کے دوران تیسرا حملہ ہے جس سے صحت کی سہولیات مکمل تباہی کے دہانے پر ہیں۔
ترجمان اقوام متحدہ، اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ الفاشر کے لوگ محصور، خوفزدہ اور امداد سے محروم ہیں اور اب ان کا آخری طبی مرکز بھی خطرے میں ہے۔
خیال رہے کہ الفاشر گزشتہ ایک سال سے محاصرے میں ہے۔ جہاں حکومت مخالف فوجی دھڑے RSF کی گولہ باری اور ڈرون حملے مسلسل جاری ہیں۔
سوڈان میں یہ انارکی ملکی فوج اور نیم فوجی دستے کے درمیان اقتدار پر قبضے کے لیے اپریل 2023 سے جاری ہے۔
اس خانہ جنگی نے ملک کو دنیا کے بدترین انسانی بحران میں دھکیل دیا ہے جہاں 3 کروڑ سے زائد افراد امداد کے محتاج ہیں۔
جن میں سے1 کروڑ 20 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور 40 لاکھ سوڈانی ہمسایہ ممالک جیسے چاڈ اور وسطی افریقا وغیرہ کی جانب ہجرت پر مجبور ہوئے۔
یاد رہے کہ 7 اور 8 اکتوبر کو زغاوہ قبیلے کے درمیان داخلی کشیدگی کے باعث 250 سے زائد افراد مزید بے گھر ہو گئے، جس نے صورتحال کو اور پیچیدہ بنا دیا ہے۔