افغان جارحیت قابل مذمت، پاک فوج نے قومی جذبات کی ترجمانی کی: راغب نعیمی
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) چیئرمین اسلامی نظریہ کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہاہے کہ افغان حکومت کی بلااشتعال جارجیت قابل مذمت ہے۔ پاک فوج نے جرات مندانہ ردِ عمل دے کر قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔ پاکستان کسی بھی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پوری قوم مسلح افواج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔ پاکستان ہمیشہ امن، استحکام اور برادرانہ تعلقات کا خواہاں رہا ہے، مگر افغان حکومت کی جانب سے بار بار اشتعال انگیز اقدامات سے پاکستان کے صبر کا امتحان لیا جا رہا ہے۔ ایسے حملے علاقائی امن کے لیے خطرہ ہیں، اور ان کا فوری تدارک اور عالمی سطح پر نوٹس لیا جانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ نعیمیہ میں نعیمین ایسوسی ایشن پاکستان کے مرکزی عہدیداروں سے تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ حلف اٹھانے والوں میں مفتی علی رضاصابری، مفتی ابوبکر قریشی، مولانا فدا حسین قادری، مولانا غلام یاسین باروی، قاری جمیل احمد، مفتی سعید احمد نقیبی، حافظ محمد شاہد، مفتی بلال قادری، مفتی تنویر احمد شامل تھے۔ تقریب میں حاجی امداد اللہ نعیمی، ڈاکٹر وارث علی شاہین، مفتی قیصر شہزاد نعیمی، مفتی ندیم قمر، مفتی عمران حنفی، مفتی محمد عارف حسین، مفتی شفقت علی یوسفی سمیت جامعہ نعیمیہ کے اساتذہ و طلبہ کی کثیرتعداد نے شرکت کی۔ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے غزہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بالآخر مختلف ممالک کی سفارتی کوششوں سے جنگ بندی معاہدہ ہوگیا ہے امید ہے کہ غزہ کی تعمیر نو میں دنیا کے تمام بڑے ممالک اپنا موثر کردار اداکریں گے تاکہ وہاں مستقل امن قائم ہوسکے۔ انہوں نے علماء، میڈیا اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ افواجِ پاکستان کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کریں اور قومی سلامتی کے معاملات پر سیاست سے گریز کریں۔ تقریب کے اختتام پر ملک و قوم کی سلامتی کیلئے خصوصی دعاکرائی گئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
عالمی کوششوں کے باوجود اسرائیلی جارحیت جاری ہے، پاکستان کا سلامتی کونسل میں دوٹوک مؤقف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں مشرقِ وسطیٰ کی سنگین صورتحال اور فلسطینی عوام کی بدستور جاری اذیت ناک حالت پر پاکستان نے ایک مرتبہ پھر نہایت واضح، دوٹوک اور اصولی مؤقف پیش کیا۔
پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے اپنے تفصیلی بیان میں دنیا کو یاد دلایا کہ مقبوضہ فلسطین میں سیاسی پیش رفت کی چند جھلکیاں دکھائی دینے کے باوجود زمینی حقیقتیں اب بھی شدید تباہی، مسلسل جارحیت اور انسانی جانوں کے زیاں کے گرد گھوم رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں پچھلے 2 برس کے دوران اسرائیلی قبضے نے جس بے رحمی کے ساتھ زندگی کے ہر شعبے کو کھنڈر بنا دیا ہے، وہ صرف ایک انسانی بحران نہیں بلکہ عالمی نظامِ انصاف کے لیے ایک کھلا چیلنج ہے۔
سفیر پاکستان عاصم افتخار نے بتایا کہ 70 ہزار سے زائد فلسطینی، جن میں خواتین اور بچے بڑی تعداد میں شامل ہیں، اسرائیلی حملوں میں شہید ہوچکے ہیں۔ پورا معاشی و سماجی ڈھانچہ ملبے میں بدل چکا ہے جبکہ دنیا کی جانب سے بارہا کیے گئے جنگ بندی کے مطالبے مسلسل نظرانداز کیے جا رہے ہیں۔
پاکستانی مندوب نے اپنی بریفنگ میں دو اہم سفارتی پیش رفتوں کا ذکر کیا جو گزشتہ چند ہفتوں کے دوران سامنے آئیں۔ پہلی پیش رفت وہ اعلیٰ سطحی بین الاقوامی نشست تھی جس میں عالمی برادری نے دو ریاستی حل کے لیے ناقابلِ واپسی اقدامات اٹھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دوسری بڑی کامیابی شرم الشیخ امن سربراہ اجلاس تھی، جہاں خطے اور عالمی طاقتوں نے جنگ بندی کے استحکام، انسانی المیے کے ازالے اور ریاستِ فلسطین کے قیام کے قابلِ عمل راستے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ انہی سفارتی کوششوں کا نتیجہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 کی صورت میں سامنے آیا، جس نے امن کے لیے ایک نیا سیاسی دروازہ کھولا، تاہم پاکستانی مندوب نے تشویش ظاہر کی کہ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی فورسز کے حملے مسلسل جاری ہیں اور 300 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ محض بیانات عملی تحفظ کا راستہ نہیں بن سکتے۔
انہوں نے واضح کیا کہ مغربی کنارہ بھی شدید عدمِ تحفظ کا شکار ہے جہاں اسرائیلی آبادکاروں کی پرتشدد کارروائیاں ریکارڈ سطح تک پہنچ چکی ہیں اور متعدد فلسطینی دیہات جبری بے دخلی کا سامنا کررہے ہیں۔
عاصم افتخار نے امن عمل کے لیے بنیادی نکات پیش کیے جن میں قرارداد 2803 پر مخلصانہ عمل درآمد، مکمل جنگ بندی، انسانی امداد کی بلارکاوٹ رسائی، غزہ کی فوری تعمیرِ نو، جبری بے دخلی اور الحاق کی مکمل روک تھام، اسرائیلی آبادکاری کا خاتمہ اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں پر شفاف احتساب شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک پائیدار سیاسی راستہ تب ہی ممکن ہے جب فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کا احترام کیا جائے اور 1967 کی سرحدوں کے مطابق القدس شریف کو دارالحکومت بنا کر ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔
پاکستانی مندوب نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ وقت فیصلہ کن ہے۔ اب وعدے نہیں، عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔ پاکستان نے ایک بار پھر دنیا کے سامنے اعلان کیا کہ وہ فلسطینی عوام کی جدوجہد، ان کے حقوق، اور ان کی آزادی کے لیے نہ صرف سفارتی سطح پر بلکہ اصولی بنیادوں پر ہمیشہ کھڑا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کی بے مثال ثابت قدمی عالمی برادری سے اسی درجے کے عزم کی متقاضی ہے اور پاکستان ان کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی جاری رکھے گا۔