وزیر اعظم غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کیلئے مصر پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے مصر پہنچ گئے۔وزیراعظم شہباز شریف غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے مصر کے شہر شرم الشیخ پہنچے جہاں ائیر پورٹ پر مصر کے وزیر ڈاکٹر اشرف صبحیی نے وزیراعظم پاکستان کا استقبال کیا۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ وفد میں شامل ہیں۔وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ تاریخی ’غزہ امن منصوبے‘ کی دستخطی تقریب میں آج صبح شرم الشیخ پہنچا ہوں، غزہ امن منصوبہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کی جانب اہم قدم ہے، ہم شریک میزبانوں صدر السیسی اور صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں، یہ لمحہ صدر ٹرمپ کی غیر معمولی قیادت اور اُن کے عزم صمیم کے بغیر ممکن نہیں تھا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امن کے حصول کےلیے ٹرمپ کی یکسو جدوجہد نے خونریزی اور تباہی کا خاتمہ ممکن بنایا، آج کی تقریب ایک نسل کُش باب کے اختتام کی علامت ہے، ایسا باب جس کے دوبارہ کھلنے سے عالمی برادری کو ہر قیمت پر روکنا ہوگا، بہادر اور ثابت قدم فلسطینی عوام ایک آزاد فلسطین کے حقدار ہیں، وہی فلسطین جو 1967 کی سرحدوں کے مطابق ہو جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔واضح رہے کہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں آج غزہ امن معاہدے پر دستخط کی باقاعدہ تقریب منعقد کی جائے گی، امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت مختلف ممالک کے سربراہان غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے مصر پہنچ رہے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت
پڑھیں:
امریکا میں اخوان المسلمون دہشت گرد قرار ٹرمپ نے ایگزیکیٹو آرڈر پر دستخط کردیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251126-01-5
واشنگٹن ( مانیٹرنگ ڈیسک ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف اسلامی تنظیم اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دینے کا عمل شروع کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ
نے ایگزیکیٹو آرڈر پر دستخط کردیے جس میں بعد وفاقی تحقیقاتی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مسلم برادر ہڈ (اخوان المسلمون ) کے کچھ دھڑوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے باضابطہ عمل کا آغاز کریں۔اس حکم نامے میں خاص طور پر اخوان المسلمون کی لبنان، اردن اور مصر کی شاخوں کا نام لیا گیا ہے۔ یہ اقدام امریکی خارجہ اور سیکورٹی پالیسی میں ایک اہم تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔