غزہ امن معاہدہ جنگ کا خاتمہ ہی نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ میں نئے تاریخی دور کا آغاز ہے: ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ امن معاہدہ صرف جنگ کا اختتام نہیں بلکہ ایک نئی امید اور مشرق وسطیٰ کے ایک نئے تاریخی دور کا آغاز ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو لگ رہا تھا ہم غزہ میں امن کی کوششوں پر وقت ضائع کر رہے ہیں، غزہ میں توجہ اب تعمیر نو کی طرف ہونی چاہیے، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تاریخ ساز لمحہ ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بندوقیں خاموش ہو رہی ہے، امن آرہا ہے، عرب اور مسلم ممالک نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے زور ڈالا ہے، لوگوں کو لگ رہا تھا ہم غزہ میں امن کی کوششوں پر وقت ضائع کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے وہ سب کچھ جیت لیا ہے جو طاقت کے بل پر جیتا جا سکتا تھا، وقت آگیا ہے کہ میدانِ جنگ میں دہشت گردوں کے خلاف کامیابیوں کو مشرقِ وسطیٰ کے لیے خوشحالی کے حتمی انعام میں تبدیل کیا جائے، اسٹیو وٹکوف نے امن معاہدے کے لیے بہت محنت کی۔
امریکی صدر نے اپنا خطاب میں کہا کہ غزہ امن معاہدے میں عرب اور مسلم ممالک نے اہم کردار ادا کیا، عرب ممالک اور مسلم رہنماؤں نے مل کر حماس پر دباؤ ڈالا کہ وہ یرغمالیوں کو رہا کرے، اور اس سے ہمیں بہت مدد ملی، بہت سے لوگوں کی جن سے آپ کی توقع نہیں ہوگی، اور میں ان سب کا دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اسرائیل اور پوری دنیا کے لیے ایک غیر معمولی کامیابی ہے کہ یہ سب ممالک امن کے شراکت دار کے طور پر ایک ساتھ کام کر رہے ہیں, غزہ سے ایران تک، ان تلخ نفرتوں نے مصیبت، دکھ اور ناکامی کے سوا کچھ نہیں دیا جب کہ دہشت گردوں کے خلاف کامیابیوں کو پورے مشرق وسطیٰ کے لیے امن وخوشحالی میں تبدیل کیا جائے۔
امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان میں غزہ جنگ ختم کرنے کی ہمت تھی۔
اپنے خطاب کے دوران امریکی صدر نے اسرائیل-حماس جنگ بندی کے معاہدے کو ممکن بنانے پر اپنی انتظامیہ کے کئی اراکین کی تعریف کی، جن میں مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکاف اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر شامل ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ لبنان میں ’حزب اللہ کا خنجر‘ جو اسرائیل کی طرف اٹھا ہوا تھا وہ اب مکمل طور پر ٹوٹ چکا ہے‘، اور میری انتظامیہ لبنان کے نئے صدر اور ان کے مشن کی بھرپور حمایت کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حمایت کا مقصد حزب اللہ کی بریگیڈز کو مستقل طور پر غیر مسلح کرنا ہے اور وہ یہ کام بہت اچھی طرح کر رہے ہیں، ہمارا مقصد ایک خوشحال ریاست تعمیر کرنا ہے جو اپنے ہمسایوں کے ساتھ امن میں رہے، اور آپ سب اس کے بھرپور حامی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر کے دوران فلسطینیوں کا ذکر تو کیا لیکن ان کی دہائیوں پرانی خود ارادیت اور ریاست کے قیام کی جدوجہد کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے لیے انتخاب اس سے زیادہ واضح نہیں ہو سکتا، یہ ان کے لیے موقع ہے کہ وہ ہمیشہ کے لیے دہشت گردی اور تشدد کے راستے سے ہٹ جائیں، جو انتہائی حد تک جا چکا ہے اور اپنے درمیان موجود نفرت والی قوتوں کو ختم کریں، اور میرا خیال ہے کہ یہ ہونے جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران میں نے کچھ ایسے لوگوں سے ملاقات کی ہے جو یہ سب ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں، بے پناہ جانی نقصان، تکلیف اور مشکلات کے بعد، اب وقت آ گیا ہے کہ وہ اسرائیل کو نیچا دکھانے کے بجائے اپنے عوام کی تعمیر پر توجہ دیں۔
امریکی صدر نے ایران کے ساتھ امن معاہدے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران کے ساتھ امن معاہدہ ہو جائے تو یہ بہت شاندار بات ہوگی جب کہ ایرانی عوام زندہ رہنا چاہتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو 2015 کے ایران کے جوہری معاہدے پر دستخط کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا، اور اسے ’ایک تباہی‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت مشرق وسطیٰ میں بے شمار اموات کا باعث بنی لیکن اس کے باوجود ان کے لیے دوستی اور تعاون کا ہاتھ اب بھی کھلا ہے، وہ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، ہم دیکھیں گے کہ کیا ہم کچھ کر سکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر اسرائیلی پارلیمنٹ میں قانون سازوں کی جانب سے گہری خاموشی چھا گئی۔
یاد رہے کہ گزشتہ 2 سالوں کے دوران صہیونی ریاست کی جانب سے غزہ پر مظالم کے نتیجے میں 67 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب، تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ اسرائیل کو جاری فوجی اور سفارتی مدد کے ذریعے، امریکا طویل عرصے سے اس خطے میں تشدد کو بڑھاوا دینے والا ایک مرکزی کردار رہا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کر رہے ہیں کے دوران کے لیے
پڑھیں:
پولیو کا خاتمہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، نورمصطفیٰ لغاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوالٰہیار(نمائندہ جسارت)ڈپٹی کمشنر ٹنڈوالٰہیار نور مصطفی لغاری نے محکمہ صحت کے افسران کو ہدایت کی ہے کہ 15 دسمبر 2025ء سے شروع ہونے والی قومی انسداد پولیو مہم کے سلسلے میں ضلع بھر میں مہم کو مؤثر، محفوظ اور نتیجہ خیز بنانے کیلئے مائیکرو پلان کے تحت اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ پولیو کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی یا غفلت برداشت نہیں کی جائے گی کیونکہ پولیو ایک خطر ناک بیماری ہے اس لئے ہم سب کا قومی فریضہ ہے کہ اس بیماری سے بچاؤ کیلئے عوام میں آگاہی پیدا کریں تاکہ مستقبل کے نونہال اس موذی مرض سے چھٹکارہ حاصل کرسکیں۔یہ ہدایات انہوں نے آج کانفرنس ہال ڈپٹی کمشنر آفس ٹنڈوالٰہیار میں پانچ روزہ قومی پولیو مہم جو کہ 15 دسمبر 2025ء سے 19 دسمبر 2025ء تک جاری رہے گی کے انتظامات کا جائزہ لینے کے متعلق منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرٹنڈوالٰہیار میڈم وردہ نایاب،اسسٹنٹ کمشنر ٹنڈوالٰہیار شہریار حبیب، اسسٹنٹ کمشنر چمبڑ حماد علی زرداری ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ٹنڈوالٰہیارڈاکٹر بھارو مل،ڈی ایس پی سٹی ٹنڈوالٰہیارسکندر سمیجو، ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر ٹنڈوالٰہیار زبیر احمد میمن،چیف میونسپل آفیسر ٹنڈوالٰہیار عابد ولی کھوسہ، محکمہ صحت، تعلیم،پولیس،لوکل گورنمنٹ اور دیگر متعلقہ محکموں کے ضلعی افسران ن ایر پرائیوٹ اسکول ایسوسی ایشن کے نمائدنگان نے شرکت کی۔اجلاس میں ڈپٹی کمشنر ٹنڈوالٰہیار نے پولیو ٹیموں کی کارکردگی، سیکورٹی انتظامات، مائیکرو پلان کی تیاری اور رہ جانے والے بچوں کی نشاندہی کے حوالے سے تفصیلی جائزہ لیا۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ مہم کے دوران گھر گھر جا کر ہر بچے کو پولیو کے قطرے یقینی طور پر پلائے جائیں اور مقامی سطح پر آگاہی مہم کو مزیر مؤثر کیا جائے جبکہ پولیو کی بیماری اور اس سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی اور شعور بڑھانا وقت کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں فیلڈ اسٹاف کی تربیت، مربوط منصوبہ بندی اور حکمت عملی کی ضرورت پر خاص توجہ دی جائے۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈسٹرکٹ فوکل پرسن برائے پولیو ڈاکٹر ذوالفقار نے بتایا کہ 15 دسمبر 2025ء سے 19 دسمبر 2025ء تک جاری جاری رہنے والی اس مہم کے دوران ضلع بھر میں 190284 بچوں کو پولیو کی بیماری سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے اور اس فرض کی ادائیگی کے لئے 484 ٹیمیں حصہ لیں گی جبکہ 8 تعلقہ سپروائزر اور 31 یوسی میڈیکل آفیسر اس مہم کی نگرانی کریں گے۔