data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ امن معاہدہ صرف جنگ کا اختتام نہیں بلکہ ایک نئی امید اور مشرق وسطیٰ کے ایک نئے تاریخی دور کا آغاز ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو لگ رہا تھا ہم غزہ میں امن کی کوششوں پر وقت ضائع کر رہے ہیں، غزہ میں توجہ اب تعمیر نو کی طرف ہونی چاہیے، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تاریخ ساز لمحہ ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بندوقیں خاموش ہو رہی ہے، امن آرہا ہے، عرب اور مسلم ممالک نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے زور ڈالا ہے، لوگوں کو لگ رہا تھا ہم غزہ میں امن کی کوششوں پر وقت ضائع کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے وہ سب کچھ جیت لیا ہے جو طاقت کے بل پر جیتا جا سکتا تھا، وقت آگیا ہے کہ میدانِ جنگ میں دہشت گردوں کے خلاف کامیابیوں کو مشرقِ وسطیٰ کے لیے خوشحالی کے حتمی انعام میں تبدیل کیا جائے، اسٹیو وٹکوف نے امن معاہدے کے لیے بہت محنت کی۔

امریکی صدر نے اپنا خطاب میں کہا کہ غزہ امن معاہدے میں عرب اور مسلم ممالک نے اہم کردار ادا کیا، عرب ممالک اور مسلم رہنماؤں نے مل کر حماس پر دباؤ ڈالا کہ وہ یرغمالیوں کو رہا کرے، اور اس سے ہمیں بہت مدد ملی، بہت سے لوگوں کی جن سے آپ کی توقع نہیں ہوگی، اور میں ان سب کا دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اسرائیل اور پوری دنیا کے لیے ایک غیر معمولی کامیابی ہے کہ یہ سب ممالک امن کے شراکت دار کے طور پر ایک ساتھ کام کر رہے ہیں, غزہ سے ایران تک، ان تلخ نفرتوں نے مصیبت، دکھ اور ناکامی کے سوا کچھ نہیں دیا جب کہ دہشت گردوں کے خلاف کامیابیوں کو پورے مشرق وسطیٰ کے لیے امن وخوشحالی میں تبدیل کیا جائے۔

امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان میں غزہ جنگ ختم کرنے کی ہمت تھی۔

اپنے خطاب کے دوران امریکی صدر نے اسرائیل-حماس جنگ بندی کے معاہدے کو ممکن بنانے پر اپنی انتظامیہ کے کئی اراکین کی تعریف کی، جن میں مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکاف اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر شامل ہیں۔

ٹرمپ نے کہا کہ لبنان میں ’حزب اللہ کا خنجر‘ جو اسرائیل کی طرف اٹھا ہوا تھا وہ اب مکمل طور پر ٹوٹ چکا ہے‘، اور میری انتظامیہ لبنان کے نئے صدر اور ان کے مشن کی بھرپور حمایت کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس حمایت کا مقصد حزب اللہ کی بریگیڈز کو مستقل طور پر غیر مسلح کرنا ہے اور وہ یہ کام بہت اچھی طرح کر رہے ہیں، ہمارا مقصد ایک خوشحال ریاست تعمیر کرنا ہے جو اپنے ہمسایوں کے ساتھ امن میں رہے، اور آپ سب اس کے بھرپور حامی ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر کے دوران فلسطینیوں کا ذکر تو کیا لیکن ان کی دہائیوں پرانی خود ارادیت اور ریاست کے قیام کی جدوجہد کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے لیے انتخاب اس سے زیادہ واضح نہیں ہو سکتا، یہ ان کے لیے موقع ہے کہ وہ ہمیشہ کے لیے دہشت گردی اور تشدد کے راستے سے ہٹ جائیں، جو انتہائی حد تک جا چکا ہے اور اپنے درمیان موجود نفرت والی قوتوں کو ختم کریں، اور میرا خیال ہے کہ یہ ہونے جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران میں نے کچھ ایسے لوگوں سے ملاقات کی ہے جو یہ سب ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں، بے پناہ جانی نقصان، تکلیف اور مشکلات کے بعد، اب وقت آ گیا ہے کہ وہ اسرائیل کو نیچا دکھانے کے بجائے اپنے عوام کی تعمیر پر توجہ دیں۔

امریکی صدر نے ایران کے ساتھ امن معاہدے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران کے ساتھ امن معاہدہ ہو جائے تو یہ بہت شاندار بات ہوگی جب کہ ایرانی عوام زندہ رہنا چاہتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو 2015 کے ایران کے جوہری معاہدے پر دستخط کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا، اور اسے ’ایک تباہی‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت مشرق وسطیٰ میں بے شمار اموات کا باعث بنی لیکن اس کے باوجود ان کے لیے دوستی اور تعاون کا ہاتھ اب بھی کھلا ہے، وہ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، ہم دیکھیں گے کہ کیا ہم کچھ کر سکتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر اسرائیلی پارلیمنٹ میں قانون سازوں کی جانب سے گہری خاموشی چھا گئی۔

یاد رہے کہ گزشتہ 2 سالوں کے دوران صہیونی ریاست کی جانب سے غزہ پر مظالم کے نتیجے میں 67 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب، تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ اسرائیل کو جاری فوجی اور سفارتی مدد کے ذریعے، امریکا طویل عرصے سے اس خطے میں تشدد کو بڑھاوا دینے والا ایک مرکزی کردار رہا ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کر رہے ہیں کے دوران کے لیے

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف کی شرم الشیخ میں عالمی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں

سٹی42:  شرم الشیخ میں وزیراعظم  شہباز شریف نے  امن سربراہی اجلاس کے موقع پر عالمی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں مشرق وسطیٰ کے خطے میں امن کے لیے پاکستان کی بھرپور حمایت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود سےملاقات

سیمنٹ سستاہوگیا  

وزیراعظم شہباز شریف کی شرم الشیخ امن کانفرنس کے دوران ایک اہم ملاقات سعودی عرب کے وزیر خارجہ  شہزادہ فیصل بن فرحان السعود سے ہوئی۔ اس ملاقات میں فلسطین میں امن کے معاہدہ کے مشرق وسطیٰ کے سارے خطہ پر مثبت اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مشرق وسطیٰ کے امن و استحکام کے لئے  پاکستان کی طرف سے قریبی تعاون جاری رکھنے کا عزم دہرایا۔

نادرا کی جانب سے شہریوں کیلئے نئی سہولت

پرائم منسٹر شہبازکی آڑمینیا اور آذربائیجان کے سربراہوں سے ملاقات
اہم سہ فریقی بات چیت میں وزیر اعظم نواز شریف نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان سے ملاقات کی جہاں تینوں رہنماؤں نے غزہ میں حالیہ جنگ بندی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اس ملاقات نے دونوں قفقاز ممالک کے درمیان ہم آہنگی کا ایک نادر لمحہ قرار دیا اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو کم کرنے کے وسیع تر بین الاقوامی عزم پر زور دیا۔

پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025ء منظور، اپوزیشن کا شور شرابا

اردن، بحرین کے بادشاہوں سے پرائم منسٹر شہباز کی ملاقاتیں 
وزیراعظم نے اردن کے شاہ عبداللہ دوم، بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ سے  الگ الگ ملاقاتین کیں۔ ان ملاقاتوں میں پاکستان کے بحرین اور اردن کے ساتھ برادرانہ تعلقات اور مشرق وسطیٰ کے امن اور استحکام کے لئے فلسطین میں امن کے معاہدہ پر بات چیت کی گئی۔

وزیراعظم شہباز شریف کی دیگر عالمی لیڈروں سےملاقاتیں

پاک فوج نے برطانوی کیمبرین پیٹرول2025 میں گولڈ میڈل جیت لیا  

 شرم الشیخ میں وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس، انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو  سے بھی ملاقاتیں کیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کی جن دوسرے ممتاز عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوئیں  ان میں جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز، سپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز، اٹلی کے وزیر اعظم جارجیا میلونی شامل ہیں۔ ان ملاقاتوں میں پاکستان کے ساتھ ان ممالک کے دو طرفہ تعلقات اور مشرق وسطیٰ میں امن، سلامتی اور استحکام کے لئے فلسطین میں امن کے حالیہ معاہدہ کی اہمیت پر سیر حاصل بات چیت کی گئی۔

غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب؛ وزیراعظم شہباز شریف مصر پہنچ گئے

ان ملاقاتوں کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے خطے میں امن کی بحالی کے لیے مربوط بین الاقوامی کوششوں کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے مستقل موقف کو اجاگر کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے لیے اسلام آباد کی غیر متزلزل سفارتی اور اخلاقی حمایت کا اعادہ کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ "ہمارے مقام کی جڑیں انصاف اور انسانیت پر ہیں"۔ پاکستان فلسطینی کاز کے ساتھ کھڑا رہے گا اور تشدد کے خاتمے اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کو یقینی بنانے کے لیے تمام پرامن اقدامات کی حمایت جاری رکھے گا۔

ملاقاتوں میں وسیع تر علاقائی استحکام، کثیر الجہتی تعاون کو مضبوط بنانے اور دیرینہ تنازعات کے حل کے لیے بات چیت کو فروغ دینے پر بھی بات چیت ہوئی۔

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • غزہ امن معاہدہ، امریکا سمیت ثالث ممالک نے دستخط کر دیئے
  • وزیراعظم شہباز شریف کی شرم الشیخ میں عالمی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں
  • غزہ پر معاہدہ مشرق وسطیٰ کے نئے تاریخی دور کا آغاز ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر کی مصری ہم منصب سے اہم ملاقات، مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کے لیے سب کا کردار انتہائی اہم ہے
  •  نئے مشرق وسطیٰ کی تاریخی سحر، یہ اسرائیل اور پورے خطے کا سنہری دور ہے،صدر ٹرمپ
  • غزہ معاہدہ، آج صرف جنگ کا نہیں دہشت گردی و انتہا پسندی کا بھی خاتمہ ہوا، ٹرمپ کا اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب
  • غزہ معاہدہ؛ آج صرف جنگ کا نہیں دہشت گردی و انتہا پسندی کا بھی خاتمہ ہوا، ٹرمپ
  • غزہ امن منصوبہ مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کی جانب اہم قدم ہے: وزیراعظم
  • غزہ امن منصوبہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کی جانب اہم قدم ہے: وزیراعظم شہباز شریف