پنجاب اسمبلی میں لوکل گورننمنٹ بل منظور ‘ اپوزیشن کا احتجاج ‘ واک آئوٹ
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس 3گھنٹے 42منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں محکمہ سپیشلائز ہیلتھ کے بارے میں پارلیمانی سیکرٹری رشدہ لودھی نے سوالوں ک جواب دیے۔ اجلاس میں پاک افغان جنگ میں پاک افواج کے شہداء اور شہید ہونے والے ایس ایچ او، سردار غضنفر علی لنگا کے بھائی اور میاں مرغوب کی اہلیہ کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس کے آغاز میں پارلیمانی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی جماعت نے جس طرح پنجاب میں کارروائی شروع کی اس سے لوگ تنگ ہیں، حکومت پنجاب کی جانب سے تحریک لبیک سے درخواست کریں گے کوئی طریقہ کار نہیں امن و امان خراب کررہے ہیں۔ جس طرح پولیس سکیورٹی ایجنسی پر حملہ کئے جا رہے ہیں جس میں ایس ایچ او شہید ہوا ہے، پنجاب ہمارا ہے، آج لوگ ہسپتال سکولوں کالجوں میں جانے سے بیٹھے ہوئے ہیں، پرتشدد طریقوں سے مذہبی تنظیم کو یہ بات زیب نہیں دیتی، نو مئی وہ دن تھا جب پاکستان اور ریاست پر حملہ کیا گیا۔ اس پر اپوزیشن نے اپنی سیٹوں پر کھڑے ہوکر نعرے بازی شروع کردی، ہاتھوں میں ایجنڈے کی کاپیاں تھام پر احتجاج کرتے رہے، ایوان میں لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی نعرہ بازی کرتے رہے۔ اپوزیشن ارکان کا سپیکر ڈائس کے قریب آکر شدید احتجاج کیا، انہوں نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں لہرا دیں۔ حکومتی رکن رانا محمد ارشد نے اپوزیشن کو ڈاکو اور چور قرار دیدیا۔ اس موقع پر مجتبیٰ شجاع الرحمن نی حافظ فرحت کے سوال پر جواب دیتے ہوئے اپوزیشن رکن حافظ فرحت کو استعفی کا چیلنج دیدیا اور کہا کہ حافظ قرآن ہوتے ہوئے اسمبلی فلور پر جھوٹ بول رہے تھے کہاں 282لوگ شہید ہوئے ہیں، چیلنج کرتا ہوں اگر ٹی ایل پی کے 282 لوگ شہید ہوئے تو پھر میں استعفی دیدوں گا وگرنہ حافظ فرحت استعفیٰ دیں۔ تمہارا لیڈر خاتم النبیین نہیں بول سکتا، ہمیں اسلام کا درس دیتے ہو، بس کر دو پاکستان کو چلنے دو۔ اپوزیشن رکن ممتاز علی چانگ نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت کا حصہ ہیں اور حکومتی بینچوں پر بیٹھے ہیں، ہمیں تحفظات ہیں۔ پنجاب بھی میرا پانی بھی میرا پیسہ بھی میرا، یہ بات غلط تھی، پیپلز پارٹی آپ کی اتحادی ہے۔ پیپلز پارٹی نے جمہوریت بچائی تھی ن لیگ کا ساتھ دیا تھا۔ عوام اور ممبران کے تحفظات دور ہونے چاہیے۔ اس موقع پر انہوں پیپلز پارٹی کے احتجاجاً ایوان کی کارروائی کا واک آؤٹ کرنے کا اعلان کیا اور ایوان میں بیٹھے پیپلز پارٹی کے تین ممبران ایوان سے باہر چلے گئے، جب تک ہماری قیادت کے تحفظات دور نہیں ہوں گے ہم ایوان میں نہیں بیٹھیں گے۔ حکومت نے مسودہ قانون مقامی حکومت پنجاب 2025ء منظور کروا لیا۔ اپوزیشن بل کی منظوری کے وقت واک آؤٹ کرکے ایوان سے باہر چلی گئی اور ان کی جانب سے پیش کردہ تمام ترامیم کو مسترد کردیا گیا۔ تاہم بل کی منظوری کے آخر میں اپوزیشن ایوان میں واپس آگئی اور بل پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، لیکن سپیکر نے ان کے تحفظات کو یکسر مسترد کردیا، جس کے نتجہ میں اپوزیشن نے ایوان میں ایک بار پھر نعرے بازی شروع کردی اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں پھینکتے رہی۔ اپوزیشن بار بار اجلاس کی کارروائی ٹی ایل پی کے تشدد کے باعث موخر کرنے کی اپیل کرتی رہی۔ محکمہ سپیشلائز ہیلتھ کے بارے میں وقفہ سوالات کے موقع پر ڈپٹی سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت رشدہ لودھی اور محکمہ صحت کو کھری کھری سنا دیں، کہا کہ آپ ہر بات میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے کاموں کی تعریف کی بات کرتی ہیں، آخر محکمہ صحت بھی تو کچھ کام کرے۔ محکمہ صحت کام کرنے کیلئے فرصت نہیں، بہاولپور میں ادویات کی کمی ہے اور بیڈ بھی نہیں، لوگ اپنی چارپائیاں ہسپتال لے کر آ جاتے ہیں، بہاولپور میں ڈاکٹرز نے دو دو گھنٹے کی ٹائمنگ کی سیٹنگ کی ہوئی ہے، اندازہ لگا لیں یہ کیا تماشا لگایا ہوا ہے۔ لیگی ایم پی اے امجد علی جاوید نے وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر سے درجہ چہارم کے پانچ ہزار سات سو اڑتیس ملازمین کی آسامیاں ختم کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ کی کارکردگی کا پول کھول دیا۔ پارلیمانی سیکرٹری رشدہ لودھی اس دوران لا چار اور بے بس ہو کر کھڑ سنتی رہیں۔ بعد ازاں مسلم لیگ ن کے چیف وہپ رانا محمد ارشد کی پنجاب اسمبلی نے ایوان میں پاک فوج کو خراج تحسین اور افغان دہشت گردی پر دھواں دار تقریر کرتے ہوئے کہا کہ افغانی وزیر خارجہ بھارت گیا تو پاکستان کی سرحدوں پر افواج پاکستان کے بہادر بیٹوں پر حملہ کیا گیا، ازلی دشمن نے افغانستان سے پاکستان پر حملہ کروا کے ہمارے تیس جوانوں کو شہید کرایا گیا۔ اقوام متحدہ فوری ایکشن لے بھارت کو غنڈہ گردی کی اجازت نہیں دیں گے۔ سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ پاکستان کی سرحدوں پر امریکی اسلحہ استعمال کررہے ہیں تو بھارت یہ نہ بھولے۔ سازشوں کو ناکام بنائیں گے اور بھرپور منہ توڑ جواب دیں گے، ہم افواج پاکستان کے ساتھ ہیں، جینا مرنا ان کے ساتھ ہے، دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ حکومتی رکن احسن رضا خان نے پاک افغان جنگ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھارت سے سرخرو ہوئے اب پاکستان میں دہائیوں سے جو دہشت گردی چل رہی ہے، افغانستان نے پاکستان پر حملہ کیا۔ اس پر افواج پاکستان نے اس کا دفاع کیا بلکہ اندر گھس کر مارا۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی ایوان میں پر حملہ
پڑھیں:
عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ
ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے
کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ نہیں چاہتے کہ پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی ہو، عدلیہ کو مفلوج کرکے رکھ دیا گیا ہے ، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا دعائیہ تقریب سے خطاب
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے ہر منگل کو اسلام آباد میں اراکین اسمبلی کے احتجاج اور 27دسمبر کو پشاور میں بڑے جلسے کا اعلان کردیا۔وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے پشاور میں دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن ہمارے لیے درد ناک اور غم ناک ہے ، ہمارے پرامن کارکنوں پر تشدد کیا گیا اور گولیاں ماری گئیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں پر تشدد پہلی بار نہیں ہو رہا ہے ، کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ نہیں چاہتے پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی ہو۔ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کو مفلوج کرکے رکھ دیا گیا ہے ، آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر حق استعمال کرنا ہے ، کچھ لوگ انتشار چاہتے ہیں۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ 9مئی اور 26 نومبر کو ہم پرامن تھے اور آئندہ بھی پرامن ہوں گے لیکن قربانی کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ ہر منگل کو ارکان اسمبلی اسلام آباد کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اڈیالہ جیل کے باہر بھی بیٹھیں گے ، جب تک عمران خان سے ملاقات نہیں ہوتی ہر جمعرات کو اڈیالہ جیل جاؤں گا۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ 7 دسمبر کو پشاور میں جلسے کا اعلان کرتا ہوں، ہمیں معلوم ہے یہ ہمارے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے ۔