سولر پینلز اور انٹرنیٹ سروسز پر ٹیکس بڑھنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں سولر پینلز اور انٹرنیٹ سروسز مزید مہنگی ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے زرعی کھادوں اور ادویات پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز مسترد ہونے کے بعد متبادل محصولات بڑھانے کے اقدامات پر غور شروع کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اگر حکومت کی آمدن مقررہ اہداف سے کم رہی تو بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے ایمرجنسی ٹیکس اقدامات نافذ کیے جا سکتے ہیں، ان میں درآمد شدہ سولر پینلز پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو 10 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد تک کرنے اور انٹرنیٹ سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس کو 15 فیصد سے بڑھا کر 18 یا 20 فیصد تک کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔ یہ ٹیکس جنوری 2026 سے نافذ العمل ہو سکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے اگلے جائزہ رپورٹ کا حصہ ہوں گی، جو فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی قسط کی منظوری کے بعد جاری کی جائے گی، ان اقدامات کا اطلاق اسی صورت میں ہوگا جب مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) میں محصولات کی وصولی مقررہ اہداف سے پیچھے رہی یا وزارتِ خزانہ اخراجات پر قابو پانے میں ناکام رہی۔
ایف بی آر کی رپورٹ کے مطابق اگر سولر پینلز کی درآمد پر ٹیکس بڑھایا گیا تو اس کے توانائی کے شعبے پر دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، آئندہ چند برسوں میں درآمد شدہ سولر پینلز کے ذریعے 25 سے 30 ہزار میگاواٹ تک بجلی پیدا کرنے کی گنجائش پیدا ہو سکتی ہے، جبکہ فی الحال گھریلو سولر سسٹمز سے تقریباً 6 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے جو تیزی سے دگنی ہونے کا امکان رکھتی ہے۔
دوسری جانب حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سولر انرجی کے تیز پھیلاؤ کو محدود کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق قومی گرڈ پر انحصار میں کمی کے باعث بجلی گھروں کو دی جانے والی صلاحیتی ادائیگیوں (Capacity Payments) کا بوجھ بڑھ رہا ہے، جو رواں مالی سال میں 17 کھرب روپے تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ اگر سولر انرجی اور انٹرنیٹ سروسز پر ٹیکس بڑھائے گئے تو اس سے عام صارف براہِ راست متاثر ہوگا کیونکہ ایک طرف بجلی کے متبادل ذرائع مہنگے ہوں گے اور دوسری جانب ڈیجیٹل معیشت اور آن لائن تعلیم کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اور انٹرنیٹ سروسز سولر پینلز پر ٹیکس
پڑھیں:
گلگت بلتستان کی نگران کابینہ میں کون کون شامل ہونگے ؟
سکردو سے شیخ محمد حسن جعفری کے فرزند جو حال ہی میں امریکہ سے تعلیم حاصل کر کے آئے ہیں، کو بھی کابینہ میں شامل کرنے کا قوی امکان ہے۔ گلگت سے انجمن امامیہ کے سابق صدر ساجد علی بیگ کو بھی کابینہ میں شامل کرنے کی توقع ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کی نگران کابینہ کی تشکیل میں غیر معمولی تاخیر کا شکار ہو گئی تاہم کچھ نام سامنے آ گئے ہیں جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ کابینہ کا حصہ ہوں گے۔ 26 نومبر کو نگران وزیر اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ یار محمد نے حلف اٹھایا تھا تاہم چار روز گزرنے کے باوجود نگران کابینہ کا فیصلہ نہ ہو سکا۔ ذرائع کے مطابق وزارت کیلئے درجنوں امیدواروں کے مابین کھینچا تانی جاری ہے۔ ساتھ ہی اداروں کے درمیان بھی بعض معاملات پر اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے کابینہ کی تشکیل تاخیر کا شکار ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بلتستان ریجن سے چار وزیر کابینہ میں لینے کی تجویز ہے جبکہ گلگت، دیامر استور ڈویژن سے چھ وزراء لینے کی تجویز ہے۔ حاجی گلبر خان کی سابقہ حکومت کے کچھ کارڈینیٹرز بھی نگران وزیر بننے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔ سابق کوارڈنیٹر ذبیح اللہ بیگ کو کابینہ میں لینے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے تاہم ان کے نام پر چیف سیکرٹری نے سخت اختلات کیا ہے۔ سکردو سے شیخ محمد حسن جعفری کے فرزند یحییٰ جعفری (جو حال ہی میں امریکہ سے تعلیم حاصل کر کے آئے ہیں) کو بھی کابینہ میں شامل کرنے کا قوی امکان ہے۔ گلگت سے انجمن امامیہ کے سابق صدر ساجد علی بیگ کو بھی کابینہ میں شامل کرنے کی توقع ہے۔