قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251018-03-1
جس روز یہ کافر آگ کے سامنے لائے جائیں گے، اْس وقت اِن سے پوچھا جائے گا ’’کیا یہ حق نہیں ہے؟‘‘ یہ کہیں گے ’’ہاں، ہمارے رب کی قسم (یہ واقعی حق ہے)‘‘ اللہ فرمائے گا، ’’اچھا تو اب عذاب کا مزا چکھو اپنے اْس انکار کی پاداش میں جو تم کرتے رہے تھے‘‘۔ پس اے نبیؐ، صبر کرو جس طرح اولوالعزم رسولوں نے صبر کیا ہے، اور ان کے معاملہ میں جلدی نہ کرو جس روز یہ لوگ اْس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا اِنہیں خوف دلایا جا رہا ہے تو اِنہیں یوں معلوم ہو گا کہ جیسے دنیا میں دن کی ایک گھڑی بھر سے زیادہ نہیں رہے تھے بات پہنچا دی گئی، اب کیا نافرمان لوگوں کے سوا اور کوئی ہلاک ہو گا؟۔ (سورۃ الاحقاف:34تا35)
سیدنا عبدا للہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ کا واسطہ دے کر پناہ مانگے، اس کو پناہ دے دو، جو اللہ کے نام پر تم سے سوال کرے، اس کو دے دو، جو تمہیں دعوت دے، اس کی دعوت قبول کرو اور جو تم سے کوئی نیکی کرے، اس کو اس کا بدلہ دو، اگر بدلہ دینے کے لیے تمہارے پاس کچھ نہ ہو تو اس کے لیے اتنی دعا کرو کہ تمہیں اندازہ ہو جائے کہ تم نے گویا بدلہ دے دیا ہے۔
(مسند احمد)
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ْافغانستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا تو ہم کریں گے، رانا ثناء اللہ کا انتباہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2025ء) وزیراعظم کے مشیر راناثناء اللہ نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا تو ہم کریں گے۔ایک انٹرویو میں انہوںنے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے کہ دہشت گردی کو سہولت کاری نہ دی جائے، ہمارا موقف ہے افغان سرزمین سے ہمارے ملک میں دہشت گردی نہ ہو اور افغانستان اپنی سرزمین ہماریملک کیخلاف استعمال کرنے سے باز رہے۔رانا ثنااللہ نے بتایا کہ کہ گزشتہ تین روز میں وفاقی اداروں نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کی ہیں اور اگر 48 گھنٹے کے سیز فائر کے دوران بھی کسی دہشت گرد نے داخل ہونے کی کوشش کی تو وہ قبول نہیں کیا جائے گا۔اٴْنہوںنے کہاکہ ریاست پاکستان نے فیصلہ کر لیا ہے اور اب مزید دہشت گردی قبول نہیں کی جائے گی، افغانستان سے دہشت گردی ہوئی توپاکستان معاف نہیں کرے گااور اگر افغانستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا تو ہم خود کریں گے۔(جاری ہے)
سیاسی مشیر نے گزشتہ 25 سال کے دوران پاکستان کی طرف سے افغان مہاجرین کی میزبانی اور امداد کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے چار لاکھ (40 لاکھ) افغان مہاجرین کو رکھا، انہیں روزگار اور کاروبار کے مواقع فراہم کیے اور کئی بار مذاکرات کے ذریعے معاملہ حل کرنے کی کوشش کی۔اٴْنہوں نے بیان کیا کہ 25 سال سے افغانوں کے ناز نخرے اٹھائے، اسمگلنگ کے مواقع دیے تاہم اب صورتحال تبدیل ہو چکی ہے۔رانا ثنا اللہ نے زور دیا کہ افغانستان سے تعلقات ہو سکتے ہیں مگر شرط یہ ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہو، بصورتِ دیگر سکیورٹی اقدامات اور ردعمل جاری رہیں گے۔