Jasarat News:
2025-10-18@12:04:23 GMT

ان تازہ خداؤں میں…!

اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان اور افغان کشیدگی میں ابھی تک ٹھیراؤ آتا دکھائی نہیں دے رہا۔ ہر آنے والا دن کشیدگی میں اضافہ کرتا جا رہا۔ ایک طرف افغان سرحدوں کی جانب سے ہر روز سرحدی خلاف ورزیاں جاری ہیں تو دوسری جانب پاکستان کی جوابی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ معاملہ اس لحاظ سے افسوسناک ہے دونوں جانب مارے اور شہید ہونے والے کلمہ گو ہیں اور دونوں اپنی ہلاکتوں کو شہادت اور دوسرے کی شہادتوں کو ہلاکت قرار دے رہے ہیں۔ 15 اکتوبر 2025 کو خبر ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق پاکستان نے افغانستان کی جانب سے ہونے والی کارروائی کے جواب میں ایک بڑا جوابی حملہ کیا۔ صوبہ قندھار اور کابل میں خالصتاً افغان طالبان اور خوارج کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائی کرتے ہوئے افغان طالبان کے کئی بٹالین ہیڈ کوارٹر تباہ کردیے۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج نے قندھار میں افغان طالبان بٹالین ہیڈ کوارٹرنمبر 4، 8 بٹالین اور بارڈر بریگیڈ نمبر 5 کے اہداف کو نشانہ بنایا، یہ تمام اہداف باریک بینی سے منتخب کیے گئے جو شہری آبادی سے الگ تھلگ تھے اور کامیابی سے تباہ کیے گئے۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق کابل میں فتنہ الہندوستان کے مرکز اور لیڈرشپ کو نشانہ بنایا گیا۔ پاک فوج نے چمن کے علاقے اسپن بولدک اور ژوب میں افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے حملوں کو ناکام بناتے ہوئے متعدد افغان طالبان کو ہلاک کر دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق افغان طالبان کا اسپن بولدک میں بہیمانہ حملہ ناکام بنا دیا گیا اور پاکستانی افواج نے موثر جواب کارروائی میں متعدد دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔

اس جوابی کارروائی کے نتیجے میں 15 تا 20 افغان طالبان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ علاوہ ازیں یہ صورتحال ابھی بھی برقرار ہے اور فتنہ الخوارج اور افغان طالبان کے اسٹرٹیجک پوائنٹس پر اضافی تعیناتیوں کی رپورٹس موصول ہو رہی ہیں۔ سیکورٹی ذرائع نے کہا کہ افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے پاک افغان دوستی گیٹ کو اپنی طرف سے اڑا دیا، گیٹ کو تباہ کرنا ثابت کرتا ہے کہ افغان طالبان تجارت اور مقامی آمددو رفت کے حامی نہیں ہیں۔ افغان طالبان اور فتنہ الخوارج نے خیبر پختون خوا کے کرم سیکٹر میں بھی پاکستانی بارڈرز پر حملوں کی کوشش کی، جن کو بھی موثر انداز میں پسپا کر دیا گیا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا جوابی کارروائی میں افغان مراکز کو بھاری نقصان پہنچا ہے، 8 پوسٹس بشمول 6 ٹینک تباہ ہوئے اور اندازے کے مطابق 25 تا 30 افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے جنگجو ہلاک ہوئے۔

مسئلہ یہ نہیں کہ کامیابیاں زیادہ کس کی جھولی میں گر رہی ہیں بلکہ مسئلہ یہ ہے کیا یہ سلسلہ کہیں جا کر رُکتا بھی نظر آرہا ہے یا خدا نہ خواستہ طول پکڑتا جائے گا۔ افغانستان پہلے ہی ایک تباہ حال ملک ہے اس لیے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ایک تباہ حال ملک کو اس بات کی اب کیا پروا ہو سکتی ہے کہ وہ مزید تباہ و برباد کر دیا جائے لیکن پاکستان کو یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ اگر جنگ طوالت اختیار کر گئی تو یہ بات پاکستان کے لیے کوئی اچھا شگون نہیں ہوگی۔ افغانستان ایک طویل عرصے سے جنگ لڑتا چلا آرہا ہے۔ اگر غور کیا جائے تو موجودہ نسل وہ نسل ہے جس نے اپنے ملک میں کبھی امن دیکھا ہی نہیں اس لیے ان کے لیے یہ بات شاید ہی کوئی اہمیت رکھتی ہو کہ وہ اگر آج ہیں تو کل نہیں ہونے سے کیا فرق پڑے گا۔

روس کی مداخلت سے کہیں پہلے بھی وہ آپس میں ہی دست و گریبان رہے ہیں اور ایک دوسرے کا خون بہاتے رہے ہیں۔ روس کے ساتھ بھی وہ جنگ کر چکے ہیں اور امریکا کی مداخلت پر بھی وہ چین سے نہیں بیٹھے جس کی وجہ سے کہا جا سکتا ہے کہ اگر پاکستان افغانستان کے ایک وسیع علاقے پر قابض بھی ہو جائے تو بھی پاکستان اس امن کو قائم نہیں کر سکتا جس کو وہ قائم کرنا چاہتا ہے۔ پیچھے ہٹنے پر بھی وہ اپنے آپ کو منظم کر کے پاکستان پر اپنے حملوں میں شدت لا سکتے ہیں۔ جس مصیبت میں روس اور امریکا پھنسے تھے کہیں ایسا نہ ہو کہ پاکستان اسی عذاب میں پھنس کر ایک طویل عرصے کے لیے حالت جنگ میں گرفتا ہو جائے۔

ایک جانب پاکستان کی سرحد وں پر نہایت کشیدگی ہے تو دوسری جانب پاکستان کو یہ بات کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ وہ تمام افغان مہاجرین جن کو اپنے ملک کے چپے چپے پر آزادانہ رہنے کی اجازت دی تھی وہ اب بھی مکمل طور پر افغانستان ہی سے ہمدردی رکھتے ہیں اور اس بات کا اظہار پاکستان میں موجود ان کے کئی رہنماؤں کی جانب سے کیا بھی جا رہا ہے۔ یہی نہیں خود پاکستان کی کئی مذہبی پارٹیاں اور ان کے رہنماؤں کے دل بھی افغانستان کے ساتھ دھڑتے ہیں۔ اس لیے اس پر نظر رکھنے، ایسے لوگوں کو تباہ و برباد کرنے اور انہیں دیس نکالا دینے کی سرحدی جوابی کارروائیوں سے بھی زیادہ اہم اور ضروری ہے۔ اصل میں مسئلہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں مسلمانوں اور مسلم ممالک موجود ہیں۔ یہ بات نہیں بھولنا چاہیے کہ دنیا بھر میں جہاں جہاں مسلمان ہیں وہ ان ان ممالک کے ہیں جن میں رہتے ہیں لہٰذا یہ سوچنا کہ وہ یک جہتی کا مظاہرہ کرسکیں گے ہماری بہت بڑی بھول ہوگی۔ حال ہی میں ہندوستان پاکستان کی جنگ کے موقع پر ہندوستان کے سارے مسلم علما نے ہندوستان کے ساتھ ہی کھڑے ہونے اعلان کیا تھا۔ سچ یہ ہے کہ علامہ اقبال نے جو کہا تھا وہ درست ہی تھا کہ:

اس دور میں مے اور ہے جام اور ہے جم اور

ساقی نے بنا کی روشِ لطف و ستم اور

مسلم نے بھی تعمیر کیا اپنا حرم اور

تہذیب کے آزر نے ترشوائے صنم اور

ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے

جو پیرہن اس کا ہے وہ مذہب کا کفن ہے

اللہ پاکستان کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ (آمین

حبیب الرحمن.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: افغان طالبان اور فتنہ الخوارج جوابی کارروائی پاکستان کی کی جانب سے کے مطابق پاک فوج ہیں اور بھی وہ یہ بات

پڑھیں:

پاکستان کا افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی جانب سے پاک-افغان سرحد پر بلاجواز جارحیت پر گہری تشویش کا اظہار، پاکستان پرامن، مستحکم، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے، ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کی پریس بریفنگ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2025ء) پاکستان نے 11 اور 12 اکتوبر اور پھر 14 اور 15 اکتوبر کی درمیانی شب افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی جانب سے پاک-افغان سرحد پر بلاجواز جارحیت پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے جمعہ کو یہاں پریس بریفنگ میں کہا کہ اس طرح کی بلا اشتعال کارروائیوں کا مقصد پاکستان-افغانستان سرحد کو غیر مستحکم کرنا اور دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان پرامن ہمسائیگی اور تعاون پر مبنی تعلقات کی مجموعی روح کو جھٹلانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف سرحد پر حملوں کو موثر طریقے سے پسپا کیا بلکہ افغان سرزمین سے کارروائیاں کرنے والے طالبان فورسز اور اس سے منسلک دہشت گرد گروہوں کو بھی جانی، مادی اور بنیادی ڈھانچے کے لحاظ سے بھاری نقصان پہنچایا۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ یہ انفراسٹرکچر پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی اور سہولت کاری کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف اور درست دفاعی ردعمل افغان شہری آبادی کو نشانہ بنانا نہیں تھا۔ طالبان فورسز کے برعکس ہم نے شہریوں کی جانوں کے ضیاع سے بچنے کے لیے اپنے دفاعی ردعمل میں انتہائی احتیاط برتی۔ ترجمان نے کہا کہ طالبان حکومت کی درخواست پر اور باہمی رضامندی سے حکومت پاکستان اور افغان طالبان حکومت نے عارضی جنگ بندی پر عمل درآمد کا فیصلہ کیا جو 15 اکتوبر کو شام 6 بجے سے نافذ العمل ہوا اور یہ 48 گھنٹے تک جاری رہے گی۔

ترجمان نے کہا کہ اس عرصے کے دوران دونوں فریق تعمیری بات چیت کے ذریعے اس پیچیدہ لیکن قابل حل مسئلہ کا مثبت حل تلاش کرنے کی مخلصانہ کوششیں کررہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان مذاکرات و سفارت کاری اور افغانستان کے ساتھ باہمی طور پر فائدہ مند تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، حکومت پاکستان اس کے ساتھ ساتھ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور وہ اپنی سرزمین اور لوگوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے ہرممکن اقدامات کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں دہشت گرد عناصر کی موجودگی سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت میں عبوری افغان وزیر خارجہ کے دعوئوں کو سختی سے مسترد کیا ہے، یہ بے بنیاد دعوے کر کے طالبان حکومت علاقائی امن اور استحکام کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے خود کو بری نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر دہشت گرد عناصر کی مسلسل موجودگی بشمول اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹس اور افغانستان میں ان کی سرگرمیوں کی آزادی کو اچھی طرح سے دستاویزی شکل دی گئی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک مشترکہ مقصد ہے، طالبان حکومت کو ذمہ داریاں بدلنے کے بجائے اپنی سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کے اپنے عزم کا احترام کرنا چاہیے اور خطے اور اس سے باہر امن و استحکام کے حصول میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان نے افغان سرزمین سے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی موجودگی سے متعلق اپنے تحفظات کا بارہا اظہار کیا ہے، پاکستان طالبان کی حکومت سے ان دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور قابل تصدیق کارروائیوں کی توقع کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اچھی ہمسائیگی، اسلامی بھائی چارے اور انسانیت کے جذبے کے تحت چار دہائیوں سے زائد عرصے سے تقریباً 40 لاکھ افغانوں کی فراخدلی سے میزبانی کررہا ہے، پاکستان اپنی سرزمین پر افغان شہریوں کی موجودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے تمام اقدامات بین الاقوامی اصولوں اور اپنے ملکی قوانین کے مطابق کرے گا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، دوستانہ، جامع، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے، پاکستان توقع کرتا ہے کہ طالبان حکومت ذمہ داری سے کام کرے گی، اپنے وعدوں کا احترام کرے گی اور اپنی سرزمین سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے مشترکہ مقصد کے حصول میں تعمیری کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ ایک دن افغان عوام آزاد ہو جائیں گے اور ان پر ایک حقیقی نمائندہ حکومت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کی جانب سے پاک-افغان سرحد پر بلاجواز جارحیت پر گہری تشویش کا اظہار، پاکستان پرامن، مستحکم، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے، ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کی پریس بریفنگ
  • افغان طالبان کا جھوٹ بے نقاب، بابِ دوستی سلامت
  • سرحدی کشیدگی: افغان طالبان اور بھارتی میڈیا کا اے آئی ویڈیوز کے ذریعے پاکستان مخالف پروپیگنڈا
  • امریکی صدرنے پھرطیارے گرانے کا ذکرکرکے مودی کے زخم تازہ کردیئے
  • افغان حکومت کے ترجمان کا پاک فوج کے ٹینکوں پر قبضے کا جھوٹا دعویٰ بےنقاب
  • پاکستان کا افغان طالبان کی درخواست پر دوروز کیلئےعارضی جنگ بندی کا فیصلہ
  • پاکستان کی جانب سے قندھار اور کابل میں فتنہ الخوارج کے ٹھکانوں پر ٹارگنڈ کارروائی ، سیکیورٹی ذرائع
  • افغان طالبان نے اپنے ہی ٹینک کو پاکستانی قرار دے کر قبضے کا دعویٰ کر دیا
  • افغان طالبان کا چمن میں پاک افغان دوستی گیٹ کو تباہ کرنے کا جھوٹا پروپیگنڈا بےنقاب