data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور افغان کشیدگی میں ابھی تک ٹھیراؤ آتا دکھائی نہیں دے رہا۔ ہر آنے والا دن کشیدگی میں اضافہ کرتا جا رہا۔ ایک طرف افغان سرحدوں کی جانب سے ہر روز سرحدی خلاف ورزیاں جاری ہیں تو دوسری جانب پاکستان کی جوابی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ معاملہ اس لحاظ سے افسوسناک ہے دونوں جانب مارے اور شہید ہونے والے کلمہ گو ہیں اور دونوں اپنی ہلاکتوں کو شہادت اور دوسرے کی شہادتوں کو ہلاکت قرار دے رہے ہیں۔ 15 اکتوبر 2025 کو خبر ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق پاکستان نے افغانستان کی جانب سے ہونے والی کارروائی کے جواب میں ایک بڑا جوابی حملہ کیا۔ صوبہ قندھار اور کابل میں خالصتاً افغان طالبان اور خوارج کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائی کرتے ہوئے افغان طالبان کے کئی بٹالین ہیڈ کوارٹر تباہ کردیے۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج نے قندھار میں افغان طالبان بٹالین ہیڈ کوارٹرنمبر 4، 8 بٹالین اور بارڈر بریگیڈ نمبر 5 کے اہداف کو نشانہ بنایا، یہ تمام اہداف باریک بینی سے منتخب کیے گئے جو شہری آبادی سے الگ تھلگ تھے اور کامیابی سے تباہ کیے گئے۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق کابل میں فتنہ الہندوستان کے مرکز اور لیڈرشپ کو نشانہ بنایا گیا۔ پاک فوج نے چمن کے علاقے اسپن بولدک اور ژوب میں افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے حملوں کو ناکام بناتے ہوئے متعدد افغان طالبان کو ہلاک کر دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق افغان طالبان کا اسپن بولدک میں بہیمانہ حملہ ناکام بنا دیا گیا اور پاکستانی افواج نے موثر جواب کارروائی میں متعدد دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔
اس جوابی کارروائی کے نتیجے میں 15 تا 20 افغان طالبان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ علاوہ ازیں یہ صورتحال ابھی بھی برقرار ہے اور فتنہ الخوارج اور افغان طالبان کے اسٹرٹیجک پوائنٹس پر اضافی تعیناتیوں کی رپورٹس موصول ہو رہی ہیں۔ سیکورٹی ذرائع نے کہا کہ افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے پاک افغان دوستی گیٹ کو اپنی طرف سے اڑا دیا، گیٹ کو تباہ کرنا ثابت کرتا ہے کہ افغان طالبان تجارت اور مقامی آمددو رفت کے حامی نہیں ہیں۔ افغان طالبان اور فتنہ الخوارج نے خیبر پختون خوا کے کرم سیکٹر میں بھی پاکستانی بارڈرز پر حملوں کی کوشش کی، جن کو بھی موثر انداز میں پسپا کر دیا گیا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا جوابی کارروائی میں افغان مراکز کو بھاری نقصان پہنچا ہے، 8 پوسٹس بشمول 6 ٹینک تباہ ہوئے اور اندازے کے مطابق 25 تا 30 افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے جنگجو ہلاک ہوئے۔
مسئلہ یہ نہیں کہ کامیابیاں زیادہ کس کی جھولی میں گر رہی ہیں بلکہ مسئلہ یہ ہے کیا یہ سلسلہ کہیں جا کر رُکتا بھی نظر آرہا ہے یا خدا نہ خواستہ طول پکڑتا جائے گا۔ افغانستان پہلے ہی ایک تباہ حال ملک ہے اس لیے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ایک تباہ حال ملک کو اس بات کی اب کیا پروا ہو سکتی ہے کہ وہ مزید تباہ و برباد کر دیا جائے لیکن پاکستان کو یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ اگر جنگ طوالت اختیار کر گئی تو یہ بات پاکستان کے لیے کوئی اچھا شگون نہیں ہوگی۔ افغانستان ایک طویل عرصے سے جنگ لڑتا چلا آرہا ہے۔ اگر غور کیا جائے تو موجودہ نسل وہ نسل ہے جس نے اپنے ملک میں کبھی امن دیکھا ہی نہیں اس لیے ان کے لیے یہ بات شاید ہی کوئی اہمیت رکھتی ہو کہ وہ اگر آج ہیں تو کل نہیں ہونے سے کیا فرق پڑے گا۔
روس کی مداخلت سے کہیں پہلے بھی وہ آپس میں ہی دست و گریبان رہے ہیں اور ایک دوسرے کا خون بہاتے رہے ہیں۔ روس کے ساتھ بھی وہ جنگ کر چکے ہیں اور امریکا کی مداخلت پر بھی وہ چین سے نہیں بیٹھے جس کی وجہ سے کہا جا سکتا ہے کہ اگر پاکستان افغانستان کے ایک وسیع علاقے پر قابض بھی ہو جائے تو بھی پاکستان اس امن کو قائم نہیں کر سکتا جس کو وہ قائم کرنا چاہتا ہے۔ پیچھے ہٹنے پر بھی وہ اپنے آپ کو منظم کر کے پاکستان پر اپنے حملوں میں شدت لا سکتے ہیں۔ جس مصیبت میں روس اور امریکا پھنسے تھے کہیں ایسا نہ ہو کہ پاکستان اسی عذاب میں پھنس کر ایک طویل عرصے کے لیے حالت جنگ میں گرفتا ہو جائے۔
ایک جانب پاکستان کی سرحد وں پر نہایت کشیدگی ہے تو دوسری جانب پاکستان کو یہ بات کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ وہ تمام افغان مہاجرین جن کو اپنے ملک کے چپے چپے پر آزادانہ رہنے کی اجازت دی تھی وہ اب بھی مکمل طور پر افغانستان ہی سے ہمدردی رکھتے ہیں اور اس بات کا اظہار پاکستان میں موجود ان کے کئی رہنماؤں کی جانب سے کیا بھی جا رہا ہے۔ یہی نہیں خود پاکستان کی کئی مذہبی پارٹیاں اور ان کے رہنماؤں کے دل بھی افغانستان کے ساتھ دھڑتے ہیں۔ اس لیے اس پر نظر رکھنے، ایسے لوگوں کو تباہ و برباد کرنے اور انہیں دیس نکالا دینے کی سرحدی جوابی کارروائیوں سے بھی زیادہ اہم اور ضروری ہے۔ اصل میں مسئلہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں مسلمانوں اور مسلم ممالک موجود ہیں۔ یہ بات نہیں بھولنا چاہیے کہ دنیا بھر میں جہاں جہاں مسلمان ہیں وہ ان ان ممالک کے ہیں جن میں رہتے ہیں لہٰذا یہ سوچنا کہ وہ یک جہتی کا مظاہرہ کرسکیں گے ہماری بہت بڑی بھول ہوگی۔ حال ہی میں ہندوستان پاکستان کی جنگ کے موقع پر ہندوستان کے سارے مسلم علما نے ہندوستان کے ساتھ ہی کھڑے ہونے اعلان کیا تھا۔ سچ یہ ہے کہ علامہ اقبال نے جو کہا تھا وہ درست ہی تھا کہ:
اس دور میں مے اور ہے جام اور ہے جم اور
ساقی نے بنا کی روشِ لطف و ستم اور
مسلم نے بھی تعمیر کیا اپنا حرم اور
تہذیب کے آزر نے ترشوائے صنم اور
ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے
جو پیرہن اس کا ہے وہ مذہب کا کفن ہے
اللہ پاکستان کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ (آمین
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افغان طالبان اور فتنہ الخوارج جوابی کارروائی پاکستان کی کی جانب سے کے مطابق پاک فوج ہیں اور بھی وہ یہ بات
پڑھیں:
افغان شہریوں کی جانب سے دہشتگردی پھیلانے کا منظم نیٹ ورک بےنقابم
افغان شہریوں کی جانب سے دہشتگردی پھیلانے کا منظم نیٹ ورک بےنقابم WhatsAppFacebookTwitter 0 1 December, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: (آئی پی ایس) پاکستان میں افغان شہریوں کی جانب سے دہشت گردی پھیلانے کا منظم نیٹ ورک بےنقاب ہوگیا، تلہ گنگ سے افغان شہری کی گرفتاری اور اعترافی بیان نے افغان دہشت گرد نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا۔
تلہ گنگ سے گرفتار افغان دہشت گرد نے کہا ہے کہ میرا نام قاسم عرف حسن ہے اور میرے والد کا نام لال خان ہے، میری قوم دلوذی اور میں افغانستان گردیزولایت کا رہنے والا ہوں، 10 سال پہلے فیملی سمیت افغانستان سے لکی مروت پاکستان میں آئے، ہم یہاں پلے بڑھے، رزق کمایا اور یہاں کے لوگوں سے بہت پیار ملا۔
گرفتار دہشت گرد نے انکشاف کیا کہ سرہ درگہ میں میری 2025 میں طالبان کمانڈر ارمانی کے ساتھ ملاقات ہوئی، طالبان کمانڈر ارمانی نے مجھے جہاد کی طرف دعوت دی اور میں اس کے لیے شامل ہو گیا، پہلی دفعہ میں نے تنظیم میں 20 دن گزارے اور کمانڈر ارمانی نے مجھے فدائی کرنے کا کہا۔
مزید انکشافات کرتے ہوئے گرفتار دہشت گرد نے بتایا کہ کمانڈر ارمانی نے مجھے اور فاروق نامی ساتھی کو تاجوڑی میں فوجی قلعے پر فدائی کرنے کی غرض سے ریکی کروائی لیکن مناسب موقع نہ ملنے پر ہم فوجی قلعے پر فدائی حملہ نہیں کر سکے۔
دہشت گرد قاسم عرف حسن نے بتایا کہ کچھ عرصے بعد کمانڈر ارمانی کے مشورے پر میں تنظیم میں واپس چلا گیا، تنظیم میں کمانڈر ارمانی نے مجھے نئے لوگ تلاش کرنے کے لیے کہا، میں نے 5 بندے کمانڈر ارمانی کے حوالے کیے جن کے عوض مجھے فی بندہ 10 ہزار روپے ملے۔
دہشت گرد کا کہنا تھا کہ اس کے بعد ستمبر میں میں کمانڈر ارمانی کے مشورے پر پنجاب چلا گیا، پنجاب جانے کا مقصد لڑکے تلاش کرنا اور تنظیم میں شامل کرنا تھا، پنجاب میں کچھ دن گزارنے کے بعد مجھے پولیس نے گرفتار کر لیا۔
گرفتار دہشت گرد کی اعترافی ویڈیو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کا واضح ثبوت ہے، پاکستان پہلے بھی دنیا کے سامنے دہشت گرد میں افغان سرزمین کے استعمال کے متعدد ناقابل تردید شواہد پیش کر چکا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرافغان اب ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں، دھماکے برداشت نہیں کر سکتے: وزیر داخلہ افغان اب ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں، دھماکے برداشت نہیں کر سکتے: وزیر داخلہ کراچی؛ مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش 15 گھنٹے بعد نصف کلومیٹر فاصلے سے مل گئی سعودی عرب میں پاکستان پیپلز پارٹی کا یومِ تاسیس؛ سیاسی و سماجی رہنماؤں کی بھرپور شرکت یونان کشتی حادثہ، غفلت و بدعنوانی پر ایف آئی اے کے کئی افسر برطرف، اپیلیں مسترد صدر مملکت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل طلب کرلیا یو اے ای بُلز پہلی بار ابوظہبی ٹی10 لیگ کی چیمپئن بن گئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم