لاہور سمیت مختلف شہروں میں مذہبی جماعت کے کارکنوں کی گرفتاریاں جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
لاہور: مذہبی جماعت کے احتجاج اور پولیس پر حملوں کے واقعات کے بعد گرفتار افراد کی تعداد 681 تک پہنچ گئی۔
پولیس حکام کے مطابق نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لیے کریک ڈاؤن کا دائرہ لاہور سے بڑھا کر دیگر شہروں تک وسیع کر دیا گیا ہے۔
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ موبائل کال ریکارڈز اور واٹس ایپ گروپس کے ڈیٹا کی مدد سے مزید شرپسند عناصر کا سراغ لگایا جا رہا ہے۔
پولیس کے مطابق سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی ٹریکنگ بھی کی جا رہی ہے اور آن لائن سرگرمیوں کی بنیاد پر گرفتاریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
مذہبی جماعت کے جاں بحق کارکنوں کی لاشیں لینے اور زخمیوں کے علاج کی درخواست
لاہور:مذہبی جماعت کے جاں بحق ہونے والے کارکنوں کی لاشیں لینے اور زخمیوں کے اسپتالوں سے علاج معالجے کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔
ہائیکورٹ نے درخواست پر عائد اعتراض ختم کر دیا اور رجسٹرار آفس کو درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔ واضح رہے کہ رجسٹرار آفس نے درخواست پر درست اتھارٹی لیٹر نہ لگانے کا اعتراض لگایا تھا ۔
بعد ازاں جسٹس شہرام سرور چوہدری نے مذہبی جماعت کی درخواست پر سماعت کی ، جو عثمان نسیم ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی گئی۔ درخواست میں وفاقی حکومت ،لاہور پولیس سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مریدکے میں مذہبی جماعت کے پر امن مارچ پر پولیس کی جانب سے آپریشن کیا گیا۔ مریدکے میں انتظامیہ کے ساتھ 36 گھنٹے مذکرات کے لیے انتظار کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے بکتر بند گاڑیوں اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے کارکنان پر تشدد کیا گیا۔
عدالت میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر سے مذہبی جماعت کے کارکنوں پر سیدھی گولیاں برسائی گئیں۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فائرنگ سے 600 کارکنان جان کی بازی ہار گئے۔ پولیس اور رینجرز نے کئی لاشیں نالے میں پھینکیں، متعدد لاشیں جلا دی گئیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پولیس کی جانب سے جاری کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے کا حکم دیا جائے۔ مذہبی جماعت کو مرید کے سے لاشیں اٹھانے ، زخمیوں کو اسپتال لے جانے کی اجازت دی جائے۔