واشنگٹن:

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے عالمی سرمایہ کاروں سے ملاقات میں انہیں آگاہ کیا کہ پاکستان میں مجموعی معاشی استحکام آگیا ہے اور اب سرمایہ کاری کے لیے ماحول بالکل تیار ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد سے واشنگٹن میں عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پر عالمی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی، گورنر نے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ، جے پی مورگن، بینک آف امریکا،  جیفریز اور کریڈٹ ریٹنگ کی اہم ایجنسیوں کے حکام سے ملاقات کی۔

جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان میں مجموعی معاشی استحکام آ گیا، اب سرمایہ کاری اور معاشی ترقی میں اضافے کے لیے ماحول بالکل تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں مہنگائی تیزی سے کم ہو کر ستمبر 2025 میں سال بہ سال  5.

6 فیصد پر آچکی ہے اور آئندہ مہینوں میں مزید کمی کا امکان ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ سیلاب کے باوجود مہنگائی درمیانی مدت میں 5 تا 7 فیصد پر مستحکم رہنے کی توقع ہے اور اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر فروری 2023 کے مقابلے میں اب تقریباً 5 گنا بڑھ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے نقصانات کے باوجود رواں مالی سال میں حقیقی جی ڈی پی کی نمو پچھلے سال سے زائد رہنے کی توقع ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک جیسے کثیر جہتی ترقیاتی اداروں کے مستقل اشتراک سے اصلاحاتی ایجنڈے پر پیش رفت جاری  رکھیں گے۔

Tagsپاکستان

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان گورنر اسٹیٹ بینک سے ملاقات نے کہا کہ

پڑھیں:

بینکوں کو مقامی پے پال ڈیبٹ کارڈ کو فروغ دینے کی ہدایت کی ہے،حکام اسٹیٹ بینک  

ویب ڈیسک:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ارکان نے کہا کہ کمرشل بینک ہدایات کے باجود مقامی پےپال ڈیبٹ کارڈ کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے، مہنگے تعلیمی اداروں کی جانب سے اسکول فیس کی ویزا ماسٹر کارڈ سے ادائیگی کا تقاضا معمول بن چکا، کمیٹی نے مقامی پے پال ڈیبٹ کارڈ کے فروغ کی ہدایت کردی۔

 اجلاس میں آئی ایم ایف کی گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک رپورٹ پر بحث بھی ہوئی، ارکان نے کہا کہ 5300 ارب روپے کرپشن کی نشاندہی سے ملک کی بدنامی ہوئی، وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر آئندہ اجلاس میں آکر وضاحت دیں۔

سوشل میڈیا کیلئے رِیل بنانے والا نوجوان 50 فٹ بلندی سے گر کر ہلاک

 ارکان نے شکوہ کیا کہ کمرشل بینک اسٹیٹ بینک کی واضح ہدایات کے باوجود مقامی ڈیبٹ کارڈز کو فروغ نہیں دیتے، مہنگے تعلیمی ادارے بھی فیس پے پال کے بجائے صرف ویزا اور ماسٹر کارڈ کے ذریعے قبول کرتے ہیں۔

 اسٹیٹ بینک حکام نے بریفنگ دی کہ ملک میں 5 کروڑ 30 لاکھ ڈیبٹ کارڈ اور20  لاکھ سے زائد کریڈٹ کارڈ استعمال ہو رہے ہیں، مگر پے پال کارڈ کا مارکیٹ شیئر صرف 26 فیصد ہے، پے پال کارڈ پر کوئی ٹرانزیکشن فیس نہیں، اسے اے ٹی ایم، مقامی خریداری اور جلد آن لائن ادائیگیوں کے لیے بھی قابل استعمال بنایا جا رہا ہے۔

دنیا کے محفوظ ترین ممالک کی فہرست جاری

 بتایا گیا کہ بین الاقوامی ویزا اور ماسٹر کارڈز پر سالانہ 20 کروڑ ڈالر تک فیس ادا کی جاتی ہے، جس پر ارکان نے شدید تحفظات کا اظہار کیا، کمیٹی نے مقامی پے پال کارڈ کو فروغ نہ دینے والے بینکوں کے خلاف کارروائی کی سفارش کردی۔

 دوران اجلاس آئی ایم ایف کی کرپشن اینڈ ڈائگناسٹک رپورٹ بھی زیر بحث آئی، ارکان کمیٹی نے کہا کہ رپورٹ میں گورننس اور کرپشن سے متعلق سنگین نکات نے پاکستان کی ساکھ کو متاثر کیا، سینیٹر دلاور خان نے دعویٰ کیا کہ رپورٹ میں 5300 ارب روپے کی کرپشن کی نشاندہی کی گئی ہے۔

وائلیشن کے عادی گروہ نے ٹریفک پولیس کے چالانوں سے بچنے کے لئے ہڑتال کی سنگین دھمکی دے دی

 سینیٹر فاروق نائیک نےالزامات  کو سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ سے بیرونی سرمایہ کاروں کو غلط پیغام ملا، وزارت خزانہ کے حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ رپورٹ میں کوئی نئی بات نہیں، حکومت پہلے ہی 15 نکاتی فریم ورک پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرا چکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بینکوں کو مقامی پے پال ڈیبٹ کارڈ کو فروغ دینے کی ہدایت کی ہے،حکام اسٹیٹ بینک  
  • ملک کے بیرونی قرضوں میں کمی، 2022 سے کوئی اضافہ نہیں ہوا
  • ملکی بیرونی قرضوں میں اضافہ نہیں کمی واقع ہوئی ہے؛ گورنر اسٹیٹ بینک
  • بھارتی روپیہ 2025 میں ایشیاءکی سب سے کمزور اور بدترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی قرار
  • پی ایس ایل کا تاریخی روڈ شو لارڈز میں منعقد ہوگا، سرمایہ کاروں، کمرشل پارٹنرز کی شرکت متوقع
  • حکومت نے تمام برآمدی اشیاء پر ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج ختم کردیا
  • ملک میں برآمدی اشیاء پر ایکسپورٹ ڈیویلپمنٹ سرچارج ختم
  • ’کو – بیجنگ ’ سے پاکستان کی ڈیجیٹل ادائیگیوں کا نظام مزید مضبوط ہو گا، گورنر اسٹیٹ بینک
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان، سرمایہ کاروں کے ایک ارب سے زائد ڈوب گئے
  • سوچ بدلنی ہوگی، حکومت کا کام نوکریاں دینا نہیں،و وفاقی  زیر خزانہ