پاکستان میں مجموعی معاشی استحکام آگیا، گورنر اسٹیٹ بینک کی عالمی سرمایہ کاروں سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
واشنگٹن:
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے عالمی سرمایہ کاروں سے ملاقات میں انہیں آگاہ کیا کہ پاکستان میں مجموعی معاشی استحکام آگیا ہے اور اب سرمایہ کاری کے لیے ماحول بالکل تیار ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد سے واشنگٹن میں عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پر عالمی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی، گورنر نے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ، جے پی مورگن، بینک آف امریکا، جیفریز اور کریڈٹ ریٹنگ کی اہم ایجنسیوں کے حکام سے ملاقات کی۔
جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان میں مجموعی معاشی استحکام آ گیا، اب سرمایہ کاری اور معاشی ترقی میں اضافے کے لیے ماحول بالکل تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں مہنگائی تیزی سے کم ہو کر ستمبر 2025 میں سال بہ سال 5.
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ سیلاب کے باوجود مہنگائی درمیانی مدت میں 5 تا 7 فیصد پر مستحکم رہنے کی توقع ہے اور اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر فروری 2023 کے مقابلے میں اب تقریباً 5 گنا بڑھ چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے نقصانات کے باوجود رواں مالی سال میں حقیقی جی ڈی پی کی نمو پچھلے سال سے زائد رہنے کی توقع ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک جیسے کثیر جہتی ترقیاتی اداروں کے مستقل اشتراک سے اصلاحاتی ایجنڈے پر پیش رفت جاری رکھیں گے۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان گورنر اسٹیٹ بینک سے ملاقات نے کہا کہ
پڑھیں:
مہنگائی کم‘ میکرو اکنامک استحکام آ گیا: سٹیٹ بنک رپورٹ 25ء جاری
کراچی (کامرس رپورٹر) بینک دولت پاکستان نے سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 25ء جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 25ء میں پاکستان کی میکرو اکنامک صورت حال میں مزید بہتری آئی جسے محتاط زری پالیسی اور پائیدار مالیاتی یکجائی نے مدد دی اور جس کے نتیجے میں قومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی تیزی سے کم ہوئی۔ نیز، مالی نظام نے مضبوطی برقرار رکھی اور حقیقی جی ڈی پی نمو پہلے سے زائد رہی۔ واضح رہے کہ گورنر کی سالانہ رپورٹ ایس بی پی ایکٹ 1956ء کی دفعہ (1) 39 (جنوری 2022ء تک ترمیم شدہ) کے تحت شائع کی جاتی ہے۔ اس دفعہ کے تحت گورنر ’’بینک کے اہداف کے حصول، زری پالیسی کے طرزعمل، پاکستان کی معیشت اور مالی نظام کی کیفیت سے متعلق سالانہ رپورٹ مجلسِ شوریٰ (پارلیمنٹ) کے ملاحظے کے لیے پیش کریں گے۔‘‘ رپورٹ کے مطابق مہنگائی میں کمی کے جس رجحان کا آغاز مالی سال 24ء میں ہوا تھا، مالی سال 25ء کے دوران وہ مزید زور پکڑ گیا۔ غذائی مہنگائی میں آئی، کیونکہ ملکی مارکیٹ میں غذائی اجناس کی دستیابی بہتری ہو گئی تھی اور غذائی اشیاء کی عالمی قیمتیں کم رہی تھیں۔ توانائی کی مہنگائی میں بھی خاصی کمی واقع ہوئی جسے تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے علاوہ توانائی کے سرکاری نرخ کم ہونے سے فائدہ پہنچا۔ قوزی مہنگائی تقریباً نصف رہ گئی، جو محدود ملکی طلب اور مہنگائی کی توقعات کے قابو میں رہنے کے ساتھ ساتھ اس بات کی عکاس ہے کہ غذائی اور توانائی کی قیمتوں کو گذشتہ برس لگنے والے دھچکوں کے دور ثانی کے اثرات کی شدت کم ہوگئی۔ تاہم مالی سال 25ء کی دوسری ششماہی میں قوزی مہنگائی کے جمود، بڑھتے ہوئے عالمی تجارتی ٹیرف، جغرافیائی اور سیاسی کشیدگی میں اضافے اور توانائی کی سرکاری قیمتوں میں تغیر پذیری (volatility) سے پیدا ہونے والی بے یقینی کو دیکھتے ہوئے زری پالیسی کمیٹی نے مالی سال 25ء کی دوسری ششماہی میں زری نرمی کی رفتار کو سست کر دیا۔ رپورٹ میں بالخصوص، ایکسچینج کمپنیوں میں اصلاحات اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں اضافے کے لیے ہونے والے انتظامی اقدامات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی تعلیم کے قومی روڈمیپ 2025-29ء ، ’’برابری پر بینکاری‘‘ پالیسی پر عمل درآمد میں تسلسل، اور اسلامی بینکاری، زراعت، اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی مالی معاونت جیسے بہدف اقدامات، مالی سال 25ء میں مالی شمولیت کے مزید فروغ میں معاون ثابت ہوئے۔ ٹیکس اور کسٹمز ٹیرف میں اصلاحات، زرعی اجناس کی منڈی کی ڈی ریگولیشن ، اور بلا ہدف سبسڈیوں کے بتدریج خاتمے جیسی حالیہ اصلاحات کا اعتراف کرتے ہوئے رپورٹ میں زور دیا گیا کہ ساختی اور نظم و نسق سے متعلق اصلاحات پر ثابت قدمی کے ساتھ عملدرآمد ضروری ہے تاکہ قیمتوں اور مالی استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔ عالمی تجارتی ٹیرف پالیسی میں 2025ء کے دوران تبدیلیوں، اور ملک میں 2025 ء کے سیلاب سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کی نشاندہی کرتے ہوئے گورنر کی سالانہ رپورٹ مالی سال 25ء میں یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ سٹیٹ بینک مستعد ہے، ابھرتے ہوئے ان خطرات کی باریک بینی سے نگرانی کر رہا ہے اور اپنے پالیسی فیصلوں میں انہیں ملحوظ رکھ رہا ہے تاکہ قیمتوں اور مالی استحکام کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔ یہ دونوں عناصر پائیدار اقتصادی نمو کے لیے ناگزیر ہیں۔ بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے واشنگٹن ڈی سی میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے 13 سے 18 اکتوبر 2025ء کے دوران جاری سالانہ اجلاسوں کے موقع پر عالمی مالی اداروں اور سرمایہ کار اداروں بشمول جے پی مورگن، سٹینڈرڈ چارٹرڈ ، جیفریز، بارکلیز، سٹی بینک، بینک آف امریکہ سیکورٹیز، اور کریڈٹ ریٹنگ کی اہم ایجنسیوں کے سینئر ایگزیکٹوز سے ملاقاتوں میں پاکستان کے بہتر ہوتے ہوئے اقتصادی منظر نامے کو اجاگر کیا۔ گورنر نے معیشت کو مستحکم کرنے میں پاکستان کی نمایاں پیش رفت سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ محتاط زری پالیسی کے ساتھ ساتھ مالیاتی یکجائی (consolidation)کی پائیدار کوششوں کے نتیجے میں پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام آ گیا ہے۔ ماحول اب اگلے مرحلے کے لیے بالکل تیار ہے جو سرمایہ کاری اور معاشی نمو کی بحالی کا ہے۔ جمیل احمد نے اس بات کو اجاگر کیا کہ گذشتہ دو برسوں میں عمومی مہنگائی تیزی سے کم ہو کر ستمبر 2025ء میں 5.6 فیصد پر آ چکی ہے۔ اگلے مہینوں کے دوران اس میں مزید کمی کی توقع ہے۔ حالیہ سیلابوں کے باوجود عمومی مہنگائی درمیانی مدت میں 5 تا 7 فیصد ہدف کی حد پر مستحکم رہنے کی توقع ہے۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے بفرز معیاری اور مقداری دونوں لحاظ سے خاصے بہتر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ حالیہ سیلابوں نے مالی سال 26ء کی مجموعی نمو کے امکانات کو کچھ معتدل کر دیا ہے، تاہم مالی سال 26ء کے دوران حقیقی جی ڈی پی کی نمو مالی سال 25ء سے زائد یعنی 3.25 تا 4.25 فیصد کی پیش گوئی کی حد میں رہنے کی توقع ہے۔