نادرا میں ڈیٹا انٹری آپریٹر کی بڑی تعداد میں آسامیاں، تعلیمی قابلیت انٹرمیڈیٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک: نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) بڑی تعداد میں بھرتیوں کے لیےمتعدد پلاٹس خریدے گی جہاں ان بھرتی ملازمین کے لیے دفاتر قائم کیے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق نادرا کراچی کے پانچ اضلاع اور اندرون سندھ کے 9 اضلاع کے لیے 200 جونیئر ایگزیکٹیو ڈیٹا انٹری آپریٹر بھرتی کرے گی۔
نادرا میں بھرتیوں کے لیے امیدواروں کی تعلیمی قابلیت انٹرمیڈیٹ، عمر کی حتمی حد 25 برس اور واک ان انٹرویو 3 نومبر سے شروع ہوں گے۔
خلاء میں بھیجا جانے والا سیٹلائیٹ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے تحقیق میں مدگار ثابت ہوگا؛ وزیراعظم
سندھ کے 11 دیگر اضلاع جن میں پلاٹس خریدے جائیں گے، ان میں میرپور خاص، میرپور ساکرو، کوٹری، مٹیاری، چھاچھرو، جھڈو، میرپور ٹھورو، ٹنڈو الہیار، جامشورو، ٹھٹہ اور سجاول شامل ہیں۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ایئر انڈیا طیارہ ’جان بوجھ کر‘ گرایا گیا، دی ٹیلی گراف کی رپورٹ میں بڑے انکشافات
امریکی تحقیقاتی اداروں اور سابق سی آئی اے اہلکاروں نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت نے ایئر انڈیا کے احمد آباد طیارہ حادثے کی تحقیقات میں تعاون نہیں کیا اور متعدد اہم شواہد تک رسائی دینے سے انکار کر دیا۔
12 جون 2025 کے اس حادثے میں 260 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
امریکی صحافی اور سابق سی آئی اے اہلکار سارہ ایڈمز کے مطابق امریکی تفتیشی ٹیم کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حادثہ پائلٹ کی ممکنہ لاپرواہی کے باعث پیش آیا، تاہم بھارتی حکام اب بھی بلیک باکس ڈیٹا تک مکمل رسائی دینے سے گریزاں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر حادثے کی وجہ پائلٹ کی غلطی تھی، تو بلیک باکس ڈیٹا چھپانا کسی صورت بھی خودمختاری نہیں بلکہ مبینہ طور پر سیکیورٹی کے خدشات کو جنم دیتا ہے۔
امریکی جریدے دی ٹیلی گراف نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکی ایرو اسپیس ماہرین کے مطابق طیارے کی تباہی میں انسانی مداخلت کا امکان موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق بلیک باکس ڈیٹا میں یہ بھی ظاہر ہوا کہ کاک پٹ میں موجود کسی فرد نے انجن کا فیول سپلائی سسٹم خود بند کیا تھا۔
رپورٹ مزید کہتی ہے کہ امریکی تفتیشی ٹیم کو حادثے کے ملبے کی تصاویر لینے سے روکا گیا اور کچھ شواہد ان کے پہنچنے سے پہلے ہی غائب کیے گئے۔ علاوہ ازیں بھارتی حکام نے ماہرین کو کاک پٹ وائس ریکارڈر اور فلائٹ ڈیٹا کے مکمل تجزیے تک رسائی بھی نہیں دی۔
دی ٹیلی گراف اور وال اسٹریٹ جرنل دونوں نے اپنی رپورٹس میں اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ حادثہ ممکنہ طور پر دانستہ طور پر کیا گیا ہے۔
امریکی اداروں کے مطابق بھارتی عدالتوں اور تفتیشی نظام کی شفافیت پر اعتماد نہ کیے جانے سے تحقیقات مزید مشکوک ہوگئی ہیں، اور حادثے کی اصل وجوہات کے تعین کے لیے بین الاقوامی سطح پر مزید شفافیت ضروری ہے۔