بی ایچ وائی اسپتال کیجانب سے بریسٹ کینسر سے آگاہی کیلیے سیمینار
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251021-02-14
کراچی (اسٹاف رپورٹر) بی ایچ وائی اسپتال کی جانب سے پنک ربن مہم کے تحت خواتین کیلیے چھاتی کے سرطان (بریسٹ کینسر) سے آگاہی کیلیے سیمینار منعقد کیا گیا جس میں بی ایچ وائی اسپتال کے کنسلٹنٹس سمیت مختلف اسپتالوں کے ماہرین نے شرکت کی۔ پروگرام کی خاص بات یہ تھی کہ اس ایونٹ کا انتظا می عملہ صرف خواتین پر ہی مشتمل تھا۔ اسی خصوصیت کی بنا پر نہ صرف اہل علاقہ بلکہ دور دراز کے مختلف علاقوں سے خواتین نے شرکت کی۔ کنسلٹنٹ گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر زہ گل، کنسلٹنٹ گائناکالوجسٹ ڈاکٹر مالا شاہانی، کنسلٹنٹ گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر ثمینہ قاضی، کنسلٹنٹ جنرل سرجن ڈاکٹر تنزہ عرفان، کنسلٹنٹ جنرل سرجن ڈاکٹر کائنات ظفر، کنسلٹنٹ پیڈیاٹریشن ڈاکٹر صدف زہرہ، کنسلٹنٹ سونولوجسٹ ڈاکٹر نجمہ میمن، فیملی فزیشن ڈاکٹر فوزیہ مسعود شامل تھیں۔ ماہرین نے کہا کہ چھاتی کا سرطان دنیا بھر میں خواتین میں سب سے زیادہ پایا جانے والا مرض ہے اور افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستان میں اس کی شرح بھارت سمیت دیگر ایشیائی ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے، پاکستان میں عام طور پر 40 سے 50 سال کی خواتین میں یہ مرض سامنے آتا ہے، جبکہ 20 سے 30 سال کی عمر کی خواتین میں اس کی شرح تقریباً 7 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کے 4 مراحل ہوتے ہیں۔ پہلے مرحلے میں چھوٹی سی گٹھلی بنتی ہے، دوسرے میں وہ بڑھنے لگتی ہے، تیسرے مرحلے میں بغل کے غدود متاثر ہوتے ہیں، جبکہ چوتھے مرحلے میں بیماری جسم کے دیگر حصوں تک پھیل جاتی ہے۔ پاکستان میں بدقسمتی سے صرف 10 فیصد خواتین میں یہ مرض ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہوتا ہے، جبکہ زیادہ تر خواتین تاخیر سے علاج کیلیے آتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قریبی رشتہ داروں میں شادی اس مرض کے امکانات میں اضافہ کرتی ہے جبکہ پہلا بچہ 30 سال سے پہلے پیدا کرنے والی خواتین میں خطرہ نسبتاً کم ہوتا ہے۔ ماہرین نے کہا کہ میموگرام کے ذریعے چھاتی کے سرطان کی تشخیص مرض ہونے سے 2 سال پہلے تک ممکن ہے، اس لیے خواتین کو چاہیے کہ ہر 2 سال بعد میموگرام ضرور کروائیں۔ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ ماہواری ختم ہونے کے بعد اپنی چھاتی کا خود معائنہ ضرور کریں اور کسی بھی غیر معمولی تبدیلی کی صورت میں فوری طور پر ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ انہوں نے خواتین کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ خوف نہیں، ہمت کریں، کیونکہ سرطان کا علاج ممکن ہے۔ اداسی اور ذہنی دباؤ بیماری کو بڑھا سکتے ہیں، اس لیے مثبت رویہ اختیار کریں۔ پروگرام میں شریک خواتین نے ماہرین سے سوالات کیے اور عملی طور پر چھاتی کی جانچ کے درست طریقے سیکھے۔ بی ایچ وائی اسپتال انتظامیہ کی جانب سے پروگرام میں شریک خواتین کیلیے مفت میموگرام اور الٹراسائونڈ پر خصوصی ڈسکائونٹ کے علاوہ ماہرین سے مفت چیک اپ کی سہولت بھی فراہم کی گئی تھی جس سے خواتین کی بڑی تعداد نے استفادہ کیا اور انتظامیہ کے اس اقدام کو بھرپور سراہا۔ؤ
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بی ایچ وائی اسپتال خواتین میں مرحلے میں کہا کہ
پڑھیں:
حماس کیجانب سے اپنے رہنماؤں کے تحفظ کیلئے سیکورٹی اقدامات میں نمایاں اضافہ
اپنے حفاظتی اقدامات میں فلسطین کی مقاومت اسلامی نے اپنے رہنماؤں کو پابند کیا ہے کہ وہ اجلاسوں کی جگہ پر کسی بھی قسم کے الیکٹرانک یا طبی آلات لے جانے سے گریز کریں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے عہدیداروں نے الشرق الاوسط اخبار کو بتایا کہ اگرچہ امریکہ نے ترکیہ، قطر اور مصر جیسے ممالک کے ذریعے دوبارہ "دوحہ" جیسی ناکام غلطی نہ دُہرانے کے پیغامات ارسال کئے، لیکن حماس قیادت کو اسرائیل پر کوئی اعتماد نہیں۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ اسرائیل، غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کو سبوتاژ کرنے کے لئے ہماری قیادت کو نشانہ بنائے۔ انہوں نے بتایا کہ دوحہ کارروائی کے بعد سے، حماس کی داخلی سیکورٹی ہائی الرٹ ہے۔ حماس ذرائع کا کہنا ہے کہ ہماری تحریک کے رہنماؤں کے خلاف کسی غیر عرب ملک میں کارروائی کی قیاس آرائیاں سامنے آ رہی ہیں۔ یاد رہے کہ غزہ جنگ کے آغاز سے ہی، اسرائیل نے حماس رہنماؤں کو بیرون ملک ٹارگٹ کرنے کا ایک منظم سلسلہ شروع کیا جن میں بیروت میں "صالح العاروری" اور تہران میں "اسماعیل ہنیہ" کا قتل شامل ہے۔
اس کے بعد تل ابیب نے دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم کو بھی ہدف بنانے کی ناکام کوشش کی۔ الشرق الاوسط نے رپورٹ دی کہ حماس کے فلسطین سے باہر مقیم رہنماؤں کو سیکورٹی نگہداشت اور احتیاطی اقدامات سے متعلق احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ ان ہدایات کے مطابق، رہنماؤں کو کسی مخصوص جگہ پر مستقل اجلاس نہیں کرنے چاہئیں۔ انہیں مختلف مقامات پر میٹنگز بلانی چاہئیں۔ اجلاسوں کی جگہ پر کسی بھی قسم کے الیکٹرانک یا طبی آلات لے جانے سے بھی گریز کیا جائے۔ واضح رہے کہ حماس کی جانب سے اپنے رہنماؤں کے لئے حفاظتی اقدامات میں نمایاں اضافہ "حزب الله" لبنان کے کمانڈر "ہیثم علی طباطبائی" کی شہادت کے بعد عمل میں آیا ہے۔