data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251021-02-14
کراچی (اسٹاف رپورٹر) بی ایچ وائی اسپتال کی جانب سے پنک ربن مہم کے تحت خواتین کیلیے چھاتی کے سرطان (بریسٹ کینسر) سے آگاہی کیلیے سیمینار منعقد کیا گیا جس میں بی ایچ وائی اسپتال کے کنسلٹنٹس سمیت مختلف اسپتالوں کے ماہرین نے شرکت کی۔ پروگرام کی خاص بات یہ تھی کہ اس ایونٹ کا انتظا می عملہ صرف خواتین پر ہی مشتمل تھا۔ اسی خصوصیت کی بنا پر نہ صرف اہل علاقہ بلکہ دور دراز کے مختلف علاقوں سے خواتین نے شرکت کی۔ کنسلٹنٹ گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر زہ گل، کنسلٹنٹ گائناکالوجسٹ ڈاکٹر مالا شاہانی، کنسلٹنٹ گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر ثمینہ قاضی، کنسلٹنٹ جنرل سرجن ڈاکٹر تنزہ عرفان، کنسلٹنٹ جنرل سرجن ڈاکٹر کائنات ظفر، کنسلٹنٹ پیڈیاٹریشن ڈاکٹر صدف زہرہ، کنسلٹنٹ سونولوجسٹ ڈاکٹر نجمہ میمن، فیملی فزیشن ڈاکٹر فوزیہ مسعود شامل تھیں۔ ماہرین نے کہا کہ چھاتی کا سرطان دنیا بھر میں خواتین میں سب سے زیادہ پایا جانے والا مرض ہے اور افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستان میں اس کی شرح بھارت سمیت دیگر ایشیائی ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے، پاکستان میں عام طور پر 40 سے 50 سال کی خواتین میں یہ مرض سامنے آتا ہے، جبکہ 20 سے 30 سال کی عمر کی خواتین میں اس کی شرح تقریباً 7 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کے 4 مراحل ہوتے ہیں۔ پہلے مرحلے میں چھوٹی سی گٹھلی بنتی ہے، دوسرے میں وہ بڑھنے لگتی ہے، تیسرے مرحلے میں بغل کے غدود متاثر ہوتے ہیں، جبکہ چوتھے مرحلے میں بیماری جسم کے دیگر حصوں تک پھیل جاتی ہے۔ پاکستان میں بدقسمتی سے صرف 10 فیصد خواتین میں یہ مرض ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہوتا ہے، جبکہ زیادہ تر خواتین تاخیر سے علاج کیلیے آتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قریبی رشتہ داروں میں شادی اس مرض کے امکانات میں اضافہ کرتی ہے جبکہ پہلا بچہ 30 سال سے پہلے پیدا کرنے والی خواتین میں خطرہ نسبتاً کم ہوتا ہے۔ ماہرین نے کہا کہ میموگرام کے ذریعے چھاتی کے سرطان کی تشخیص مرض ہونے سے 2 سال پہلے تک ممکن ہے، اس لیے خواتین کو چاہیے کہ ہر 2 سال بعد میموگرام ضرور کروائیں۔ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ ماہواری ختم ہونے کے بعد اپنی چھاتی کا خود معائنہ ضرور کریں اور کسی بھی غیر معمولی تبدیلی کی صورت میں فوری طور پر ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ انہوں نے خواتین کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ خوف نہیں، ہمت کریں، کیونکہ سرطان کا علاج ممکن ہے۔ اداسی اور ذہنی دباؤ بیماری کو بڑھا سکتے ہیں، اس لیے مثبت رویہ اختیار کریں۔ پروگرام میں شریک خواتین نے ماہرین سے سوالات کیے اور عملی طور پر چھاتی کی جانچ کے درست طریقے سیکھے۔ بی ایچ وائی اسپتال انتظامیہ کی جانب سے پروگرام میں شریک خواتین کیلیے مفت میموگرام اور الٹراسائونڈ پر خصوصی ڈسکائونٹ کے علاوہ ماہرین سے مفت چیک اپ کی سہولت بھی فراہم کی گئی تھی جس سے خواتین کی بڑی تعداد نے استفادہ کیا اور انتظامیہ کے اس اقدام کو بھرپور سراہا۔ؤ

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بی ایچ وائی اسپتال خواتین میں مرحلے میں کہا کہ

پڑھیں:

زرعی چیلنجز سے نمٹنے کیلیے ڈیٹا پر مبنی فیصلے وقت کی ضرورت ہیں، ڈاکٹر الظاف علی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا ہے کہ زرعی، ماحولیاتی اور سماجی و معاشی چیلنجز سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے ڈیٹا پر مبنی فیصلے وقت کی اہم ضرورت بن چکے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پائیدار ترقی اور بہتر پالیسی سازی کے لیے ڈیٹا اینالٹکس اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن جیسے جدید اوزاروں کا استعمال ناگزیر ہو چکا ہیوہ سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں‘‘ڈیٹافیسٹ 2025 ترقی کے لیے ڈیٹا کی طاقت کو بروئے کار لانا’’کے عنوان سے منعقدہ آگاہی سیمینار سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ جامعات کو تحقیق اور پالیسی سازی میں ڈیٹا کے مؤثر استعمال کو فروغ دینا چاہیے تاکہ قومی ترقی کے اہداف کو جدید بنیادوں پر حاصل کیا جا سکیبیورو آف اسٹیٹسٹکس پاکستان کے صوبائی ڈائریکٹر جنرل جناب منور علی گھانگھرو نے اپنے خطاب میں شواہد پر مبنی منصوبہ بندی اور پالیسی سازی میں درست و قابلِ اعتماد ڈیٹا کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت شماریاتی نظام کو مضبوط بنانے اور جامعات کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے ڈیٹا لٹریسی اور تحقیقی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے اقدامات کر رہی ہیریجنل ہیڈ جناب علی ڈنو مہر نے ڈیٹافیسٹ 2025 کے مقاصد سرگرمیوں اور متوقع نتائج پر تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی انہوں نے طلبہ، محققین اور پالیسی سازوں کو ڈیٹا انوویشن، تحقیق اور عملی منصوبوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی تاکہ اکیڈمیا اور پالیسی سازی کے درمیان مؤثر روابط قائم کیے جا سکیںاس سے قبل جناب عدنان نے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور یونیورسٹی سطح پر اس نوعیت کے آگاہی پروگراموں کی اہمیت پر روشنی ڈالی سیمینار میں یونیورسٹی ایڈوانسمنٹ اور فنانشل اسسٹنس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اسماعیل کُنبھر فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے کوآرڈینیٹر پروفیسر غلام مجتبیٰ خشک، ڈاکٹر ویلو سوٹہڑ، ڈاکٹر عرفان شیخ اور اساتذہ اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

نمائندہ جسارت گلزار

متعلقہ مضامین

  • بی ایچ وائی اسپتال کی جانب سے پنک ربن مہم کے تحت خواتین کیلیے چھاتی کے سرطان سے آگاہی کیلیے منعقد سیمینار میں شریک خواتین ڈاکٹرز کا گروپ فوٹو
  • پنک ربن مہم : چھاتی کے سرطان سے متعلق آگاہی سیمینارکاانعقاد
  • درد کے خاتمے کی دوا سرطان کے خلاف لڑنے کی خصوصیات دکھانے لگی: تحقیق
  • حکومت چھاتی کے سرطان سے نمٹنے کےلئے جامع اقدامات کررہی ہے ، صدر مملکت
  • بریسٹ کینسر کے خلاف آگاہی بڑھانا قومی ذمہ داری ہے، صدر آصف علی زرداری
  • چھاتی کے کینسر کے تدارک کیلئے عوامی تعاون وقت کی ضرورت: صدر‘ وزیراعظم 
  • بلوچستان میں بریسٹ کینسر تیزی سے پھیلنے لگا، ایک سال میں 5 ہزار کیسز سامنے آنے کی وجہ آخر کیا ہے؟
  • زرعی چیلنجز سے نمٹنے کیلیے ڈیٹا پر مبنی فیصلے وقت کی ضرورت ہیں، ڈاکٹر الظاف علی
  • اسلام آباد: پاکستان رومانیہ فرینڈشپ فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر ابرارالحسنین کیجانب سے دیے گئے عشائیے کے موقع پر گورنر کے پی کے فیصل کریم کنڈی، امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکرو دیگر کا گروپ فوٹو