افغانستان کے ساتھ معاہدے میں بڑی شرط ٹی ٹی پی کی سرپرستی ختم کرنا ہے؛خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ معاہدے میں افغان طالبان رجیم نے 3بنیادی اور اہم نکات پر اتفاق کیا، 25اکتوبر کو تمام تفصیلات سامنے آئیں گی اس سے پہلےصرف باتیں ہی ہیں ، افغان طالبان رجیم نے معاہدے میں ٹی ٹی پی کی سرپرستی ختم کرنے پر اتفاق کیا۔
وزیر دفاع نے کہاکہ معاہدے میں افغان طالبان رجیم نے جنگ بندی برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا، قطر اور ترکیہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں امن قائم ہو۔ جو معاہدہ دستخط کیا وہ خفیہ ہی رہے گا ، معاہدے میں افغان مہاجرین کی واپسی بھی شامل ہے، جنگ بندی معاہدے کی بڑی شرط ہےکہ ٹی ٹی پی کی سرپرستی نہ ہو، دوبارہ دراندازی ہوتی ہے تو جنگ بندی معاہدہ ٹوٹنے کا خدشہ ہے، مستقبل کی اصل تصویر مذاکرات کے دوسرے راؤنڈ کےبعد سامنے آئےگی ، افغان طالبان رجیم اگر بھارت سے تعلقات رکھتے ہیں تو رکھیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں، کوئی شک نہیں کہ بھارت ٹی ٹی پی کو سپورٹ کر رہا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغان طالبان رجیم کہتی ہے ٹی ٹی پی کو روکیں گے ، ہم افغان طالبان رجیم کو کہتے ہیں فلاں فلاں لوگ آپ کے پاس ہیں ، افغان رجیم کو پتہ ہے کہ ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں، استنبول میں اجلاس میں ثبوت مانگے تو وہ بھی پیش کر دیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم نے افغان طالبان سے بات کی ہے،کالعدم ٹی ٹی پی سےنہیں، کالعدم ٹی ٹی پی ہمارےبچوں کی قاتل ہے،بانی پی ٹی آئی ان کی حمایت کرتےرہے، ہم کالعدم ٹی ٹی پی سے کسی صورت بات نہیں کریں گے، بانی پی ٹی آئی جن سےمذاکرات کا کہتےتھے،ہم ان سےکبھی بات نہیں کریں گے، پاک افغان مذاکرات کے ماحول میں تلخی نہیں تھی، مذاکرات کا دوسرا مرحلہ ترکیہ میں ہوگا۔
وفاقی وزیر دفاع نے کہا کہ معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تودونوں برادر ممالک کو کہا جائےگا، پاکستان میں جو بھی دھماکا ہوتا ہےاس سے کالعدم ٹی ٹی پی کا تعلق ہوتاہے، ہوسکتا ہے کہ25،26اور27 کوبھی میٹنگ ہو،کچھ تاخیر ہوجائے، کالعدم ٹی ٹی پی کی پوری قیادت اس وقت افغانستان میں ہے، ہم نےافغانوں کوعزت کےساتھ مہمان رکھا،اب عزت کے ساتھ رخصت کر رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: افغان طالبان رجیم کالعدم ٹی ٹی پی معاہدے میں ٹی ٹی پی کی
پڑھیں:
واشنگٹن میں افغان شہری کے حملے میں امریکی اہلکار ہلاک؛ طالبان کا پہلا بیان سامنے آگیا
واشنگٹن میں سرعام فائرنگ کرکے ایک سیکیورٹی گارڈ کو ہلاک اور دوسرے کو شدید زخمی کرنے والے افغان شہری سے متعلق طالبان حکومت نے پہلی بار وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر متقی نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے۔
جس میں امیر متقی نے واشنگٹن میں گزشتہ ہفتے پیش آنے والے حملے سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا ہے جس میں 2 امریکی نیشنل گارڈز نشانہ بنے تھے۔
طالبان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ یہ حملہ ایک ایسے شخص نے کیا جسے خود امریکی اداروں نے تربیت دی تھی اور اسے استعمال بھی کیا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس لیے اس شخص یا اس کی کسی حرکت کو افغان حکمت یا عوام سے جوڑنا درست نہیں۔ یہ ملزم کا انفرادی طور پر کیا گیا ذاتی عمل تھا۔
طالبان وزیر خارجہ امیر متقی نے کہا کہ امریکی ادارے سے تربیت یافتہ یہ شخص ہماری حکومت بننے کے بعد افغانستان سے بلا اجازت اور بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فرار ہوا تھا۔
خیال رہے کہ حملہ آور کو امریکی سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے میں شدید زخمی حالت میں حراست میں لیا تھا اور اس کی شناخت 29 سالہ رحمان اللہ لاکانوال کے نام سے ہوئی۔
امریکی حکام کے ریکارڈ کے مطابق بھی رحمان اللہ افغانستان کی ایک ایسی فورس کا رکن تھا جسے طالبان کے خلاف کارروائیوں کے لیے سی آئی اے کی حمایت حاصل رہی تھی۔
تاہم طالبان حکومت کے قیام کے بعد رحمان لاکانوال اگست 2021 میں افغانستان سے امریکا منتقل ہو گیا تھا۔
امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد اس وقت کے صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے اُن افغان شہریوں کو امریکا لانے کا عمل تیز کیا تھا جو امریکی فوج کے ساتھ کام کر چکے تھے۔
اسی پالیسی کے باعث ہی رحمان اللہ لاکانوال بھی افغانستان سے امریکا پہنچا تھا تاہم بعض حکام اس کی آمد کی ذمہ داری ٹرمپ انتظامیہ جبکہ کچھ بائیڈن انتظامیہ پر عائد کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ عدالت نے ملزم پر قتل اور دیگر سنگین الزامات عائد کیے ہیں تاہم ملزم نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔ پراسیکیوٹر اگلی سماعت میں سزائے موت کی درخواست کریں گی۔