data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ پاکستان میں آبادی میں خطرناک حد تک تیز رفتار اضافہ جاری ہے، جس نے ملک کو وسائل کی شدید قلت اور سماجی و معاشی دبائو کی دہلیز پر لا کھڑا کیا ہے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق 2017ءسے 2023ءکے دوران پاکستان میں آبادی میں سالانہ اوسط 2.

55 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو جنوبی ایشیا کے دیگر تمام ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

دستاویز کے مطابق بھارت میں اسی عرصے کے دوران آبادی میں اضافے کی شرح محض 0.80 فیصد رہی، جبکہ بنگلادیش میں 1.22، ایران میں 0.72، سری لنکا میں 1.10 اور بھوٹان میں 0.64 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

پاکستان کے اندر صوبائی سطح پر بھی آبادی میں اضافے کے رجحانات میں نمایاں فرق دیکھا گیا ہے۔ بلوچستان اس حوالے سے سرفہرست رہا، جہاں 2017ءسے 2023ءکے دوران سالانہ آبادی میں 3.20 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا۔ سندھ میں 2.57 فیصد اور پنجاب میں 2.53 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ خیبر پختونخوا میں آبادی کے اضافے کی شرح میں بتدریج کمی دیکھی گئی۔

2017ءمیں کے پی میں شرح 2.89 فیصد تھی جو 2023 میں کم ہو کر 2.38 فیصد رہ گئی۔ ماہرین آبادیات اور پالیسی سازوں نے اس رجحان پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر آبادی میں اضافے کو روکنے کے لیے موثر حکمتِ عملی نہ اپنائی گئی تو ملک کو مستقبل میں تعلیم، صحت، روزگار اور خوراک جیسے شعبوں میں سنگین بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ویب ڈیسک

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں اضافے کی شرح

پڑھیں:

ملک کے بیرونی قرضوں میں کمی، 2022 سے کوئی اضافہ نہیں ہوا

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے خوشخبری سنائی ہے کہ ملک کے بیرونی قرضوں میں کمی ہوئی اور 2022 کے بعد کوئی اضافہ نہیں ہوا۔

کراچی میں کاروباری خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اسٹیٹ بینک میں منعقدہ تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگومیں گورنر اسٹیٹ بینک نے بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے بیرونی قرضوں میں کمی ہوئی ہے اور پاکستان کے بیرونی قرضوں میں 2022ء کے بعد کوئی اضافہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیٹ ٹو جی ڈی پی تناسب 31 فیصد سے کم ہو کر 26 فیصد نیچے آ گیا ہے جبکہ 2015ء سے 2022ء تک سالانہ اوسطاً 6.4 ارب ڈالر قرضہ بڑھ رہا تھا۔

جمیل احمد کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ جی ڈی پی کے 0 سے 1 فیصد کے درمیان خسارے میں رہے گا جبکہ درآمدات میں اضافے کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ کنٹرول میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال ترسیلاتِ زر 40 ارب ڈالر کا ہندسہ عبور کر جائیں گی جبکہ گزشتہ مالی سال 38 ارب ڈالر کی ترسیلاتِ زر موصول ہوئی تھیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ نومبر 2024ء سے اکتوبر 2025ء تک خواتین کو 50 ارب روپے کی فنانسنگ کا ہدف تھا تاہم 230 ارب روپے جاری کیے گئے، ایس ایم ایز فنانسنگ گزشتہ سال 550 ارب روپے سے 700 ارب روپے تک بڑھ گئی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں بچوں میں پیدائشی طور پر دل کے امراض میں تیزی سے اضافہ
  • ملک میں کاروں کی درآمدات میں 30.78 فیصد اضافہ
  • سونے کی قیمت میں تین روز کمی کے بعد کئی ہزار روپے کا اضافہ
  • ملک میں کاروں کی درآمدات میں 30.78 فیصد اضافہ
  • اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان برقرار، انڈیکس میں 892 پوائنٹس کا اضافہ
  • سونے کی قیمت میں تین روز کمی کے بعد آج کئی ہزار روپے کا اضافہ
  • سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ، فی تولہ قیمت کتنی ہو گئی؟
  • اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان، انڈیکس میں 300 پوائنٹس کا اضافہ
  • ملک کے بیرونی قرضوں میں کمی، 2022 سے کوئی اضافہ نہیں ہوا
  • ملکی بیرونی قرضوں میں اضافہ نہیں کمی واقع ہوئی ہے؛ گورنر اسٹیٹ بینک