خیبر پختونخوا کا پنجاب سے گندم اور آٹے کی ترسیل پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے پنجاب سے گندم اور آٹے کی ترسیل پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس معاملے پر باضابطہ طور پر پنجاب حکومت کو خط ارسال کر دیا ہے۔
محکمہ خوراک کے مطابق یہ اقدام وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کی ہدایت پر کیا گیا تاکہ صوبے میں آٹے کی بڑھتی ہوئی قلت کو کم کیا جا سکے۔
محکمے کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے گندم اور آٹے کی بین الصوبائی ترسیل پر پابندی کے باعث خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ صوبے کے مختلف اضلاع میں آٹے کی فراہمی متاثر ہونے سے نہ صرف قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا بلکہ فلور ملز کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب سے روزانہ ہزاروں من گندم خیبر پختونخوا بھیجی جاتی تھی، جو پابندی کے بعد مکمل طور پر رک چکی ہے۔
محکمہ خوراک کے خط میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 151(1) کے تحت صوبوں کے درمیان آزادانہ تجارت وفاق کی ذمہ داری ہے، لہٰذا کسی بھی صوبے کی جانب سے ایسی پابندی عائد کرنا وفاقی اصولوں اور صوبائی ہم آہنگی کے تقاضوں کے منافی ہے۔
خط میں زور دیا گیا ہے کہ پنجاب حکومت فوری طور پر گندم اور آٹے کی ترسیل پر عائد تمام پابندیاں ختم کرے تاکہ عوامی مشکلات میں کمی لائی جا سکے۔
صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ گندم کی ترسیل روکنے سے خیبر پختونخوا میں آٹے کے نرخوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جو عام صارفین کے لیے شدید پریشانی کا باعث بن چکا ہے۔ محکمہ خوراک نے وفاقی وزارتِ خوراک و تحقیق سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ دونوں صوبوں کے درمیان اس مسئلے کے حل کے لیے ثالثی کردار ادا کرے۔
ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ صوبوں کے درمیان تجارتی رکاوٹیں ملک گیر سطح پر غذائی تحفظ کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں، اس لیے وفاقی حکومت کو فوری طور پر مداخلت کرنی چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گندم اور آٹے کی خیبر پختونخوا کی ترسیل ترسیل پر
پڑھیں:
مسلح افواج کے ترجمان کی سخت نیوز کانفرنس کا پی ٹی آئی صوبائی حکومت سے "ردعمل" آگیا
سٹی42: پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا حکومت نے آج پاکستان کی مسلح افواج کے ترجمان کی نیوز کانفرنس میں بہت سیدھے الفاظ میں بیان کی گئی شکایات کا کوئی اثر نہیں لیا اور اس کے بالکل برعکس عمل کرتے ہوئے 9 مئی 2023 کو ریاست کے اداروں اور قومی علامات پر پر تشدد حملوں کے مقدمات کے خاتمے کی منظوری دے دی ہے۔
سہیل آفریدی کی کابینہ نے 9 مئی کو پاکستان کے ریاستی اداروں، بشمول ریڈیو پاکستان پشاور پر حملوں اور مردان مین قومی علامت کرنل شیر خان کے مجمسہ کو توڑنے پھوڑنے سمیت متعدد سنگین جرائم کے مقدمے ختم کر دینے کی منظوری دی اور "نو مئی کو تشدد کے واقعات" کی انکوائری کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی بھی منظوری دی۔
جعلی ملازمتوں کی پیشکش، ایف آئی اے نے بیرون ملک جانے والوں کو خبردار کردیا
پشاور میں ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمان خیل نے سہیل آفریدی کی کابینہ کے اجلاس کے بعد نیوز چینل کے نمائندہ کو بتایا ، " صوبائی کابینہ اجلاس میں 9 مئی کیسز کے خاتمے کی منظوری دے دی گئی ہے اور صوبائی کابینہ کی منطوری ملنے کے بعد اب 51 مقدمات میں ریاست دستبردار ہوگی۔"
ایڈووکیٹ جنرل ک شاہ فیصل اتمان خیل نے بتایا," 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ "
اس سال اب تک سب سے زیادہ فروخت ہونیوالا اسمارٹ فون کونسا ہے؟
نو مئی 2023 کو پاکستان پر سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتہائی خوفناک منظم حملے کئے گئے تھے، پنجاب میں ان حملوں میں ملوث افراد کے خلاف فوراً ہی قانونی کارروائی کا آغاز ہو گیا اور 10 مئی 2023 سے ہی گرفتاریاں شروع ہو گئیں، ڈھائی سال کے دوران پولیس نے ہزاروں گھنٹے پر مشتمل تحقیقات کے ساتھ ان مقدمات کی پیروی کرتے ہوئے درجنوں مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا اور عدالتوں نے ان کو قرار واقعی سزائین سنائیں۔
قائد اعظم ٹرافی کا فائنل؛ کراچی بلوز نے 218 رنز سے سیالکوٹ کو مات دیدی
نو مئی 2023 کے حملوں میں سب سے زیادہ جانی نقصان پشاور اور خیبر پختونخوا کے شہروں مین ہوا تھا۔ خیبر پختونخوا میں ان حملوں کے وقت بھی پی ٹی آئی کی صوبائی ھکومت تھی، اس کے بعد بھی اب تک پی ٹی آئی کی ہی حکومت رہی، پی ٹی آئی کی ھکومت نے ایک بھی مقدمہ کو عدالت کے فیصلہ تک نہیں پہنچایا، آج سہیل آفریدی کی کابینہ نے 51 سنگین جرائم کے مقدمات ختم کرنے کی ہی منطوری دے دی۔
خیبر پختونخوا حکومت کے اٹارنی جنرل نے بتایا کہآج کابینہ کے اجلاس وزیر اعلیٰ نے انہیں خصوصی طور پر طلب کیا تھا۔
Currency Exchange Rate Friday December 05, 2025
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل نے 51 مقدمات واپس لینے کی سفارشات کابینہ کے اجلاس میں پیش کیں، پی ٹی آئی کےرہنماؤں اور کارکنوں کو 9 اور 10 مئی کو ہونے والے حملوں کے چشم دید گواہ پولیس اہلکاروں اور قانون نافذ کرنےوالے اداروں کی تحقیقات اور دستیاب ویژیول شواہد کی بنیاد پر مقدمات میں ملزم نامزد کیا گیا تھا۔ ان مقدمات کا اب تک عدالت میں پہچنچنا ہی ممکن نہین ہوا۔ ان مقدمات میں سزا کی صورت میں پی ٹی آئی کے متعدد ارکان اسمبلی اور سینئیر رہنماؤں قید کی سزاؤں اور سیاست کے لئے نااہل ہونے کا خدشہ ہے۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔جمعہ 05 دسمبر ، 2025
Waseem Azmet