عمران خان سے جیل ملاقاتوں کے آرڈر پر عملدرآمد کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
سلمان اکرم جن کے نام دیں ان کی عمران سے ملاقات کرائی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم
باقاعدہ ملاقاتیں ہوتی ہیں، سلمان اکرم کی طرف سے کوئی لسٹ نہیں آئی،سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو سلمان اکرم راجہ کی فہرست میں شامل افراد کو عمران خان سے ملاقات کرانے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پرمشتمل بینچ نے عمران خان سے جیل ملاقاتوں کی درخواستوں پر سماعت کی جس دوران ایڈوکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز، عمران خان کے وکیل سلمان اکرم اورسپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عدالت میں پیش ہوئے۔ دورانِ سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے سنگل رکنی بینچ کا فیصلہ کالعدم قراردینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ جن رولز کو معطل کردیا وہ وفاق کے رولز ہیں ہی نہیں، 18 ویں ترمیم کے بعد یہ رولز اب پنجاب کے جیل رولز ہیں۔اس موقع پر سلمان اکرم نیدلائل دیتے ہوئے کہا کہ آپ ہماری توہین عدالت کی درخواستیں آج سن لیں، وزیراعلی خیبر پختونخوا کی ملاقات کی درخواست دائر ہے، 24 مارچ کو اسی لارجر بینچ نے آرڈر کیا، عدالتی آرڈر پر کسی ایک دن بھی عملدرآمد نہیں ہوا۔عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق ہم ہربار نام دیتے ہیں مگر انہیں جانے کی اجازت نہیں ملتی، لسٹ میں جو نام جاتے ہیں ان میں سے باہر کا بندہ ایڈ کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالا جیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کی باقاعدہ ملاقاتیں ہوتی ہیں، سلمان اکرم راجہ کی طرف سے ہمارے پاس کوئی لسٹ نہیں آئی۔ بعد ازاں عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالاجیل کو عمران خان سے جیل میں ملاقاتوں کے 24 مارچ کے آرڈر پرعملدرآمد کا حکم دیا۔عدالت نے ہدایت دی کہ سلمان اکرم راجہ جو فہرست دیں گے ان کی عمران خان سے ملاقات کرائی جائے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سلمان اکرم کا حکم
پڑھیں:
ترقی کا واحد راستہ آئین و قانون پر عملدرآمد ہے،شاہد خاقان عباسی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سیاسی اختلافات ختم کرنے اور آئین کی بالادستی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ آئینی سربراہ ایک دوسرے کے مقابل کھڑے ہیں، حالانکہ وفاق اور صوبوں کو برداشت اور تعاون کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
پشاور پریس کلب میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے گورنر راج کو انتہائی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک صوبے میں لگانا ہے تو پھر گورننس کے مسائل کے باعث باقی صوبوں میں بھی یہی اصول لاگو ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کا واحد راستہ آئین و قانون کی پابندی ہے، کیونکہ سیاسی استحکام کے بغیر نہ سرمایہ کاری آتی ہے اور نہ ہی مسائل حل ہوتے ہیں۔
سابق وزیراعظم کے مطابق ملک کا سب سے بڑا اثاثہ نوجوان ہیں جو تعلیم، روزگار اور کاروباری مواقع چاہتے ہیں، اس لیے سیاست کا مقصد کرسی نہیں بلکہ عوام کی خدمت ہونا چاہیے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو جوڑنے کی ضرورت ہے، تقسیم نہیں کرنے کی۔ ایک دوسرے پر الزام تراشی ہمارے معاشرے اور دین کے خلاف ہے۔ انہوں نے 27ویں آئینی ترامیم کو سیاست پر ’’کالا دھبہ‘‘ قرار دیتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ ایک دن تمام سیاسی جماعتیں انہیں واپس لینے پر مجبور ہوں گی۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو نظر انداز کرکے پاکستان کے مسائل حل نہیں ہوسکتے، اس لیے تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلنا وقت کی ضرورت ہے۔